• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: زین صدیقی

صفحات: 192، قیمت: 1000 روپے

ناشر: موجِ سخن اشاعت گھر

فون نمبر: 3350102 - 0336

زین صدیقی کا شمار سینئر شعراء میں ہوتا ہے، تقریباً 45 برس سے شاعری کر رہے ہیں۔ علّامہ سطوت میرٹھی ان کے استاد تھے، ڈاکٹر شوکت اللہ خان جوہر سے بھی انہوں نے اکتسابِ فیض کیا۔ ہمارے پیشِ نظر زین صدیقی کا تازہ مجموعۂ کلام ہے، جس میں غزلیں اور نظمیں شامل ہیں۔ چھوٹی بحر میں اچھی شاعری کرنا بہت مشکل کام ہے، لیکن زین صدیقی نے اپنی جودتِ طبع ہے اس کام کو آسان بنالیا۔ ان کی شاعری میں روایت کے تمام رنگ موجود ہیں، لیکن نئے عہد کے تقاضوں کو بھی پورا کیا گیا ہے۔ 

ایک زمانہ وہ تھا، جب شاعری گل و بلبل تک محدود تھی، لیکن اب شاعری کا دامن بہت وسیع ہوگیا ہے، دنیا کے ہر موضوع پر شاعری ہو رہی ہے۔ زین صدیقی کی شاعری میں رومانی طرزِ احساس بھی ہے اور موجودہ عہد کا نوحہ بھی۔ اُنہوں نے معاشرتی اور سماجی زندگی کو بھی اپنی شاعری کا حصّہ بنایا ہے۔ ان کی نظموں میں بھی کلاسیکی آہنگ کے ساتھ، معاشرتی ناہم واریوں کو موضوع بنایا گیا ہے۔’’ زین صدیقی نے قرطاس پر اشعار کی صُورت جو پھول کِھلائے ہیں، وہ کاغذی نہیں بلکہ برجستہ کہے ہوئے اشعار ہیں، جن کی مہک قاری کی سماعتوں کو گدگداتی ہے‘‘، نسیم شیخ کا یہ تبصرہ سند کا درجہ رکھتا ہے۔