• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈالر بانڈ سمیت پاکستانی معیشت سے تعلق رکھنے والے امور میں عالمی سرمایہ کاروں کی دلچسپی ایسی حوصلہ افزا کیفیت ہے جسے برقرار رکھنے اور آگے بڑھانے پرخاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ عام انتخابات کے بعد بالخصوص وطن عزیز میں شکایات کا پیدا ہونا معمول کا حصہ ہے۔ مگر یہ بات سب کو ملحوظ رکھنی چاہیے کہ اس بار سیاسی اختلافات کو کشیدگی میں بدلنے کی کوئی بھی کوشش نہ کسی گروہ کے مفاد میں ہوگی نہ ملک کے مفاد میں۔ عالمی مالیاتی خبررساں ادارےبلوم برگ کی رپورٹ میں اس امر کی خصوصی نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان میں الیکشن نے سیاسی بے یقینی کم کی جس کے بعد پاکستان کے ڈالر بانڈ میں عالمی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور پاکستانی ڈالر بانڈ بہتر قرار دیا جانے لگا ہے۔ بینک آف امریکہ نے بھی پاکستان کے ڈالر بانڈ کا درجہ مارکیٹ ویٹ سے بڑھا کرہیوی ویٹ کردیا ہے۔ بینک آف امریکہ کے مطابق پاکستان کے ڈالر بانڈ کا بھائو مارکیٹ کے بھائو سے زیادہ ہے اس لئے اس کا درجہ بڑھا دیا گیا ہے۔ بلوم برگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پالیسی خدشات اگرچہ گزشتہ برس جیسے ہیں ۔تاہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے معاہدے سے وہ بھی دور ہوجائیں گے۔ یہ بات اس بناپر زیادہ قرین قیاس ہے کہ اس بار آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کے حوالے سے کوئی تذبذب نہیں۔ اس امر پر اتفاق معلوم ہوتا ہے کہ مالیاتی ادارے سے معاہدہ پاکستان کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ صرف قرض کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے بلکہ اس کے باعث دوسرے مالیاتی اداروں اور ملکوں سے مالی معاملات طے کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق سال2026کے لئے پاکستان کے بانڈ کا بھائو اس وقت 77۔ڈالر ہےتاہم پاکستانی بانڈ کی خریداری83ڈالر ہدف کے ساتھ کی جارہی ہے۔ اپریل2024میں میچور ہونے والے ایک ارب ڈالر کی ادائیگی اعتماد مزید بڑھائے گی اور اس کی ادائیگی پاکستانی بانڈ کی خریداری میں اضافہ کا ذریعہ بنے گی ۔ ادھر بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اپنے جائزے میں پاکستان کی ریٹنگCaa3برقرار رکھی ہے۔اپنے تجزیے میں ریٹنگ ایجنسی نےکچھ اقدامات بھی تجویز کئے گئے ہیں جن سے اسلام آباد کی ریٹنگ بہتر ہوسکتی ہے۔ اچھا ہوگا کہ ان نکات پر سنجیدہ توجہ دی جائے۔ یہ واضح ہے کہ پاکستان کو جون میں رواں سال ختم ہونے سے پہلے6۔ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنا ہونگی جن میں سے ایک بڑی ادائیگی ڈالر بانڈ میچور ہونے پر اپریل میں متوقع ہے۔ اپریل ہی میں3ارب ڈالر کا موجودہ آئی ایم ایف پروگرام ختم ہونے پر اس کی آخری قسط میں پاکستان کو1.2ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔اس سے پاکستان جون2024تک بیرونی ادائیگیوں کے چیلنجز سے نمٹنے میں کامیاب رہے گا مگر اس کے بعد بڑی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنے کیلئے پاکستان کو آئی ایم ایف کےساتھ مل کر چلنا ہوگا جس سے نہ صرف پاکستان کی وقتی مالیاتی ضروریات پوری ہوجائیں گی بلکہ دوسرے پارٹنرز سے رقم کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔ اس باب میں ایک خبر سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے پاکستان کا2ارب ڈالر قرضہ رول اوور کرنے پررضامندی ظاہر کردی ہے۔ایسی ہی توقعات امارات اور سعودی عرب سے بھی ہیں جبکہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت حکومت کو بعض سخت فیصلے کرنے پڑیں گے۔یہ صورت حال متقاضی ہے کہ ملک سیاسی طور پر مستحکم رہے۔ اس باب میں سیاسی پارٹیوں کو اپنے تمام اختلافات وتحفظات پس پشت ڈال کر مل بیٹھنا اور مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا۔

تازہ ترین