• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگریزوں نے 1923ء میں خواتین کو قانون پہ عمل کرنے کا حق دیا تھا۔ اس حق کو استعمال کرنے کیلئے مسلم طبقات نے بہت کم اور دیگر طبقات نے بہت حد تک عمل کیا۔ سیاست میں بیگم شاہنواز نے گول میز کانفرنس میں شرکت کی۔ سماجی طور پر لکھنؤ علی گڑھ اور حیدرآباد دکن میں مسلمان خواتین نے تعلیمی اور سیاسی محاذ پر کہیں برقعہ میں اور کہیں چادروں میں قائداعظم کی ہدایات کے مطابق محترمہ فاطمہ جناح کی طرح، قیام پاکستان کی ضرورت اور اہمیت پر محلے اور عورتوں کے جلسوں میں قیام پاکستان اور قیام کے بعد، مہاجرین کی آبادکاری کیلئے بہت کام کیا۔ اس وقت پاکستان میں جتنے الیکشن قریب آرہے ہیں۔ اس قدر تحریک طالبان پاکستان کے کارندے، افغانستان، ایران اور پاکستان میں ابھی تک دہشت گردی کے مراکز، پہچان میں تو ساری دنیا کے آگئے ہیں۔ مگر وہ لوگ چن چن کر اس دفعہ انتخابات میں حصہ لینے والوں کو نشانہ بنانے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ صوابی جیسے علاقوں میں کم از کم 6 خواتین حصہ لے رہی ہیں۔ ضرورت ہے کہ ان تمام خواتین کی سیاسی اور قانونی تربیت کیلئے ہماری وکلا خواتین اور نوجوان وکیل بھی نہ صرف ووٹ ڈالنے کی اہمیت واضح کریں کہ انکے ووٹ ضائع نہ ہوجائیں۔ہر چند تمام پارٹیوں نے ابھی تک باقاعدہ منشور شائع نہیں کیے ہیں۔ ویسے بھی لفاظی بہت چل رہی ہے۔ اس وقت جبکہ مہنگائی نے روز بروز اضافے کی شکل اختیار کی ہوئی ہے۔ پیاز تک تین سو روپے کلو مل رہا ہے اور سردی ہے کہ بچوں بڑوں سب کو نمونیا کا شکار کررہی ہے۔ دوسری طرف پولیو کی محلہ محلہ ٹیموں پر بھی گولیاں چلائی جارہی ہیں۔ ائرپورٹس پر خواتین کے بیگ چھینے جارہے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیوں کو تقریریں سنانے کی بجائے، بیماریوں سے بچائو، محلوں میں لوگوں تک لفافے نہیں، دودھ، انڈے اور جس قدر ممکن ہو گوشت فراہم کریں۔ لنڈے کے سوئٹر، کمبل، جوتے اور جرابیں گھروں تک پہنچائیں۔ آپ نے دیکھا ہے کہ گلگت میں 25 دن سے آٹے کی ناکافی سپلائی کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔ موسم کی تبدیلی یہ ہے کہ مسلسل خشک سالی چل رہی ہے۔ راول ڈیم سے لیکر نہر نالے تک سوکھنے لگے ہیں۔ وقت یہ ہے کہ لوگوں کو پانی کم از کم استعمال کرنے کی ترغیب دیں۔ اسی طرح گھروں میں چھلکے والی دالیں استعمال کریں کہ بچوں کو جو کا دلیہ کھلائیں۔ جو خواتین اور امیدوار اس علاقے میں کھڑے ہوں تو راشن فراہم کریں۔ اب الیکشن میں زیادہ دیر نہیں۔ خواتین اور بزرگوں کو اپنے اپنے علاقے کے الیکشن سینٹر کا معائنہ کروائیں۔ سردی بہت ہے۔ جس طرح محرم کے دنوں میں پانی اور گرم چائے نوجوان ہر گلی کے نکڑ پر تقسیم کرتے ہیں، شرم کی بات نہیں، بھنے ہوئے چنے اور گڑ بھی قطار میں کھڑے لوگوں کو فراہم کیے جائیں۔ جگہ جگہ لکڑیاں جلاکر لوگوں کو سردی سے بچائیں۔ یہ سب ذمہ داری ہماری بچیوں اور نوجوانوں کی ہے۔ جس امیدوار کے پاس علاقے کی بھلائی کا نقشہ واضح نہ ہو۔ اس کی مدد کریں۔ یہ کہنا کہ ہم مفت بجلی، آٹا اور پانی دیں گے یہ جھوٹی باتیں ہیں۔ بہت اعتبار کرلیا۔ اب کچھ کرکے دکھائیں۔ اس کیساتھ بچوں کو پڑھانے کیلئے مدد کا نقشہ بنائیں الیکشن کے دنوں میں غنڈہ عناصر کو بلیک میل مت کرنے دیں۔ یہاں پٹواری، محرر اور علاقائی پولیس پرووٹ ڈالتے ہوئے اور ووٹ کی گنتی کے وقت، اپنی نظر رکھیں۔ ایک اور اہم بات مذہبی رہنمائوں کے نام پر ہرگز بلیک میل نہ ہوں۔ ایسے گروہ ہر گائوں میں نظر آئیں گے۔ منتخب ہونے والوں کو دیگیں مت چڑھانے دیں۔ لوگوں کے بچوں کو نصابی کتابیں فراہم کریں ہر محلے کے اسکول میں بچوں کو دن کے گیارہ بجے، تازہ بھنے چنے اور مکئی کے بھٹے دیں۔ بچوں کیلئے لنچ کا انتظام اور گرم یونیفارم کا اہتمام بھی کریں۔ منہ زبانی بہت باتیں ہوگئیں۔ اب سب لوگ کام کریں گے۔ فیکٹری میں کام کرنے کیلئے سرکاری تنخواہ دی جائے۔ پاکستان کے دوردراز علاقوں جس میں آدھا بلوچستان، گلگت باجوڑ اور دیامیر کے علاقے شامل ہیں۔ جہاں فیکٹریاں بھی نہیں ہیں اور لوگوں کیلئے چھوٹی چھوٹی ورکشاپس بنانے کی ضرورت ہے۔ جہاں مرد اور خواتین دونوں کام کریں۔ ان سارے کاموں کی بنیاد، اس جگہ کے ممبران کی کارکردگی پر منحصر ہے۔ کچی آبادیوں کے نام پر 75 برس ان پارٹیوں نے گزار دیئے ہیں۔ اب ہر گھرانے کو بس دو کمروں کی جگہ مل جائے۔ سردی، گرمی سے محفوظ رہ سکیں۔ابھی بھی وقت ہے ذرا دیکھیں آپ کے علاقے میں کون کون ووٹ مانگ رہا ہے۔ اسکی تعلیمی حیثیت اور اپنے علاقے میں مقبولیت کتنی ہے۔ دھیان رکھیں کہ کالے دھن والے لوگ سادہ لوگوں کو خریدنا چاہیں گے۔ ان کے واسطے سے پورے محلے کے شناختی کارڈ پیسے دیکر خریدنا چاہیں گے۔ یہ ایجنٹ بس الیکشن سے ایک ہفتہ پہلے تک ملیں گے اور کبھی مذہب کے نام پر اور کبھی رشتے داریوں کو اچھا لیں گے۔ آپ نے سب یہ نمونے ایوب خان کے زمانے سے آج تک دیکھے ہیں۔ آپ نے اور میں نے ووٹوں کے ڈبے اٹھاکر بھاگتے ممبر بھی دیکھے ہیں۔ ہم نے گھروں میں ان عورتوں کو بند ہوتے دیکھاہے، جو غلط لوگوں کو ووٹ دینا نہیں چاہتیں۔ اپنے علاقے کے سنجیدہ بزرگوں کو بھی، کام کیلئے اپنے ساتھ ملائیں۔ ان لوگوں کو ہرگز ووٹ نہ دیں جو بار بار کہتے ہیں اپنے خلاف لوگوں کو نہیں چھوڑونگا۔ آپ سب کے سامنے عمران خان کا بیانیہ اور انجام سامنے ہے۔ نفرت سے کچھ نہیں ملتا، سوائے بدذائقے کے۔ صرف پندرہ دن ہیں۔ میرے جوانوں لوگوں کو ووٹ کیلئے صبح صبح نکالنے کی ذمہ داری وزیرستان سے کیلاش تک آپ کی ہے۔ آصفہ بی بی آپ اکیلی کام کررہی ہیں۔ فریال بی بی اور نفیسہ کو بھی کام پر لگائیں۔

تازہ ترین