• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیاتی تبدیلی، جشنِ بہاراں، سیاحتی، سیاسی و غیر سیاسی سرگرمیاں، حادثات، سانحات بھی

آزاد کشمیر اپنے قدرتی ملکوتی حُسن، خُوب صُورت و دل کش مقامات ومناظر کے سبب دنیا بھر کے سیّاحوں کی توجّہ کا مرکز ہے اور ان ہی حسین و دل کش مقامات کی سیر و تفریح کی غرض سے مُلک اور بیرونِ ملک کے سیّاحوں کی ایک بڑی تعداد یہاں کا رُخ کرتی ہے۔ بہرکیف، سالِ رفتہ، 2023ء میں آزاد کشمیر میں سیاسی، سماجی، معاشی و معاشرتی اور سیّاحتی اعتبار سے پیش آنے والے اہم حالات واقعات کا ایک اجمالی جائزہ پیشِ خدمت ہے۔

سیّاحتی و ثقافتی سرگرمیاں:گزشتہ کئی برسوں سے موسمِ بہار کے آغاز پر آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں ’’جشنِ بہاراں فیسٹیولز‘‘ کا باقاعدگی سےانعقاد کیا جارہا ہے، جن کا مقصد نہ صرف سیّاحت کا فروغ، بلکہ دنیا بھر میں کشمیری تہذیب و ثقافت کواُجاگر کرنا ہے۔ گزشتہ برس بھی موسمِ بہار کے آغاز پر آزاد کشمیر کے اضلاع، مظفر آباد، نیلم ویلی، جہلم ویلی، میرپور، بھمبر، کوٹلی، راولا کوٹ، باغ اور حویلی میں ’’جشنِ بہاراں فیسٹیولز‘‘ منعقد کیے گئے۔

پانچ روزہ ان فیسٹیولز کے حوالے سے 16مارچ کو ایک مرکزی تقریب میرپور اسٹیڈیم میں منعقد کی گئی، جس کا افتتاح فزیکل پلاننگ اینڈہاؤسنگ کے وزیر چوہدری یاسر سلطان نے کیا۔ فیسٹیول میں چاروں صوبوں کی ثقافت اُجاگرکرنے کے لیے مختلف اسٹالز لگائے گئے تھے، جب کہ میلے میں کھیلوں کے مقابلہ جات، ہارس اینڈ کیٹل شو، کبڈی، نیزہ بازی وغیرہ کے ساتھ فوڈ اسٹالز بھی موجود تھے۔ نیز، تفریحی پروگرامز بھی پیش کیے گئے، خصوصاً بینائی و قوتِ سماعت سے محروم طلبہ کی متاثر کُن پرفارمینس سے حاضرین بے حد محظوظ ہوئے۔ 

اسی طرح دیگر اضلاع میں منعقد ہونے والے فیسٹیولز میں کشمیر کے انتہائی لذیذ دیسی کھانوں کے اسٹالز، ہاتھ سے بنی روایتی اشیاء کی نمائش، فوک میوزک، صوفی نائٹ، جیپ ریلی، گھڑ دوڑ، نیزہ بازی اور بازوگیری کے مقابلوں سمیت خواتین کے مابین بال میچز کے دل چسپ مقابلے بھی توجّہ کا مرکز بنے رہے۔ یوں مختلف اضلاع میں منعقد ہونےوالے سبھی مقامات پر رنگا رنگ ثقافتی پروگرامز کے ذریعے کشمیری تہذیب و ثقافت کو بھرپور طور پر اُجاگر کیا گیا اور اس موقعے پرمحکمۂ سیّاحت کے زیراہتمام مختلف تاریخی مقامات تک شٹل بسز کی خصوصی سروس بھی فراہم کی گئی۔

موسمی تبدیلیاں، حادثات و سانحات:آزاد جمّوں و کشمیر دنیا کے اُن خطّوں میں شامل ہے، جہاں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے گہرے اثرات مرتّب ہوئے ہیں۔ اور2023ء میں موسمِ گرما میں شدید گرمی اور موسمِ سرما میں شدید سردی میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ماضی میں، آزاد کشمیر میں سردی کا باقاعدہ آغاز دسمبرہی میں ہوتا تھا، لیکن 2023ء میں اکتوبر کے پہلے ہی ہفتے سے سردی کا آغاز ہوگیا۔ غیرمعمولی بارشوں کی وجہ سے منگلا ڈیم میں پانی کی سطح17اگست سے 15 ستمبر تک انتہائی بلند ترین یعنی1242فٹ رہی۔ جب کہ جولائی، اگست میں ہونے والی تباہ کُن بارشوں سے دریاؤں، برساتی نالوں میں آنے والے سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے چار خواتین سمیت سات افراد جاں بحق ہوئے۔ 

