• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسئلہ لاینحل نہیں گر نیت میں صفائی ہو

جس کسی قوم کے اندر سے اجتماعی اور عملی صفائی کا جوہر ختم ہو جائے تو دیکھتے ہی دیکھتے مسائل میں منہ زور اضافہ پورے معاشرے کو گرفت میں لے لیتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ جیسے ہم اندر ہی اندر سے ہائی جیک ہوگئے ہیں۔ آج ہماری آئینی و قانونی گرفت کا عالم رومیؒ کے اس شعر کے مصداق ہوگیا؎

دستِ ہر نااہل بیمارت کند

سوئے مادر آکہ تیمارت کند

(نااہلوں کے ہاتھ سے بچ، وہ تمہیں مزید بیمار کردیں گے)

پیر رومیؒ نے جو حل تجویز کیا ہے غور کریں تو بہترین حکومتی سٹاک کی طرف اشارہ، دل اور دماغ کے صاف صاحب ایمان افراد اگر حکمرانی میں لائے جائیں گے تو یہ نہیں ہوگا کہ حکومت کا قیام لٹک جائے گا، کس قدر تکلیف دہ امر ہے کہ کھربوں خرچ کرکے بھی مدعا نہ پایا، اگر صاحبان دانش نے کوئی محفوظ حل نہ نکالا تو ٹکے کےفائدے میں اجتماعی قومی مفاد کھو بیٹھیں گے۔ ناامیدی کی راہ چھوڑ کر ہر صاحب عقل ملک و قوم کی خاطرقربانی دے، آج ہمارے ارباب سیاست اگر ریاست کو محفوظ بنانے کیلئے غیر ضروری مفادات کو اپنی سوچ سے باہر کرکے قومی ریاستی مفادات کو ترجیح نہیں دیں گے تو سنیں ، قرآن کریم نے واضح ہدایت دی ہے کہ مسلم جب بھی کسی مشکل میں پھنستا ہے باہمی مشاورت سے نکل آتا ہے۔ ہمیں اللے تللے ختم اور ایک تگڑی معیشت کا ڈول ڈالنا ہے ورنہ دنیا کی صفوں میں بہت پیچھے رہ جائیں گے، تمام بڑے ملک گیر اداروں کو یکجان ہونا ہوگا، تکرار محض کے بجائے ٹوٹے ہوئے برتن کو ہی کارآمد بنا کر کسی بڑے نقصان سے بچنے کی پالیسی اپنانی چاہیے۔

٭٭٭٭

تُو جو محفل ہے تو ہنگامۂ محفل ہوں میں

پاکستان کے مطلب لاالہ الا اللہ سے لے کر وطن عزیز پاکستان کی شان اور آن تک ہمارا ماضی اور حال قابل فخر ہے مگر جس قدر نعمتوں سے ہمیں نوازا گیا وہ جوں کی توں موجود،استفادہ مفقود، ذرا اقبال و قائد ہمارے پاس کتاب زندگی ہو اور ہمارے ڈھانچوں میں زندگی نہ ہو، یہ بھلا کیسے ممکن ہے۔توحید سے چار عالم کو بھر دینے والوں کے ہاتھ میں دی گئی حکومت برپا ہی نہ ہو تو یہ کیوں نہ کہوں کہ اگر تم میری محفل کا تاج ہو تو میں وہ ہنگامۂ روز وشب ہوں کہ ذرا سی روشنی ایمان و آگہی کی ایک پھونک مار دوں تو کائنات کے پوشیدہ خزانوں کو عام کردوں اور ثابت کر دوں کہ اللہ نے اپنے رسولِ عالم ﷺ کی سیرت کے ذریعے پوری دنیا کو علم و عمل سے معمور کردیا، ہم آج کیوں اپنے بچوں کو اپنی عزتِ رفتہ اور آنے والے ارتقائوں سے آگاہ نہیں کرتے۔ دنیانے ہمارے فکر کو اچک کر زمانے کو اسیر بنا لیا اور ہم ہاتھوں میں اپنے رب کےعطا کردہ تحائف لئے دریوزہ گرِ غیر ہیں، کیا یہ بڑے پیمانے پر ناشکری نہیں؟ ہمارا نشان امید اور ناامیدی کند، کتاب عالم پکار رہی ہے کہ توحید، جانِ عالم اور یوں صاحب محفل کائنات کی محفل کا ہر ہنگامہ بندۂ مسلم کے کمالات سے ماخوذ ہے، اگر ایک قوم اللہ کی محفل کا ہنگامہ ہے تو آج کیوں خاموشی کے زیر جامہ ہے، اوروں کے مسائل حل کرنے والی قوم جلد محفل حق سے قوت نادیدہ کی صورت اٹھنے والی ہے اور یہ جو آج خود پیدا کردہ ناکامیوں میں گھری ہوئی ہے ہنگامہ محفل بن کر زمانے پر چھانے والی ہے۔

