خارجہ امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دہشتگرد تنظیم جیش العدل سے منسوب سوشل میڈیا اکاؤنٹس ایرانی پاسداران انقلاب فورس (آئی آر جی سی) اور ایرانی انٹیلی جنس خود چلا رہی ہیں۔
ایران کی جانب سے پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی پر سیکیورٹی ماہرین نے رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ 16 جنوری کو فضائی حدود کی خلاف ورزی کر کے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر کے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حملے کے فوری بعد ایرانی پاسداران انقلاب فورس نے جواز کےلیے جیش العدل سے منسوب واٹس ایپ پیغام جاری کیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جیش العدل سے منسوب اکاؤنٹس آئی آر جی سی اور ایرانی انٹیلی جنس خود چلا رہی ہیں، جیش العدم سے دوبارہ جھوٹا بیان دلوایا گیا کہ راکٹ غلطی سے بارڈر کراس کر کے پاکستان چلے گئے۔
دہشتگرد تنظیم کا راکٹ غلطی سے سرحد پار جانے کی وضاحتیں دینا انتہائی مضحکہ خیز ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ حقیقت میں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے کیمپ ایران میں موجود ہیں اور کلبھوشن یادیو بھی ایران سے آپریٹ کرتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ پیر کے روز ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
ایرانی سرکاری ٹی وی نور نیوز کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے دو ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔
بعدازاں دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کرلیا تھا۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خودمختاری کی یہ خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں جس کی ذمہ داری ایران پر ہی عائد ہوگی۔