نیز16نوجوان دریا میں نہاتے ہوئے بھی جاں بحق ہوئے۔ سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے36مکانات، تین دکانیں اور دو’’فٹ برج‘‘ مکمل تباہ، جب کہ149مکانات شدید متاثر ہوئے۔ دولائی،مظفرآباد کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ سے اسلام آباد اورمظفرآباد تک کا زمینی رابطہ کئی روز تک منقطع رہا، جس کے باعث آمدورفت میں شدید دشواریوں کا سامنا رہا۔ 2 اگست 2023ء کو ’’دومیشی ابھیال، مظفرآباد میں خوف ناک لینڈ سلائیڈنگ سے12 مکان صفحۂ ہستی سے مٹ گئے۔30مئی 2023ء پیر اور منگل کی درمیانی شب، میرپور، آزاد کشمیر میں تعینات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، سردار امجد اسحاق کو ان کی رہائش گاہ، پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیم، تھانہ روات،راول پنڈی میں دورانِ ڈکیتی قتل کردیا گیا۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق ملزمان ڈکیتی کے لیے گھر میں داخل ہوئے، اس دوران سیشن جج کی مزاحمت پر ایک ڈاکو نے فائرنگ کرکے انھیں زخمی کردیا۔ بعدازاں، طبّی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ جاں بَر نہ ہوسکے، جب کہ واردات میں ملوث ایک ڈاکو کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔14جون 2023ء کو یونان کی سمندری حدود میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو لیبیا سے اٹلی لے جانے والی کشتی الٹنے سے 750افراد ڈوب گئے، جن میں سے صرف 104مسافروں کو بچایا جاسکا۔ 

اس الم ناک سانحے میں جاں بحق ہونے والے43 افراد کا تعلق آزاد کشمیر کے اضلاع کوٹلی، بھمبر، میرپور سے تھا اور24افراد تحصیل کھوئی رٹہ کے رہائشی تھے۔ جب کہ104 زندہ بچ جانے والے خوش نصیبوں میں سے راجہ عدنان بشیر اور حسیب الرحمٰن کا تعلق بھی کھوئی رٹّہ، ضلع کوٹلی سے ہے، جنہیں حکومتِ یونان نے دو سال کے قیام کی خصوصی اجازت دے دی۔

سیاسی سرگرمیاں:جولائی 2021ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی آزاد جمّوں و کشمیر قانون ساز اسمبلی نےگزشتہ کئی برسوں کی طرح 2023ء میں بھی وزیراعظم کی تبدیلی کی روایت قائم رکھی۔11 اپریل 2023ء کو آزاد جمّوں کشمیر کے چیف جسٹس، صداقت حسین راجا کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ نے وزیراعظم آزاد کشمیر، سردار تنویر الیاس خان کوتوہینِ عدالت کیس میں اسمبلی کی رکنیت اور وزارتِ عظمیٰ کے لیے نااہل قرار دے دیا، جس کے بعد 12اپریل کو پی ٹی آئی کشمیر کے سینئر رہنما، خواجہ فاروق احمد نے بحیثیت قائم مقام وزیراعظم، آزاد کشمیر ذمّے داریاں سنبھالیں، تاہم، بعدازاں 12اپریل سے 19اپریل تک وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب پر شدید ترین ڈیڈ لاک پیدا ہوا اور حکومتی مشینری جام ہوکر رہ گئی۔ 

ایسے میں اس ’’پولیٹیکل ڈیڈ لاک‘‘ کے خاتمے کے لیے ’’محسنینِ آزاد جمّوں و کشمیر‘‘ کی مخلصانہ کوششیں بار آور ثابت ہوئیں اور 20 اپریل کو آزاد کشمیر کی پارلیمانی تاریخ میں چوہدری انوارالحق نے بلامقابلہ وزیراعظم، آزاد کشمیر منتخب ہونے کے بعد دو رکنی کابینہ کے ساتھ حلف اُٹھایا۔ آزاد کشمیر میں وزارتِ عظمیٰ کی تبدیلی کے بعد3 مئی کو پاکستان پیپلزپارٹی، آزاد کشمیر سے چوہدری لطیف اکبر نئے اسپیکر منتخب ہوئے، جب کہ 11 جولائی کو پی ٹی آئی، کشمیر کے سینئرسیاست دان، خواجہ فاروق احمد کے لیے بطور اپوزیشن لیڈر نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ 

