• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کا مطالبہ، نئے سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری خزانے سے پنشن نہ دینے کی تجویز

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کو بھارتی طرز پر ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری خزانے سے پنشن نہ دینے کی تجویز تیار کر لی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ یکم جولائی سے نئی رضاکارانہ پنشن اسکیم لانے کی تیاری کر لی گئی، تمام نئی سرکاری بھرتیاں رضاکارانہ پنشن اسکیم کے تحت کیے جانے کا امکان ہے۔

سرکاری خزانے سے پنشن کے 4 سو ارب روپے کا بوجھ ختم کرنے کے آئی ایم ایف کے مطالبے پر یہ نئی پنشن اسکیم تیار کی گئی ہے۔

وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے کہا ہے کہ پرانے بھرتی سرکاری ملازمین کو پنشن بجٹ سے ہی دی جائے گی، جبکہ نئے سرکاری ملازمین کے لیے نئی رضاکارانہ پنشن اسکیم تیار کی گئی ہے۔

سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کی مجوزہ پنشن اسکیم کے مطابق نئے بھرتی سرکاری ملازمین کی تنخواہ سے ہر ماہ ایک مخصوص رقم کٹے گی، اتنی ہی رقم سرکاری ادارہ شامل کر کے مجموعی رقم نجی اداروں میں انویسٹ کرے گا۔

ریٹائرمنٹ پر سرکاری ملازم کو اسی فنڈ سے پنشن ادا کی جائے گی، ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری ملازم کا سرکار سے تعلق ختم ہو جائے گا۔

نجی شعبہ اس وقت ملازمین کو پراویڈنٹ فنڈ یا گریجویٹی کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔

ایس ای سی پی کی تجویز ہے کہ نجی شعبہ ملازمین کو صرف رضاکارانہ پنشن اسکیم دے، پراویڈنٹ فنڈ یا گریجویٹی سے ملازمین کو ریٹائرمنٹ پر مستقل آمدن کی سہولت نہیں ملتی۔

اس اسکیم کے تحت ملازمت کی تبدیلی کی صورت میں بھی پنشن کی سہولت جاری رہے گی، اس وقت ملک میں 43 پنشن فنڈ کام کر رہے ہیں، ان فنڈز میں 61 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔

مجوزہ اسکیم کے مطابق پرانے سرکاری ملازمین بھی اس اسکیم میں شامل ہو سکتے ہیں۔

وفاقی حکومت موجودہ سرکاری ملازمین کی رضامندی سے ان کو نئی اسکیم میں منتقل کر سکتی ہے۔

خیبر پختون خوا حکومت نے سب سے پہلے 2 سال قبل پنشن فنڈز میں سرمایہ کاری کی، کے پی حکومت کے ملازمین کے 21 پنشن فنڈز کام کر رہے ہیں۔

دوسری جانب پنجاب حکومت بھی ملازمین کے لیے رضاکارانہ پنشن اسکیم شروع کرنے والی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت کے سرکاری اداروں میں یہ پنشین اسکیم 2004ء سے رائج ہے۔

تجارتی خبریں سے مزید