شور شرابے اور نعروں میں ن لیگ کے ایاز صادق اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے، حلف بھی اٹھالیا۔ ایاز صادق کو 199 اور ان کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے عامر ڈوگر کو 91 ووٹ ملے۔
نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور فاروق ستار سمیت ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں نے ووٹ ڈالے۔
بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بھی ووٹنگ میں حصہ لیا، اس دوران ن لیگ اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف دونوں طرف کے ارکان کو صبر کی تلقین کرتے رہے۔
نو منتخب اسپیکر ایاز صادق نے ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کروایا، پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفیٰ 197 ووٹ لے کر ڈپٹی اسپیکر بن گئے۔ سنی اتحاد کونسل کے جنید اکبر 92 ووٹ لے سکے۔
اس سے قبل اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے سلسلے میں قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرِ صدارت ہوا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا بطور بائیسویں اسپیکر آج عہدے کا آخری دن تھا۔
اسپیکر کے لیے ہونے والے انتخاب کا عمل اورووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ایاز صادق اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے اسپیکر کے لیے امیدوار سردار ایاز صادق 199 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں، ان کے مدِ مقابل سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار برائے اسپیکر عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے، مجموعی طور پر 291 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 1 مسترد ہوا۔
حلف اٹھانے کے بعد نو منتخب اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمان کا ایوانِ زیریں سنبھال لیا۔
نئے اسپیکر سے حلف لینے کے بعد راجہ پرویز اشرف بطور اسپیکر سبکدوش ہو گئے۔
راجہ پرویز اشرف نے بطور اسپیکر ایوان سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے ایاز صادق سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کا ہر عمل ملک و ملت کے مفاد میں ہونا چاہیے۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔
ڈپٹی اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفیٰ اور سنی اتحاد کونسل کے جنید اکبر میں مقابلہ ہو رہا ہے۔
میاں نواز شریف نے ڈپٹی اسپیکر کے لیے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا۔
ارکانِ قومی اسمبلی ڈپٹی اسپیکر کے لیے ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کے 23 ویں اسپیکر منتخب ہونے والے سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ عامر ڈوگر نے ہمیشہ بڑا بھائی کہا ہے اور انہیں بھائی بن کر دکھاؤں گا۔
انہوں نے اسپیکر منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہاللّٰہ کا شکر گزار ہوں کہ تیسری مرتبہ اس منصب پر منتخب ہوا، عامر ڈوگر کا بھی شکریہ کہ انہوں نے اس جمہوری عمل کو مکمل کرایا۔
ایاز صادق نے مزید کہا کہ اپنی نامزدگی پر قائد نواز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آصف زرداری کا شکر گزار ہوں کہ تیسری مرتبہ اعتماد کیا، ایم کیو ایم کا بھی شکرگزار ہوں کہ دوسری بار اعتماد کا ووٹ دیا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوشش ہو گی کہ سب کی مدد سے سیاست میں اتفاقِ رائے پیدا کروں، میری دونوں جانب سے گزارش ہے کہ اختلاف کریں لیکن جمہوری انداز میں، سیاست میں تلخیاں پاکستان کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔
قومی اسمبلی کا 23 واں اسپیکر منتخب ہونے کے بعد سردار ایاز صادق نے سنی اتحاد کے اسپیکر کے امیدوار عامر ڈوگر کی نشست پر جا کر ان سے مصافحہ کیا، ان سے گلے ملے، انہوں نے بیرسٹر گوہر، حامد رضا اور عمر ایوب سے بھی مصافحہ کیا۔
یوسف رضا گیلانی نے پُرجوش طریقے سے گلے لگا کر ایاز صادق کو مبارک باد دی۔
سنی اتحاد کونسل کے اسپیکر قومی اسمبلی کے امیدوار عامر ڈوگر نے تیسری مرتبہ اسپیکر بننے پر ایاز صادق کو مبارک باد دی ہے۔
