پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ن لیگ کے ساتھ مل کر چلنا اب ناممکن ہوگیا ہے، میرے والد کو سب سے زیادہ عرصہ جیل میں میاں صاحب نے ہی ڈالا، ان کے دور میں ہی والد کی زبان کاٹی گئی۔
ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیاستدانوں نے اس الیکشن کو سنجیدگی سے نہیں لیا، الیکشن کے دوران سیاسی ماحول پہلے جیسا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر میاں صاحب پاکستان واپس آکر صوبوں کا دورہ کرتے تو یہ پیغام جاتا کہ ان کے ساتھ لوگ موجود ہیں، پتہ نہیں یہ فیصلہ کیوں کیا گیا کہ میاں صاحب کو بند رکھا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ یہ غلط تصور دیا گیا کہ سیاستدان کو صرف لڑنا چاہیے ساتھ مل کر کام نہیں کرنا چاہیے، پی ٹی آئی اور ن لیگ سے کہہ رہا ہوں کہ ہمیں رولز آف گیم طے کرنا چاہیے، الیکٹورل اور جمہوری اصلاحات ضروری ہیں، میں نہیں چاہتا جن چیزوں سے ہم ماضی میں گزرے، پی ٹی آئے والے ان چیزوں سے گزریں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی امپائر کی انگلی کے علاوہ سیاست نہیں کر سکتے، وہ غیر جمہوری قوتوں کے ذریعے حکومت میں لائے گئے، بانی پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ پر لعنت بھیجی، نوجوانوں کو ایک دوسرے کے خلاف سخت راستہ اپنانے کی تربیت دی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ن لیگ کا مقصد صرف میاں صاحب کو چوتھی مرتبہ اقتدار میں لانا ہے، شہباز شریف کو ان کی جماعت کے اندر ہی سے سبوتاژ کیا گیا، میرے لیے ذاتی طور پر بہت مشکل ہو گا ن لیگ کے ساتھ آگے چل کر کام کرنا۔
سابق وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ کراچی سے لے کر بونیر تک ہم نے کئی نوجوانوں کو ٹکٹ دیے، ہماری کوشش ہے کہ نوجوانوں کو سیاست میں جگہ دی جائے، ہماری کوشش رہی کہ اپنے دائرہ میں کام کرنا چاہیے۔