بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق سفیر اسد مجید کے درمیان سائفر کیس کی سماعت کے دوران مکالمہ ہوا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید سمیت مزید 6 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرلیے گئے۔
دوران سماعت سابق سفیر نے بیان ریکارڈ کرانا شروع کیا تو بانی پی ٹی آئی نے اُن کے بیان کی تصدیق کی اور کہا کہ اسد مجید جو کہہ رہا ہے وہ ٹھیک کہہ رہا ہے۔
اسد مجید نے عدالت کے روبرو کہا کہ 7 مارچ کو اسسٹنٹ سیکریٹری جنوبی ایشیا ڈونلڈ لو سے پاکستانی مشن کی ملاقات ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقین کو معلوم تھا ملاقات کی منٹس آف میٹنگ ریکارڈ ہورہے ہیں، اس گفتگو کو سائفر ٹیلی گرام کی شکل میں 8 مارچ کو پاکستانی وزارت خارجہ کو بھیجا۔
بانی پی ٹی آئی نے اس موقع پر کہا کہ اسد مجید جو کہہ رہے ہیں وہ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔
اسد مجید نے اپنے کو بیان جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ سائفر ٹیلی گرام میں سازش یا تھریٹ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
اس پر بانی پی ٹی آئی پھر بول پڑے اور کہا کہ ڈونلڈ لو نے جب کہا وزیراعظم کو ہٹاؤ اور عدم اعتماد آگئی تو سازش کیسے نہیں ہوئی؟
سابق سفیر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ سائفر کو سازش قرار دینا پاک امریکا تعلقات کےلیے سیٹ بیک تھا۔
انہوں نے کہا کہ 25 مارچ کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، مجھے بھی بلایا گیا، این ایس سی میں متفقہ طور پر سائفر ٹیلی گرام کے ڈیمارش کا فیصلہ کیا گیا۔