ایوان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے مخصوص نشستوں کے بغیر یہ الیکشن لڑا، میرے ووٹ 91 نکلے اور آپ کے 199 ووٹ نکلے، میں سنگل پارٹی ہوں اور آپ 7 پارٹیاں ہیں۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ 8 فروری کو فارم 45 کے مطابق نتیجہ آتا تو میرے ووٹ 225 ہوتے، ہمارے ووٹرز نے مختلف انتخابی نشانوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مہر لگائی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہماری مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اور قومی اسمبلی کی 80 سیٹیں چھینی گئیں، ہمیں 94 سیٹوں کا نتیجہ دیا گیا، ایک لوٹا بن گیا، دو کے نوٹیفکیشن روکے گئے۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ کہتے ہیں کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، یہ سب کتابی باتیں ہیں، ثابت ہوا ہے کہ ووٹ ڈالنے والوں کے مینڈیٹ کا یہاں احترام نہیں کیا گیا، اگر یہی ڈرامہ کرنا تھا تو قوم کے 50 ارب روپے خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟
انہوں نے مزید کہا کہ یہ الیکشن نہیں سلیکشن تھی جو نیلامی کے ذریعے کی گئی، کل تعارفی سیشن تھا میرے لوگوں کے چہرے اترے ہوئے تھے، الیکشن ہوتا ہے تو لوگوں میں امید پیدا ہوتی ہے، آج پورا ملک سوگوار ہے۔
عامر ڈوگر کا یہ بھی کہنا ہے کہ مہنگائی ہے، بجلی مہنگی ہے، لوگ غربت کی وجہ سے مرر ہے ہیں، ہماری جیتی ہوئی سیٹوں کا مینڈیٹ ہمیں واپس کیا جائے، ہماری مخصوص نشستیں ہمیں دلائی جائیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے شہزادہ گشتاسپ اور ن لیگ کی منیبہ اقبال نے حلف اٹھا لیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے دونوں نو منتخب ارکانِ اسمبلی سے حلف لیا۔
ووٹنگ کے وقت ن لیگ اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان آمنے سامنے آ گئے، شیر افضل مروت کے اسپیکر ڈائس کے سامنے نعرے لگائے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔
شیر افضل مروت اور دوسرے ارکان نے ایوان میں جوتے لہرائے۔
سنی اتحاد کونسل کی کچھ خواتین ارکان نے پارلیمنٹ کے باہر بینرز اٹھا کر احتجاجی نعرے لگائے۔
مسلم لیگ ن کے قائد، سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی ایوان میں آمد پر ارکان نے ڈیسک بجا کر اور شیر آیا کے نعرے لگا کر استقبال کیا جبکہ سنی اتحاد کونسل اراکین نے مخالف نعرے لگائے۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرِ صدارت نئے اسپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کی کارروائی مکمل ہوئی۔
اسپیکر کے انتخاب کی کارروائی کے آغاز میں اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے سیکریٹری قومی اسمبلی کو اردو آرڈر کے مطابق نام پکارنے اور ووٹنگ کا کہہ دیا جس کے بعد خالی بیلٹ باکس ایوان کو دکھا کر سیل کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی میں اسپیکر کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوا ہے، اردو حروف کے لحاظ سے ارکان کو ووٹنگ کے لیے بلایا گیا۔
جس کے بعد ارکانِ قومی اسمبلی نے اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کیا۔
رکنِ قومی اسمبلی آسیہ اسحاق نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر، ن لیگ کے صدر، سابق وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف اور ایم کیو ایم رہنما امین الحق نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے ووٹ کاسٹ کرتے وقت اپوزیشن کو گھڑی دکھائی۔
قومی اسمبلی میں خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ووٹ گنے نہیں گئے کہ اسپیکر کو کتنے ووٹ ملیں گے۔
صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ وزیرِ دفاع بن رہے ہیں یا وزیرِ خارجہ؟
خواجہ آصف نے جواب دیا کہ ابھی تو ایم این اے بن گیا ہوں، یہی اللّٰہ کا فضل ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ مولانا فضل الرحمٰن نہیں مان رہے، کہاں مسئلہ ہے؟
خواجہ آصف نے صحافی کو جواب دیا کہ آپ منا لیں۔
ایم کیو ایم نے آج اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا، تاہم ایاز صادق نے انہیں منا لیا۔
مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے امیدوار سردار ایاز صادق ایم کیو ایم رہنماؤں کو منانے کے لیے کمیٹی روم پہنچ گئے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں اور ن لیگ کے رہنماؤں کے درمیان کمیٹی روم نمبر 2 میں مذاکرات ہوئے۔
مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے درمیان آئینی ترمیم پر معاہدہ ہو گیا۔
ن لیگ اور ایم کیو ایم میں آئین کے آرٹیکل 140 میں ترمیم پر اتفاق ہوا ہے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے احسن اقبال جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے مصطفیٰ کمال نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
