چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر میری پارٹی دہشت گردوں کے نشانے پر ہے، کچھ قوتیں پیپلز پارٹی کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں، وہ قوتیں نہیں چاہتیں کہ پیپلز پارٹی وفاق میں حکومت بنائے۔
بلوچستان کے ضلع خضدار میں آج پیپلز پارٹی نے پاور شو کیا، جہاں انتخابی جلسۂ عام سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بچہ ہے، دہشت گردی کی وجہ سے خوف زدہ ہو جائے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مستونگ اور تربت میں پیپلز پارٹی کے امیدوار پر حملہ ہوا، کوئٹہ میں ہمارے سابق صوبائی صدر پر حملہ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ خضدار میں بھی ہمارے امیدوار پرحملہ ہوا، ان کا یہ خیال تھا کہ پیپلز پارٹی کے جیالے اور بلاول بھٹو ان کارروائیوں سے خوف زدہ ہو جائیں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کاکہنا ہےکہ ہم دہشت گردی سےڈرنےوالے نہیں، ہمارا سر کٹ تو سکتا ہے لیکن دہشتگردوں کے سامنے جھک نہیں سکتا.
بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان کے لوگوں سےتشدد کی سیاست نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کے زور سے مسائل حل نہیں ہو سکتے، وعدہ ہے لاپتہ افراد سمیت تمام مسائل کا حل نکالیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو بلوچوں کو ان کا حق دلوا سکتی ہے، اگر صدر زرداری کے آغازِ حقوقِ بلوچستان کے منصوبے پر عمل ہوتا تو یہاں کےحالات ایسے نہ ہوتے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ جانتے ہیں ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست نہیں کرتے، ہم تمام قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے ہمارا 3 نسلوں کا رشتہ ہے، 8 فروری کو بلوچستان میں تیروں کی بارش ہو گی، اگر میں لاہور سے الیکشن لڑ رہا ہوں تو آپ کا نمائندہ بن کر الیکشن لڑ رہا ہوں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم بنا تو بلوچستان کے عوام کو معلوم ہو گا کہ ان کا نمائندہ وزیرِ اعظم ہاؤس میں بیٹھا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گردی ایک بار پھر نفرت و تقسیم کی سیاست کی وجہ سے سر اٹھا رہی ہے، ان کی حرکتوں کی وجہ سے سب کچھ مہنگا ہو چکا ہے، صرف عوام کا خون سستا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا ہے کہ وفاق کی 17 وزارتوں پر سالانہ 300 ارب روپے کا خرچہ ہوتا ہے، میں وزیرِ اعظم بنا تو وفاق میں ان 17 وزارتوں کو ختم کروں گا۔
اس موقع پر لوگ بڑی تعداد میں جلسہ گاہ میں موجود تھے جو اپنے محبوب لیڈر کی تقریر سننے کے لیے آئے تھے۔
جلسے سے نواب ثناء اللّٰہ خان زہری سمیت مرکزی قائدین نے بھی خطاب کیا۔