• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مبارک ہو اُن مسلمانوں کو، جنہیں ایک بار پھر رمضان المبارک کی بابرکت و پُرنور ساعتیں نصیب ہو رہی ہیں۔ یہ ماہِ مقدّس ہمارے لیے اپنے ایمان کی تجدید، قرآنِ پاک سے تعلق جوڑنے اور اپنے اعمال نامے میں خیرِ کثیر جمع کرنے کا نادر موقع ہے۔ پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے فرمایا کہ ’’جو صحیح طریقے سے اور شعور کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے گا، رمضان کی راتوں میں ربّ کے حضور کھڑا رہے گا، اللہ تعالی اُس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دے گا۔‘‘ 

یاد رہے کہ رمضان المبارک میں کی جانے والی ایک نیکی کا ثواب عام دنوں کے مقابلے میں 70گُنا زیادہ ہوتا ہے اور کسی روزے دار کو افطار کروانے کا عمل، خواہ وہ ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی ہی سے کیوں نہ ہو، ہماری مغفرت کا سبب بن سکتا ہے۔ زیرِ نظر مضمون میں استقبالِ رمضان کے حوالے سے ایسی مؤثر منصوبہ بندی کا ذکر کیا جا رہا ہے کہ جس کی مدد سے آپ ماہِ صیام کی قیمتی ساعتوں سے بھرپور اندازسے فیض یاب ہو سکتے ہیں۔

روزہ اور جسمانی صحت

رمضان المبارک کے فیوض و برکات سے پوری طرح مستفیض ہونے کے لیے سب سے پہلے اپنی صحت پر توجّہ دیں۔ اگر آپ کو کوئی ایسا عارضہ یا جسمانی کم زوری لاحق ہے، جو ماہِ مقدّس میں آپ کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتی ہے، تو اپنے معالج سے مشاورت کریں۔ 

مثلاً اگر آپ کا پیٹ خراب یا دانت میں درد رہتا ہے یا آپ بلڈ پریشر یا ذیابطیس کے مریض ہیں، تو مستقل مزاجی سے دوا لیں۔ واضح رہے کہ ذیابطیس سے متاثرہ افراد متوازن غذا اور ادویہ کے ساتھ روزہ رکھ سکتے ہیں، جو اُن کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، کیوں کہ کم غذا لینے سے خون میں گلوکوز کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔ نیز، معمولی سی نقاہت اور چھوٹی موٹی تکلیف کی وجہ سے روزہ ہرگز نہ چھوڑیں، کیوں کہ یہ گناہِ کبیرہ ہے۔

گھر کی صفائی سُتھرائی اور خریداری

خواتین گھر کی صفائی سُتھرائی اور عید کی خریداری رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے ہی مکمل کر لیں۔ ماہِ صیّام میں خُود کو تھکائیں اور نہ ہی ملازمین پر بے جا بوجھ ڈالیں۔ نیز، خود بھی روزے رکھیں اور اپنے خدمت گاروں کو بھی آسانیاں فراہم کریں۔ اس ضمن میں حدیثِ مبارک ہے کہ ’’جو رمضان میں اپنے زیر دستوں کا کام ہلکا کرتا ہے، اللہ اُس کے گناہ بخش دیتا ہے۔‘‘

گھر میں رمضان کارنر بنائیں

رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے ہی گھر کا ماحول خوش گوار بنائیں۔ تمام جائے نمازیں اچّھی طرح دھو کر صاف کر لیں اور اگر ممکن ہو، تو گھر کے کسی گوشے میں ’’رمضان کارنر‘‘ بنا لیں اور اس کی دیوار پر کوئی خُوب صُورت سی اسلامی پینٹنگ اور سحر و افطار کی دُعائیں چسپاں کر دیں۔ ٹوپیاں، اسکارفس، قرآنِ پاک کے نُسخے اور تسبیحات و خوشبویات وغیرہ بھی اس گوشے میں رکھ دیں۔ 

اس قدر اہتمام سے بچّوں کے دل میں بھی رمضان المبارک کی محبت پیدا ہو گی اور یہ مہینہ انہیں سال بَھر یاد رہے گا۔ اسی طرح اگر کوئی بچّہ پہلی مرتبہ روزہ رکھے، تو اُس کی روزہ کُشائی کی تقریب ضرور منعقد کریں اور افطار میں اُس کے پسندیدہ پکوان بنائیں۔ نیز، اُسے پُھولوں کے ہار پہنائیں اور تحفے تحائف بھی پیش کریں۔ یوں اُس بچّے کے دل میں رمضان المبارک سے محبت و عقیدت کا جذبہ پیدا ہو گا۔

کام اور آرام میں توازن

چاہے آپ گھریلو خاتون ہیں یا ورکنگ وومن، رمضان المبارک کے دوران ایسا شیڈول مرتّب کریں کہ سحر و افطار کے اضافی کام بھی ہو جائیں اور آپ آرام بھی کر لیں۔ ماہِ صیّام میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دسترخوان وسیع ہو جاتے ہیں۔ تاہم، کوشش کریں کہ چٹ پٹے کھانوں کی بجائے صحت بخش خوراک تیار کریں۔ مثال کے طور پر افطار میں اُبلے ہوئے چنے، دہی بھلے، شوربے والا سالن اور پھل شامل کریں، جب کہ سحری میں بھی دیر سے ہضم ہونے والی، مقوّی غذا کا اہتمام کریں۔ نیز، خود بھی سحری کھائیں اور بچّوں کو بھی اس کی عادت ڈالیں۔

