اسلام آباد ( مہتاب حیدر) تازہ حلف اٹھانے والے وزیراعظم شہبازشریف نے آئی ایم ایف کی ٹیم کو دعوت دینے کا عمل شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے تاکہ موجودہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کی تکمیل کے لیے مذاکرات شروع کیے جاسکیں اور فنڈ سے تین سالہ نئی ڈیل کی درخواست کی جاسکے۔
وفاقی کابینہ کی تشکیل کےفوری بعد آئی ایم ایف کی ٹیم کو ان اہم مذاکرات کےلیے اسلام آباد بلایاجائےگا۔
وزیراعظم کو ابھی اپنی کابینہ کے ارکان کا چناؤ کرنا ہے اورمعروف بینکر محمد اورنگزیب کا نام اس سلسلے میں لیاجارہا ہے جو اس دوڑ میں آگے آگئے ہیں۔
اگرچہ نوازلیگ کے جہاندیدہ رہنما اسحق ڈار بھی ابھی تک اس دوڑ میں موجود ہیں تاہم وزیراعظم شہبازشریف کے دفتر میں ہونےوالے پہلے اجلاس میں محمد اورنگزیب موجود تھے۔
ن لیگ کے رہنما عرفان صدیقی نے چند روز قبل جنگ /دی نیوز سے بات کر تے ہوئے بتایا تھا کہ اسحق ڈار ہی ن لیگ کے وزیرخزانہ ہوں گے۔
رکن قومی اسمبلی پرویز ملک جن کا تعلق لاہور سے ہے وہ بھی اقتصادی معاملات کے حوالے سےہونے والے اس اجلاس میں شریک تھے۔
نگران وزیرخزانہ شمشاد اختر بھی وزیرخزانہ بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔
وہ وزیراعظم شہبازشریف کی حلف برداری کی تقریب میں وہ بھی شریک تھیں۔
اس امر کا بھرپور امکان ہے کہ نئی حکومت کی معاشی ٹیم میں معروف بینکار محمد اورنگزیب موجود ہوں گے۔
آنے والے وزیر خزانہ کےلیے سب سے بڑا چیلنج آئی ایم ایف کی ای ایف ایف والی ڈیل پر کاربند رہنا ہوگا۔
وزیراعظم نے بھی اپنے زیر صدارت ہونے والے پہلے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کریں تاکہ نئی ڈیل حاصل کی جاسکے۔
فی الوقت آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کا جو ایس بی اے پروگرام چل رہا ہے وہ 12 اپریل کو مکمل ہوجائے گاچنانچہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا اسلام آباد موجودہ ایس بی اے پروگرام کو مکمل کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور اس کی باقی ماندہ 1.1 ارب ڈالر کی قسط لینے کے راستے پر ہے یاپھر نئے تین سالہ ای ایف ایف پروگرام کےلیے مذاکرات کریگا۔