کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہونے کے بعد سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی جس میں استدعا کی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا 13 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیارکیا ہے کہ امیدوار محمد سلیم کے اعتراضات کی بنیاد پر میرے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیے گئے، اعتراض اٹھایا گیا کہ لاہور ماڈرن آٹا مل میں میرے شیئرز ہیں۔
پرویز الہٰی کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ فلور مل غیر فعال ہے، اس کے نام پر کوئی بینک اکاؤنٹ بھی نہیں، اس فلور مل کے شیئرز میں نے کبھی نہیں خریدے۔
چوہدری پرویز الہٰی کا اپنی درخواست میں مؤقف ہے کہ غیر فعال فلور مل اثاثہ نہیں ہوتی، یہ اصول طے شدہ ہے کہ ہر ظاہر نہ کرنے والے اثاثے پر نا اہلی نہیں ہو سکتی۔
درخواست میں پرویز الہٰی نے مؤقف اختیارکیا ہے کہ کسی اثاثے کو ظاہر نہ کرنے کے پیچھے نیت کا جانچنا ضروری ہے، جو شیئرز مجھ سے منسوب کیے گئے ان کی مالیت 24 ہزار 850 روپے ہے۔
پرویز الہٰی کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ میں نے اپنے کل اثاثے 175 ملین روپے ظاہر کیے ہوئے ہیں، ان اثاثوں میں 57 ملین روپے سے زائد نقد رقم بھی ظاہر کی گئی ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی کا سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف ہے کہ یہ اعتراض بھی لگایا گیا کہ میں نے اسلحے کے 7 لائسنس ظاہر نہیں کیے، کاغذاتِ نامزدگی میں اسلحہ لائسنس ظاہر کرنے کا کوئی کالم ہی نہیں ہے۔
پرویز الہٰی کی اپیل میں الیکشن کمیشن اور الیکشن ٹریبونل کو فریق بنایا گیا ہے۔