نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں قومی سلامتی کے امور پر غور کیا گیا، فورم نے صورتحال کا بھرپور جائزہ لیا اور پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور غیر قانونی خلاف ورزی کے خلاف افواج پاکستان کے پیشہ ورانہ اور متناسب ردعمل کو سراہا۔
اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی اسٹاف، چیف آف نیول اسٹاف اور چیف آف ائیر اسٹاف سمیت انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی
اجلاس میں نگراں وزراء دفاع، خارجہ امور، خزانہ اور اطلاعات بھی شریک تھے۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران شرکا کو پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ صورتحال اور خطے میں مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر اس کے اثرات کے حوالے سے سیاسی اور سفارتی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا
فورم نے ’’آپریشن مرگ بر سرمچار‘‘ کا بھی جائزہ لیا جو ایران کے اندر غیر حکومتی جگہوں پر مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشت گردوں کے خلاف کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا۔
سرحدوں کی صورتحال کے بارے میں اپ ڈیٹ اور قومی خودمختاری کی مزید خلاف ورزی کا جامع جواب دینے کےلیے ضروری اور مکمل تیاریوں کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق فورم نے اس غیر متزلزل عزم کا اعادہ بھی کیا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت قطعی طور پر ناقابل تسخیر اور مقدس ہے اور کسی کی طرف سے کسی بھی بہانے سے پامال کرنے کی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی، اجلاس میں کہا گیا کہ ایران ایک ہمسایہ اور برادر مسلم ملک ہونے کے ناطے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ متعدد مواصلاتی ذرائع کو علاقائی امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے کے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے کےلیے باہمی طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے مطابق تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کے عزم کو متاثر کیا۔
کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دہشت گردی کی لعنت سے اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ فورم نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی اس لعنت سے کسی بھی دوسرے ملک سے کہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
اجلاس میں یہ نتیجہ بھی اخذ کیا گیا کہ اچھے ہمسائیگی کے تعلقات کے انعقاد کے عالمی اصولوں کے مطابق دونوں ممالک باہمی طور پر بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے چھوٹی موٹی رکاوٹوں پر قابو پا سکیں گے اور اپنے تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