ماہین سلیم
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمیں ایک بار پھر ماہِ رمضان کی بابرکت ساعتیں نصیب ہو رہی ہیں۔تمام مسلمانوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اِس ماہ کے پورے روزے رکھیں اور ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں، جنھیں ذیابطیس، جسے عرفِ عام میں شوگر کہا جاتا ہے، لاحق ہے، تاہم اُنھیں روزہ رکھنے کی صُورت میں کئی طرح کے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، اِسی لیے ذیابطیس میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ وہ روزہ رکھنے سے پہلے اپنے معالج سے ضرور مشورہ کرلیں تاکہ وہ آپ کی صحت کی اچھی طرح جانچ پرکھ کرلے۔ماہر طبیب روزہ رکھنے کا مشورہ صرف اُسی صُورت دے گا، جب آپ کی شوگر منظّم ہو اور روزے رکھنے سے صحت کو کسی قسم کے خطرات لاحق نہ ہوں۔ ساتھ ہی وہ آپ کی انسولین یا دیگر ادویہ بھی ایڈجسٹ کرے گا۔
ماہِ صیام میں ذیابطیس کی پیچیدگیوں، جیسے کہ ہائپو گلیسیمیا (خون میں گلوکوز / شوگر کی کمی)، ہائپر گلیسیمیا(خون میں شوگر/ گلوکوز کی زیادتی ) اور پانی کی کمی وغیرہ سے بچنے کے لیے مناسب غذا کا استعمال ضروری ہے۔سو، ذیابطیس کے مریضوں کو سحر و افطار میں مندرجہ ذیل ہدایات کا خیال رکھنا چاہیے۔
متوازن غذا کا استعمال کریں:تمام کھانے متوازن ہونے چاہئیں، جن میں سارے غذائی اجزاء شامل ہوں۔ پورے دن کے کھانے کی کیلوریز میں سے آدھی کاربوہائیٹ ریٹس، یعنی کہ چکّی والا آٹا، اناج، چِھلکوں کے ساتھ پھل اور سبزیوں سے ملنی چاہئیں۔ پروٹین والی اشیاء مثلاً مرغی، مچھلی، کم چکنائی والا گوشت، انڈے، دالیں، چھولے، لوبیا، خُشک میوے اور دودھ سے بنی مصنوعات، کھانوں میں ضرور شامل کریں۔ اس کے علاوہ، خوراک میں کم مقدار میں چکنائی بھی ہونی چاہیے۔
کھانے کے اوقات کا خیال رکھیں: رمضان میں دن کے دو اہم کھانے ہوتے ہیں، سحر اور افطار۔ان دو کھانوں کے درمیان ایک سے دو مرتبہ اسنیکس بھی لے سکتے ہیں۔سحری بھرپور ہو اور آخری وقت تک کریں۔سحری چھوڑنے یا ہلکی پُھلکی کوئی چیز کھا لینے سے خون میں شوگر کی کمی ہوجاتی ہے۔ ضروری ہے کہ مناسب مقدار میں کیلوریز لیں، جس میں پروٹین اور چکنائی بھی شامل ہو۔ یہ شوگر کو خون میں آہستہ آہستہ خارج کرتی ہے اور ایک دَم سے شوگر کی سطح بڑھنے سے بچاتی ہے۔
افطار کے وقت پورا دن بھوکے رہنے کی وجہ سے خون میں شوگر کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، اِس لیے روزہ دو یا تین کھجور سے کھولنا چاہیے، یہ جسم میں فوری طور پر شکر بڑھا دیتی ہیں۔ پانی وافر مقدار میں پیئں۔ اس کے تھوڑی دیر بعد افطار کی دو سے تین اشیاء جیسے کہ ایک پھل، دودھ یا دہی سے بنی مصنوعات، ایک پیالا چھولے، کم تیل میں فرائی کباب وغیرہ یا رات کا کھانا، جس میں ایک روٹی، سالن اور ایک پیالا سلاد شامل ہو، کھائیں، لیکن اِس ضمن میں یہ بھی ضروری ہے کہ کھانے کی مقدار کا خیال رکھا جائے۔افطار اور سحری کے درمیان غذائی ضروریات پوری کرنے اور خون کی سطح برقرار رکھنے کے لیے ایک یا دو اسنیکس لازمی کھائیں۔ مثلاً ایک پیالا بغیر شَکر کے فروٹ چاٹ، ایک کپ دودھ، مُٹّھی بَھر خُشک میوے یا بھوسی والی ڈبل روٹی کا سینڈوچ وغیرہ۔
