• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب


میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہوگئے۔

اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی کا بطور وزیرِ اعلیٰ بلامقابلہ منتخب ہونے کا اعلان کیا۔

اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے مطابق میر سرفراز بگٹی کے حق میں 41 ووٹ کاسٹ کیے گئے، جس کے بعد انہوں نے سرفراز بگٹی کو بلامقابلہ وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔

نیشنل پارٹی کے چاروں ارکان اسمبلی نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی ایوان میں موجود نہیں تھے۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

اسمبلی اجلاس میں ایوان کو صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ اسٹیشن قرار دیے جانے سے متعلق تحریک پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

مفاہمت کی سیاست وقت کی ضرورت ہے: وزیرِ اعلیٰ

نومنتخب وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کب تک ہم اور لوگوں کو مورد الزام ٹہرائیں گے، مفاہمت کی سیاست وقت کی ضرورت ہے۔

بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم بلوچستان کے لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے، ہم نے بجلی اور گیس کے مسائل اٹھانے ہیں، ہم صوبے کے حقوق کی آواز بنیں گے، مرکز کے ساتھ مسائل ترجیجی بنیاد پر حل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے غریب بچوں کو اسکول بھیجیں گے، اسکول ٹھیک کرنے کا روڈ میپ دیں گے، سب سے بڑا چیلنج گورننس کا ہے، تعلیمی شعبے میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، ریونیو اور ٹیکس نیٹ بڑھانا ہے، کب تک کشکول لے کر پھریں گے۔

سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ایک لمحہ بھی چین سے نہیں بیٹھیں گے، ایوان میں تین سابق وزرائے اعلیٰ اور دیگر قابل لوگ بیٹھے ہیں، مل کر بلوچستان کے گورننس کا بحران حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آج یا کل گوادر کی گلیوں سے پانی نکالنے پر کام شروع ہو گا، بلوچستان کی صورتِ حال کے حل کے لیے ڈائیلاگ اور ڈیٹرنس کے راستے ہیں، مسلح جدوجہد کرنے والے مین اسٹریم میں آکر بلوچستان کی ترقی کے لیے کام کریں، بلوچستان کے انفرا اسٹرکچر کے تحفظ کی ذمے داری ہماری ہے، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ مین اسٹریم کا حصہ بنیں۔

ان کا کہنا ہے کہ صرف پیپلز پارٹی ملک کو درپیش بحرانوں سے نکال سکتی ہے، آج کے بعد سے بلوچستان میں نوکری بیچنے والا دھندا نہیں چلنے دیں گے، جو نوکری جاری ہوگی وہ میرٹ پر دی جائے گی، پاکستان کے آئین میں رہتے ہوئے جدوجہد کریں، ریاستی رٹ کی عملداری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو جو کچھ ملنا ہے وہ پارلیمنٹ سے ملنا ہے، حکومت ڈائیلاگ کرے گی اور بار بار کرے گی، حقوق بندوق سے نہیں پارلیمنٹ سے ملیں گے، آپ سب بلوچستان کی تقدیر بدلنے کے لیے میرا ساتھ دیں، اگر پاکستان کو کوئی بچا سکتا ہے تو وہ پیپلز پارٹی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی فیڈریشن کی جماعت ہے۔

سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان اس وقت تین بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، پہلا چیلنج امن و امان کا مسئلہ ہے، بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو بہتر کریں گے،صوبے میں صحت کے نظام کی بہتری کے لیے کام کریں گے اور نوجوانوں کے لیے ٹیکنیکل ادارے کھولیں گے۔

نومنتخب وزیرِ اعلیٰ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں تمام وسائل ہیں، صرف روڈ میپ نہیں، آج یا کل گوادر کا دورہ کروں گا، ڈائیلاگ پاکستان پیپلز پارٹی کی پالیسی ہے، ہم اس پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں بلوچستان کو ٹھیک کرنا ہے کوئی باہر سے آکر نہیں کرے گا۔

ایوان کو ہمیشہ غیر جانبدار ہو کر چلاؤں گی: ڈپٹی اسپیکر

ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کو ہمیشہ غیر جانبدار ہو کر چلاؤں گی، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ صوبوں کے حقوق کی بات کی۔

قومی خبریں سے مزید