سابق وزیراعظم، آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان کی عدالت سے نااہلی کے بعد حلقہ وسطی باغ-2 کی خالی ہونے والی نشست پر8جون کو ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی، آزاد کشمیر کے امیدوار سردار ضیاء القمر 25755 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے، جب کہ مسلم لیگ (نواز) کے امیدوار مشتاق منہاس 20485 اور پی ٹی آئی کے کرنل (ریٹائرڈ) ضمیر خان4942 ووٹ حاصل کرسکے۔ 13ویں آئینی ترمیم میں وزراء کی تعداد پر قدغن کے باعث 3مئی کے اسمبلی اجلاس میں40اراکینِ اسمبلی کے ووٹ سے 15ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد25جون 2023ء کو27وزراء نے حلف اٹھایا۔ بعدازاں، مزید دوخواتین وزراء کے اضافے سے کابینہ کی تعداد39ہوگئی۔

وزیراعظم آزاد کشمیر، چوہدری انوارالحق کو کابینہ کی تشکیل اور وزارتوں کی تقسیم میں مشکلات سمیت بجلی کے بلز میں ناقابلِ برداشت اضافے، احتجاجی تحریکوں اور حکومتی امور میں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا۔ تاہم، وزیراعظم نے کفایت شعاری کی پالیسی اپناکر جہاں وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات میں نمایاں کمی کی، وہیں کچھ اضلاع میں عوامی ایکشن کمیٹیز اور مصالحتی کابینہ کمیٹی سے براہِ راست مذاکرات بھی کیے، جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے اور انھیں عوامی تائید و پذیرائی حاصل ہوئی۔ 21جون 2023ء کوآئندہ مالی سال 2023-24ء کا بجٹ پیش کیا گیا اور وزیر خزانہ وقار احمد نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ یہ بجٹ 232ارب 4کروڑ 27لاکھ روپے پر مشتمل آزاد کشمیر کی حکومتی تاریخ میں سب سے زیادہ مالی وسائل و حجم پر مبنی ہے اور قلیل عرصے میں کثیر مالی وسائل کی دست یابی ممکن بنانا اس حکومت کا بڑا کارنامہ ہے۔ انھوں نے بجٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں پینشن کے لیے35ارب روپے، ریلیف اور بحالی کے لیے ایک ارب99کروڑ روپے اور عدلیہ کے لیے3ارب روپے، جب کہ داخلہ کے لیے8ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ 

نیز، ترقیاتی منصوبوں کے لیے42 اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے ایک کھرب 90 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بورڈ آف ریونیو کے لیے ایک ارب67کروڑ اور تعلقاتِ عامہ کے لیے37 کروڑ 93 لاکھ رکھے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ آزاد کشمیر کی تاریخ میں یہ بھی پہلی بارہوا کہ جس روز بجٹ پیش کیا گیا، اُسی دن منظور بھی ہوا اور بجٹ پر بحث ہوئی، نہ ہی اپوزیشن یا حکومتی اراکین کی تجاویز کو اس کا حصّہ بنایا گیا۔

مسئلۂ کشمیر:کئی برسوں سے مسئلۂ کشمیر، جمود کا شکار رہنے کے بعد گزشتہ برس کئی حوالوں سے عالمی توجّہ کا مرکز رہا۔ چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی کمان سنبھالتے ہی لائن آف کنٹرول پر اگلے مورچوں کے دورے کے دوران جوانوں سے اپنے خطاب میں کشمیر ایشو پر پاکستان کے دیرینہ مطالبے پر دوٹوک موقف اختیار کیا، جس سے کشمیریوں کے مورال کافی بلند ہوئے۔

چار سال بعد ممتاز حریت رہنما، میر واعظ عُمرفاروق کو رہا کیا گیا۔ 22ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 76ویں اجلاس میں نگراں وزیراعظم پاکستان، انوارالحق کاکڑ کا دیگر مسائل کے ساتھ مسئلۂ کشمیر پر تاریخی خطاب بہت اہمیت کا حامل تھا، تو 26ستمبر کو بھارتی وزیرِاعظم، نریندر مودی کی تقریر کے دوران امریکا میں کشمیریوں، پاکستانیوں اور سکھ کمیونٹی کے مظاہروں سے بھی کشمیرایشو کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔5 اگست 2019ء کو بھارت کی حُکم ران جماعت، بی جے پی کی جانب سے آرٹیکل 370 منسوخ کیے جانے کے خلاف مقبوضہ جمّوں و کشمیر کے تین اراکین بھارتی پارلیمنٹ، جسٹس ریٹائرڈ حسنین مسعودی، فاروق عبداللہ اور محمد اکبر لون سمیت دو درجن سے زائد درخواست گزاروں نے بھارتی سپریم کورٹ میں دائر کردہ کیس میں اپنے دلائل مکمل کیے۔ 

