تحریر وتحقیق: شاہ ولی اللہ جنیدی
صفحات: 269، قیمت: 1000 روپے
ناشر: شاہ محمّد حمزہ ریسرچ اینڈ پبلی کیشن سینٹر، کراچی۔
فون نمبر: 9267983 - 0300
زیرِ نظر کتاب کے مصنّف بہت فعال اور متحرّک شخصیت کے مالک ہیں، جس کام کا عزم کرلیتے ہیں، اُسے پایۂ تکمیل تک پہنچا کر ہی دَم لیتے ہیں۔ ان کا تعلق ایک علمی و روحانی خانوادے سے ہے۔یہ غازی پور(بھارت) کے معروف جنیدی سلسلے کے پیرِ طریقت، حضرت سیّد شاہ محمّد خلیل اللہ جنیدی کے صاحب زادے ہیں۔ان کی کتاب ’’نارتھ کراچی، نصف صدی کا قصّہ‘‘ 2017ء میں اور دوسری کتاب’’یہ شارعِ عام نہیں‘‘ 2019ء میں شائع ہوئی۔ زیرِ تبصرہ کتاب تاریخ، شخصیات اور واقعات پر مشتمل ہے، اسے ایک تاریخی دستاویز بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔
بقول خواجہ رضی حیدر’’شاہ ولی اللہ جنیدی کی یہ کتاب جہاں ان آبادیوں کے گُم شدہ تہذیبی وثقافتی ماضی سے ہمیں روشناس کرواتی ہے، وہاں اُن شخصیات و واقعات سے جڑی یادوں کو بھی ہمارے ذہنوں میں تازہ کرتی ہے، جنھیں ہم نے زندگی کی ہماہمی میں بڑی حد تک بُھلا دیا ہے۔ شاہ ولی اللہ نے بڑی تحقیق اور جستجو سے معلومات یک جا کی ہیں اور ایسا وہی شخص کرسکتا ہے، جسے اپنے شہر کے آثارو احوال سے عشق کی حد تک دل چسپی ہو‘‘۔ کتاب دس ابواب پر مشتمل ہے اور ابواب کے عنوانات ہی سے کتاب کی اہمیت وافادیت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔
پہلا باب تاریخی پس منظر، دوسرا ترقیاتی جائزہ، تیسرا وقار و اعتبار، چوتھا مذہبی اور سماجی ماحول، پانچواں متفرق خصوصیات، چھٹا یادگار واقعات، ساتواں نام وَر شخصیات اور شاہ راہیں، آٹھواں نارتھ ناظم آباد کا پس منظر، نواں لائبریریاں اور پارک اور دسواں باب مالیاتی اور ادبی ادارے کے عنوان سے ہے۔ ڈاکٹر پیر زادہ قاسم رضا صدیقی اور خواجہ رضی حیدر کی کتاب پر آرا سند کا درجہ رکھتی ہیں۔ یہ کوئی آسان کام نہ تھا، لیکن شاہ ولی اللہ نے کر دکھایا، اس سے ان کی قوّتِ ارادی کا بھی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اُنہوں نے موضوع کا حق ادا کیا ہے، وہ ایسے ایسے گوشے سامنے لائے ہیں، جن سے ممکن ہے، ان علاقوں کے رہائشی بھی ناواقف ہوں۔ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے لکھا ہے کہ’’ شاہ ولی اللہ جنیدی ایک اہم کراچوی ہیں، بظاہر یہ کراچی میں بستے ہیں، مگر سچ یہ ہے کہ کراچی ان میں بسا ہوا ہے۔‘‘ کتاب ناظم آباد اور نارتھ ناظم آباد کے دینی، علمی، ادبی، ثقافتی، سماجی اور سیاسی منظر نامے کو تاریخی تناظر میں پیش کرتی ہے اور وہ دن دُور نہیں، جب شاہ ولی اللہ جنیدی کو کراچی کی تاریخ کے حوالے سے اتھارٹی تسلیم کیا جائے گا کہ ایسے جنونی افراد اس شہر میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