مرتب: محمّد ہمایوں ظفر
میرے پاپا، مفتی محمد طاہر مکّی کو اس دارِفانی سے کوچ کیے دوسرا برس ہے، لیکن آج بھی اُن کی باتیں، یادیں میری زندگی کا سرمایہ ہیں۔ اُن کی جدائی کا اب تک یقین نہیں آتا، یوں لگتا ہے، جیسے اچانک لائبریری سے آئیں گے اور آواز دیں گے ’’طیب کہاں ہو؟‘‘ مگرآہ! یہ ہمارے خیالات اور تصوّرات، بھلا کبھی کوئی عالمِ برزخ سے بھی واپس آیا ہے۔ پاپا ہمارے والد ہی نہیں، بہترین دوست اوراستاد بھی تھے۔ ہرہر قدم ہماری رہنمائی کرتے، کوئی مسئلہ یا پریشانی ہو، منٹوں میں حل کردیتے۔
انھوں نے ہماری بہترین تربیت کی، ہمیں ہمیشہ کردار سازی اور اصول پرستی کا درس دیا۔ ہم چھے بہن، بھائیوں کو کبھی یہ پتا نہیں چلنے دیا کہ وہ کس سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ ہر ایک یہی سمجھتا کہ مجھ سے زیادہ محبت کرتے ہیں اور مَیں ہی پاپا کے قریب ہوں۔ وہ ہمارے سَروں پر ٹھنڈی چھائوں، ایک گھنے سائبان کی مانند تھے۔ ہمیشہ اس بات پر زور دیا کرتے کہ عِلم کے ساتھ عمل بھی ضروری ہے، اگر عمل نہ ہو تو عِلم بے کار ہے۔ اسی طرح قرآنِ مجید کو معجزہ قرار دیتے ہوئے کہا کرتے کہ امّتِ مسلمہ آج بھی قرآنِ کریم پرعمل پیرا ہوکر نشاۃِ ثانیہ حاصل کرسکتی ہے۔
انھوں نے عظمت ِقرآن، ناموسِ رسالتؐ، دفاع ِصحابہ کرامؓ پر بے پناہ تحقیقی کام کیا۔ وہ جب بیمار ہوکر اسپتال میں داخل ہوئے، تو اُس وقت بھی اُنھیں یہی فکرلاحق تھی کہ درسِ قرآن ہورہا ہے یا نہیں۔ آج بھی مجھے اُن کے ساتھ پنجاب کا سفر اور آخری لمحات اچھی طرح یاد ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ آنکھوں کے سامنے ایک اسکرین سی چل رہی ہے۔ انھوں نے اپنے شاگردوں، معتقدین کی بھرپور انداز میں تربیت کی۔ اتحاد بین المسلمین کے بہت بڑے داعی تھے، ہمیشہ فروعی اختلافات ختم کرنے اور اعتدال و درگزر کا راستہ اختیار کرنے کی تلقین کرتے۔ درس و تدریس کے بعد جب گھر تشریف لاتے، تو اُن کے آنے سے بہار سی آجاتی تھی۔
انتقال سے قبل بروز جمعرات مغرب کے وقت ہم دونوں بھائیوں اور والدہ کو بلا کر بڑے یقین سے کہا کہ ’’مَیں بروز اتوارتک دنیا میں مہمان ہوں، پھر اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملوں گا۔‘‘ اُن کی بات پر ہمیں یقین نہیں آرہا تھا، کیوں کہ وہ بالکل ٹھیک ٹھاک اور تن درست تھے۔ مگراللہ کے نیک بندوں کو ہم پہچان نہیں سکتے، انھیں جو اشارہ مل جاتا ہے، یہ وہی جانتے ہیں۔ جمعے کی رات اچانک سانس کی تکلیف پر اسپتال لے جایا گیا اور اگلے روز ہفتہ 18 اکتوبر 2021ء دن دو بجے خالقِ حقیقی سے جاملے۔اللہ رب العزت انھیں جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ (محمد طیّب طاہر، ناظم آباد کراچی)