بجٹ بنائیں

رمضان کی اضافی خریداری اور عید کی شاپنگ کے لیے حسبِ استطاعت بجٹ بنائیں۔ اگر ممکن ہو، تو کچھ رقم اس مَد میں پہلے سے الگ رکھ لیں تاکہ بعد میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ نیز، غیر ضروری اشیا کی خریداری سے گریز کریں۔

عبادت کے لیے وقت مختص کریں

نماز اوّل وقت میں ادا کریں اور تراویح کا اہتمام کریں اور اگر گھریلو ذمّے داریاں اجازت دیں، تو خواتین کی باجماعت تراویح میں شمولیت اختیار کریں۔ بصورتِ دیگر گھر ہی پر عبادات کریں۔ یاد رہے کہ تراویح، رمضان المبارک کا تحفہ ہے۔ یہ رمضان کی راتوں کو رُوح پرور بناتی اور گناہوں کی مغفرت کا سبب ہے۔ 

اسی طرح رات دیر تک جاگنے کی بجائے جلد سونے کی کوشش کریں اور اہلِ خانہ کو بھی اس پر آمادہ کریں، تاکہ سحری سے قبل تہجد پڑھنے کی سعادت مل جائے۔ دو رکعت ہی سہی، تہجّد کے نفل ضرور ادا کریں۔ اس دوران مسنون دُعاؤں کی کوئی کتاب لے کر اللہ کے حضور دامن پھیلا دیں، کیوں کہ رمضان المبارک میں کی جانے والی دُعائیں بہت زیادہ قبول ہوتی ہیں۔

قرآن سے تعلق جوڑیں

رمضان المبارک نزولِ قرآن کا مہینہ ہے اور رمضان کا یہ حق ہے کہ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ وقت، قرآن پاک کے ساتھ گزارا جائے۔ سو، ماہِ صیام میں تلاوت کا خصوصی اہتمام کریں اور اس مہینے میں ایک ناظرہ قرآن ضرور ختم کریں۔ نیز، محلّے میں کہیں دورۂ قرآن ہو، تو اس میں بھی ضرور شرکت کریں۔ یوں آپ کو قرآنِ پا ک کی تعلیمات کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔ اسی طرح آپ فہمِ قرآن کے لیے کوئی متعلقہ واٹس ایپ گروپ بھی جوائن کر سکتے ہیں۔

احترامِ رمضان

اگر رمضان المبارک کے دوران گھر میں موجود بچّوں، بیمار یا معمر افراد کے لیے دن کے وقت کھانا تیار کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے، تو رمضان کے احترام کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے سادگی اور خاموشی سے اُن کی ضروریات پوری کریں۔

مالی عبادات

جس طرح روزہ نفس کا تزکیہ کرتا ہے، اسی طرح زکوٰۃ و خیرات ہمارے مال کو پاک کرتی ہے۔ نبیٔ اکرم ﷺ نے رمضان المبارک میں خاص طور پر غربا و مساکین کی مالی مدد کی تلقین کی ہے۔ اس ضمن میں سب سے پہلے اپنی زکوٰۃ کا دُرست تخمینہ لگائیں، سونے کا وزن کروائیں اور اپنا بینک اکاؤنٹ چیک کریں۔ زکوٰۃ ،خندہ پیشانی سے ادا کریں، کیوں کہ یہ فرض عبادت ہے اور اسے ترک کرنا گناہِ کبیرہ ہے۔ نیز، رمضان المبارک میں مستحقین کی دل کھول کر مدد کریں۔ اس سے آپ کو دلی اطمینان حاصل ہو گا اور اللہ تعالیٰ بھی آپ سے راضی ہوگا۔

نفس کی تربیت

ماہِ رمضان میں دن بَھر بُھوکا، پیاسا رہنے کا مقصد نفس کے منہ زور گھوڑے کو لگام دینا ہے۔ روزے کے ذریعے اللہ تعالیٰ ہمیں نفسانی خواہشات کی پیروی سے احتراز کی تربیت و قوّت فراہم کرتا ہے۔ اگر آپ انٹرنیٹ پر لغو چیزیں دیکھنے کے عادی ہیں، تو رمضان المبارک اس قبیح عادت سے چھُٹکارا پانے کا بہترین موقع ہے۔ نیز، اس ماہ اسکرین کے بے جا استعمال سے گریز کریں۔

ماہِ صیام آخرت کی تیاری کا مہینہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس مہینے کو کسی صورت ضایع نہ کریں۔ علما کہتے ہیں کہ جس کا رمضان منظّم گزرا، اس کی باقی زندگی بھی منظّم گزرتی ہے اور جس کا رمضان بے ترتیب گزرا، تو اس کی بقیہ زندگی بھی انتشار کا شکار رہتی ہے۔