پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ سوال تو اٹھتا ہے کہ 10 دن بعد کمشنر راول پنڈی کا ضمیر جا گا۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ کمشنر نے کہا کہ میں اوورسیز پاکستانیوں اور سوشل میڈیا کے پریشر میں تھا، کمشنر کے بیان نے پورے ضلع کے الیکشن پر سوال اٹھا دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت بڑے الزامات ہیں فوری طورپر تحقیقات ہونی چاہیے، کمشنر راول پنڈی کو اپنے الزامات کے ثبوت بھی دینے چاہئیں۔
شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ کمشنر نے تو چیف جسٹس پاکستان کو بھی الزام کے دائرے میں رکھا جو سمجھ سے بالا تر ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمشنر راول پنڈی نے گفتگو کے دوران کوئی شواہد پیش نہیں کیے، الیکشن کمیشن کو بھی وضاحت کرنی چاہیے کہ یہ کیا بات ہو رہی ہے۔
واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔
لیاقت علی چٹھہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو بھی سزائے موت دی جائے۔