بہار آئی ہے، دل جلاؤ
گریباں چاک اپنے کرکے لاؤ
چمن کی خوش بُو ہے زہر افشاں
جگاؤ نوحے، نہ مسکراؤ
وہ دل رُبا ہے، وہ سنگ دل ہے
نہ اُس کے کُوچے میں پِھر سے جاؤ
سبھی رَفوگر، ہوئے ہیں دشمن
رگِ جُنوں کی دوا کراؤ
ہوائے دل بھی ہے جان لیوا
میرے مسیحا کو ڈھونڈ لاؤ
یہ چاک دامن، متاعِ جاں ہے
ہُنر نہ اپنے، مُجھے دکھاؤ
قفس کے دیوار و دَر کی خوش بُو
میرے لہو میں رَواں دَواں ہے
نہ جی سکیں گے کُھلی فضا میں
خدارا! صیّاد کو بتاؤ
یہ قید خانے، یہ تیر و مقتل
ہے روحِ مومن کی آب یاری
غزہ کی مٹی پکارتی ہے
فخر سے اپنا عَلم اُٹھاؤ
(ریحانہ عثمان، آسٹریلیا)