جس پر بھارتی سپریم کورٹ نے5ستمبر 2023ء تک دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اس اہم کیس میں ججوں نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’’مودی سرکار کو ہمارے سامنے بیان دینا ہوگا کہ مقبوضہ جمّوں و کشمیر کو مستقل طور پر یونین ٹیریٹری نہیں بنایا جائے گا اور یہ اقدام عارضی بنیاد پر محدود مدّت کے لیے ہے۔‘‘ یاد رہے، عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مودی سرکار سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کے لیے ٹائم فریم اور لائحہ عمل سے متعلق معلومات بھی طلب کی ہیں۔

اعزازات:انعامات، اعزازت سے نوازنا، یقیناً کسی کی بھی علمیت و قابلیت اور خدمات کا بہترین اعتراف ہوتا ہے۔ ان کا مقصد صرف وصول کنندگان کی ذاتی تعریف و توصیف نہیں ہوتا، بلکہ اُن کی جدوجہد کو بین الاقوامی سطح پر نمایاں کرنا بھی مقصود ہوتا ہے۔ الحمدللہ، اس حوالے سے کشمیریوں کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔ ماضی میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے کئی سرکردہ افراد کوصحافت، علم و ادب اور انسانی حقوق وغیرہ کے ضمن میں خدمات کی انجام دہی پر بین الاقوامی سطح کی پذیرائی حاصل ہوئی۔

سالِ رفتہ بھی میرپور، آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی قابلِ فخر بیٹی، میجر جنرل (ڈاکٹر) قمر النساء چوہدری کو24مارچ 2023ء کوان کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں ہلالِ امتیاز ملٹری کے اعزاز سے نوازاگیا۔ میجر جنرل قمرالنساء چوہدری میرپور کے مشہور طبیب ڈاکٹر فضل داد مرحوم کی پوتی، کرنل ریٹائرڈ ڈاکٹر ظہور احمد کی صاحب زادی، سرجن ڈاکٹر ریاض احمد اور بریگیڈیئر ڈاکٹر امتیاز احمد کی ہم شیرہ ہیں۔ علاوہ ازیں، اسی سال برنالہ (بھمبر) آزاد کشمیر کے قابلِ فخر سپوت میجر جنرل قمرالحق نور کو بھی ہلالِ امتیاز ملٹری سے نوازا گیا۔ 

جب کہ یومِ پاکستان کے موقعے پر گورنر ہاؤس لاہور میں منعقدہ تقریب میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمن نے ممتاز شاعر، ادیب، محقّق اوردانش وَر، بابائے گوجری، رانا فضل حسین کو صدارتی ایوارڈ برائے حُسنِ کارکردگی سے نوازا۔ یاد رہے، بابائے گوجری، رانا فضل حسین کی مختلف موضوعات پر دو درجن کتب شائع ہوچکی ہیں۔ نیز، آزاد کشمیر پولیس سے تعلق رکھنے والے ایک انتہائی فرض شناس، دیانت دار ایس ایس پی، راجا عرفان سلیم کو بھی پاکستان کے اعلیٰ سول اعزاز تمغۂ امتیاز کے لیے نام زَد کیا گیا۔ راجا عرفان سلیم کا تعلق آزاد کشمیر کے مَردم خیز خطّے پنجیڑی راج گان، ضلع بھمبر سے ہے۔ 

واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے محکمۂ پولیس سے تعلق رکھنے والے یہ پہلے آفیسر ہیں، جنہیں سول اعزاز کے لیے نام زد کیا گیا۔ انھیں یہ اعزاز 23مارچ 2024ء کی تقریب میں دیا جائے گا۔ اسی طرح شعبۂ تعلیم سے بھی پہلی مرتبہ چیئرمین، ہائرایجوکیشن کمیشن پاکستان شیخ مختار احمد کو تمغۂ امتیاز کے لیے نام زد کیا گیا ہے۔