معاہدے کے مطابق آرٹیکل 140 کے تحت صوبوں کو دیے جانے والے فنڈز ضلعی حکومتوں کو دیے جائیں گے۔
سنی اتحاد کونسل کے رکنِ قومی اسمبلی عمر ایوب کا ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہنا ہے کہ اس ہاؤس میں گھس بیٹھیے آ کر بیٹھ گئے ہیں، ہماری خواتین کی سیٹس مکمل نہیں، ہماری خواتین ہاؤس میں نہیں تو کیسے اسپیکر کا الیکشن کنڈکٹ کر سکتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ فارم 45 کچھ اور کہہ رہا ہے جبکہ فارم 47 کچھ اور کہہ رہا ہے، اصلی مینڈیٹ کے حق دار بانیٔ پی ٹی آئی ہیں۔
عمر ایوب کا یہ بھی کہنا ہے کہ آپ نے ہمارے سر کے تاج ہمارے ورکرز کو جیل میں رکھا، ہاؤس نامکمل ہے، آپ کیسے اسپیکر کے انتخاب کے پراسس کو مکمل کر سکتے ہیں؟ آپ اس ہاؤس کو کیسے چلا سکتے ہیں؟
اراکینِ قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جن لوگوں کو الیکشن کمیشن نے نوٹیفائی کر دیا وہ ایوان کے معزز ممبران ہیں، آپ کو کوئی مسئلہ ہے تو الیکشن کمیشن یا عدالت جائیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ کوئی ممبر ایوان میں نعرے نہیں لگا سکتا، پلے کارڈز نہیں لہرا سکتا، یہ رول ہے آپ کو یاد دہانی کرانا ضروری تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کی بات کے جواب میں سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے نعرے لگائے۔
جس پر اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ دونوں اطراف میں آئین اور قانون کے ماہر بیٹھے ہیں، اس ایوان کا ایک ڈیکورم ہے، اس کو ملحوظِ خاطر رکھیں۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ایوان میں احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔
سنی اتحاد کونسل کے ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر ڈائس کے سامنے آ گئے۔
مسلم لیگ ن نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کی حکمتِ عملی طے کر لی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا ہونے والا اجلاس ختم ہو گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ن لیگ نے حاضر ارکان کے ووٹ جلد سے جلد پول کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے اپوزیشن کے احتجاج سے متعلق بھی حکمتِ عملی طے کر لی گئی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اپوزیشن لابی میں منعقد ہوا جس میں اراکین نے پارلیمان میں احتجاج کا فیصلہ کر لیا۔
اجلاس میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کی حکمتِ عملی پر بھی مشاورت ہوئی۔
اجلاس اختتام پزیر ہوتے ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی ہال میں آ گئے۔
اجلاس میں شرکت اور اسپیکر وڈپٹی اسپیکر کے انتخاب میں حصہ لینے کے لیے ممبرانِ اسمبلی بڑی تعداد میں پہنچے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق نے کہا ہے کہ جتنی پارلیمنٹ حکومت کی ہے اتنی ہی اپوزیشن کی ہے۔
اتحادی جماعتوں کے اسپیکر کے لیے ن لیگ کے نامزد امیدوار سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ آمد پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے سب دوست اور بھائی ہیں۔
ایاز صادق نے کہا کہ ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑنا یہ جمہوریت کا حُسن ہے، کوئی دشمنی تو ہے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا تقدس برقرار رکھنا ہر ممبر کی ذمے داری ہے، شور شرابا ہوا تو تقاریر نہیں ہو سکیں گی، مسائل پر بات چیت نہیں ہو سکے گی۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ سیشن چلانا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا چاہے کم لوگ ہوں یا لوگ واک آؤٹ بھی کر جائیں، سیشن چلانا بڑی اور بھاری ذمے داری ہے، اس کرسی پر بڑے ضبط سے بیٹھنا پڑتا ہے۔
عامر ڈوگر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ تمام تر تحفظات کے ساتھ آئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ ہاؤس نا مکمل ہے تو نامکمل ہاؤس کا کیا تقدس ہو گا؟ لیکن ہم نے الیکشن لڑا ہے تو اپنا آئینی کردار ادا کریں گے۔
عامر ڈوگر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم اپنا مطالبہ آج بھی دہرائیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارا مینڈیٹ چھینا گیا ہے، اسے واپس کیا جائے۔
سنی اتحاد کونسل کے سردار لطیف کھوسہ، زرتاج گل، بیرسٹر گوہر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔
اسد قیصر، علیم خان، عطاء تارڑ، شائستہ پرویز، امیر مقام، حنیف عباسی، سردار یوسف، عاطف خان بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