خوراک میں زیادہ سے زیادہ فائبر شامل کریں: پھل اور سبزیوں کا استعمال وافر مقدار میں کریں، کیوں کہ ان سے فائبر ملتا ہے۔ يہ شوگر کنٹرول کرنے اور ہائپر گليسیمیا سے بچنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ کم فائبر والے نشاستہ سے، جیسے کہ چَھنا ہوا آٹا، چاول اور آلو وغیرہ سے پرہیز کریں، کیوں کہ یہ شوگر بڑھانے کی وجہ بن سکتے ہیں۔
غیر ضروری چکنائی سے پرہیز کریں: گھی، مکھن، مارجرین، چربی، گائے کے گوشت اور بالائی سے پرہیز کریں۔ ان کی جگہ سبزیوں، خُشک میووں اور بیج سے نکالے گئے تیل کا استعمال کریں۔ چکنائی بہت سے کھانوں میں چُھپی ہوتی ہے، جیسے کہ بیکری کی مصنوعات اور پروسیسڈ کھانے، اِنھیں اپنی غذا میں شامل نہ کریں۔ کھانا پکانے کے طریقوں میں ترمیم کریں، تَلنے کی جگہ بیک یا گرل کریں۔ ایئر فرائر اور نان اِسٹک پین کے استعمال سے بھی خوراک میں چکنائی کی مقدار کم کر سکتے ہیں۔
میٹھے سے پرہیز کریں: بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ پورا دن روزہ رکھنے کے بعد افطار میں مٹھائیوں یا دوسرے قسم کے میٹھوں کا استعمال کر سکتے ہیں، حالاں کہ یہ سوچ مکمل طور پر غلط ہے۔ ایسا کرنے سے خون میں شوگر کی سطح بہت دیر تک بڑھی رہتی ہے، جو جسم کے لیے بہت نقصان دہ ہوتی ہے۔ ان کی جگہ شَکر کے بغیر میٹھے، مثلاً پھل يا شَکر کے بغیر فروٹ چاٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔
کیفین اور میٹھے مشروبات سے بچیں: چائے، کافی، کولڈ ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس میں وافر مقدار میں کیفین موجود ہوتی ہے، جو ڈائیو ریٹکس، یعنی پیشاب آور ہوتی ہے اور جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی کا سبب بنتی ہے۔ جب کہ جوس، شربت، سوڈا اور دیگر میٹھے مشروبات ہائپر گلسیمیا کا باعث بنتے ہیں۔
ہائیڈریٹڈ رہیں: پانی کی کمی سے بچنے کے لیے کم از کم آٹھ سے دس گلاس پانی اور شوگر فِری مشروبات جیسے لیمو پانی اور نمکین لسّی کا استعمال ضروری ہے۔
ورزش کو معمول کا حصّہ بنائیں: گو کہ نمازِ تراویح بھی ورزش کی متبادل ہے، تاہم اِس کے باوجود روزانہ ہلکی پُھلکی ورزش کو اپنے معمول کا حصّہ ضرور بنائیں۔ ورزش یا چہل قدمی افطار کے دو گھنٹے بعد سے لے کر سحری تک کی جا سکتی ہے۔البتہ روزے کے دَوران، خاص طور پر افطار سے کچھ گھنٹے قبل ورزش سے اجتناب کریں۔
یاد رہے، یہ تمام عمومی غذائی تجاویز ہیں، جن کی مدد سے ذیابطیس میں مبتلا افراد کی شوگر کی سطح منظّم رکھنے میں مدد ملتی ہے، تاہم بہتر ہوگا کہ کسی ماہرِ غذائیت سے انفرادی رہنمائی کے لیے بھی ضرور مشورہ کریں۔ (مضمون نگار، رجسٹرڈ ڈائی ٹیشن (ماہرِ اغذیہ)ہیں)