٭٭٭٭

کیا مایوسی نے جکڑ لیا ہے

جب فن، ہنر، دانش، حسن کردار کو معاشرے میں جگہ نہیں ملتی تو مایوسی ہر جانب سے جکڑ لیتی ہے، جب معاشرے خیر و شر کی تمیز پر قائم نہیں ہوتے، فرسودہ ہو جاتے ہیں، منفی اعمال میں اضافہ ہوتا ہے اور بالآخر ایسی قوم تباہ ہو جاتی ہے۔ تاریخ عالم کا مطالعہ کریں بہت کچھ ترقی اور زوال بارے معلوم ہو جائے گا، عبرت حاصل ہوگی اور انسان امن و آشتی کے حوالے سے تیز ترین ترقی کرےگا، آج ہم اپنے ارد گرد جو کچھ ناپسندیدہ دیکھتےہیں اس کو درست نہیں کرتے تو ہماری زندگی غلط راستے پر چل نکلتی ہے، آج اگرغلطی سے محبت ختم ہونا شروع ہو تو جائز کاموں میں ناقابل یقین ترقی پیدا ہو، معیشت ترقی کرے اور طرز زندگی میں مثبت تبدیلیاں پیدا ہوں، کوئی مانے نہ مانے جس قدر غلاظت میں اضافہ ہوتا ہے گندگی بڑھتی، جتنے غلیظ علوم ہوتے ہیں کارگر ہونے لگتے ہیں، اگر اعمال و افعال میں دانستہ غلطی اور گندگی پیدا کی جائے تو کام میں تیزی اور کامیابی آجاتی ہے۔ اکثر جو لوگ جادو ٹونہ، ٹوٹکا اور حرام عمل انجام دیتے ہیں ان کا انجام برا ہوتاہے، اگر صرف صفائی ہی کو دیکھ لیا جائے تو دنیا صفائی میں ہم سے آگےہے۔

٭٭٭٭

یا اللہ حکومت عطا فرما

O... عرفان صدیقی کے منہ میںگھی شکر کہ فرمایا : معاملات تقریباً طے، پی پی اور ن لیگ مل کر حکومت چلائیں گے، اسی طرح کسی اور کےبھی منہ میںگھی شکر جو یہ پھول جھاڑے کے مل جل کر حکومت بنا لیتے ہیں۔بہتر ہو جو حکومت بنانے کا کوئی ایسا فارمولا بنا لیا جائے کہ کوئی غیر معترضہ حکومت وجود میں آ جائے۔جب کچھ نہ بن سکے تو حکومت حکومت والا کھیل کھیلنا شروع کردیں، یہ کھیل تو اگلی فروری کو برداشت کرلے گا۔ بہرحال دعا ہے کہ کسی طرح اللہ ہمیں اچھی حکومت عطا کردے جیسے اس نے ہمیں ملک عطا فرمایا تھا۔

٭٭٭٭

تازہ ترین