ابصار فاطمہ ابصار
بہار آئی، گلستاں میں پُھول کِھلنے لگے
فضائیں، باغ اور گلشن سبھی مہکنے لگے
ہوائیں چلنے لگیں، ایک نیا پیام لیے
نئی حیات، نئی رُوح کا سلام لیے
نئے شجر ہیں، نئے گُل ہیں اور نئی کلیاں
چمن چمن میں بہاراں ہے، پُر فضا گلیاں
چہک رہے ہیں پرندے کہ آمدِ گُل ہے
ہے بھینی بھینی سی خوش بُو، فضا معطّر ہے
نئی اُمنگ، نئی جہد کی ہے خبر لائی
بہارِ تازہ نئے جذبوں کی ہے لہر لائی
کبھی خزاں کی نہ آمد ہو اپنے گلشن میں
نئی حیات، نئی تازگی مبارک ہو
ہمیشہ مُجھ کو ہو توفیقِ حمد اے ابصارؔ
ثنائے ربِّ اعلیٰ سب ہی کو مبارک ہو