• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الزام میں ذرا سی بھی صداقت ہو تو ثبوت پیش کریں، چیف جسٹس


جسٹس قاضی فائز عیسیٰ : فوٹو فائل
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ : فوٹو فائل

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمشنر راولپنڈی کے بیان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد الزام لگا دیں لیکن ان میں ذرا سی بھی صداقت ہو ثبوت پیش کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ان کا کیا تعلق ہے الیکشن سے اور یہ کون صاحب ہیں جنہوں nے ان پر الزام لگایا ہے، کمشنر کو تو وہ جانتے ہی نہیں ہیں، الزامات تو کوئی کچھ بھی لگا سکتا ہے، الزام لگانا آپ کا حق ہے تو ثبوت بھی دے دیں۔ یہاں کچھ بھی الزام لگا دیں، کل کو چوری کا الزام لگا دیں، ثبوت بھی پیش کریں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کل کو قتل کا الزام لگادیں، الزام لگانا حق ہے تو فرائض بھی دے دیں، کچھ ثبوت بھی دے دیں۔

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ لوگ آپ پر الزام لگا رہے ہیں، جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ مجھ پر الزام لگا رہے ہیں، کوئی نئی بات بتائیں، میرا کردار ایک حد تک الیکشن کروانے میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ثابت تو کرنا بڑی بات ہو گی، ابھی کچھ شواہد تو دے دیں، ہمارے ہاں نہ بچوں کو آئین پڑھایا جاتا ہے نہ اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے، ہم یادگار بنا رہے ہیں تاکہ آئین میں لوگوں کے حقوق اس پر لکھ سکیں۔

 چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ صدر مملکت  اور چیف الیکشن کمشنز دونوں آئینی عہدیدار ہیں، دونوں میں بحث چل رہی تھی کون تاریخ دے، ہم نے 12دن میں کیس نمٹایا کہ الیکشن ہوپائیں، اس کے علاوہ ہم پر کیا الزام لگ گیا؟ ملک کو الیکشن چاہیے تھے، میرا کیا تعلق ہےالیکشن سے؟ 

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چیف کمشنر کیا کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے خود دھاندلی کی ہے؟

صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ  کیا آپ چیف کمشنر راولپنڈی کےخلاف توہین عدالت کا نوٹس لیں گے؟ اس  کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ میں فطری طور پر توہین عدالت نوٹس کےخلاف ہوں، یہ ذات کی نہیں اداروں کی بات ہے، اداروں کو تباہ کرنا چاہتے ہیں تو پاکستان کا نقصان کر رہے ہیں،  اگر آپ پاکستان کے دشمن ہیں تو اداروں کو تباہ کریں گے، اگر آپ کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کر دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہمارے پاس تو صرف الیکشن سے متعلق کیسز آتے ہیں جو ہم نے جلد سے جلد لگائے، ایک نہیں کئی کوشش ہوئیں کہ الیکشن نہ ہوں،  16 دسمبر کو چھٹی کے دن نوٹس لیا، اگر کسی کی کوشش تھی بھی کہ الیکشن نہ ہو تو ہم نے ناکام بنایا۔

واضح رہے کہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کی جانب سے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔

لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا کہ میں اپنے کرب کا بوجھ اتار رہا ہوں، سکون کی موت چاہتا ہوں، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70 ہزار کی لیڈ دلوائی، ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر کو بھی سزائے موت دی جائے۔

قومی خبریں سے مزید