• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل اب تک تیس ہزار سے زائد نہتے فلسطینی مسلمانوں کو شہید کرچکا ہے جبکہ مغربی ممالک پاکستان میں ایک غیر مسلم کے ساتھ ہونے والی کسی بھی زیادتی پر پاکستان کی امداد بند کرنے کی دھمکیاں دیتے نظرآتے ہیں،نوگیارہ میں امریکہ پر ہونے والے حملوں کے خلاف افغانستان کو تباہ کرکے اس پر قبضہ کرلیتے ہیں ، عراق ،شام اور لیبیاپر جھوٹے الزامات عائد کرکے ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں ۔ آج اسرائیل کی جانب سے مظلوم اور معصوم نہتے فلسطینی مسلمانوں پر وحشیانہ حملوں پر اسرائیل کے خلاف کارروائی تو دور کی بات ہے بلکہ اسے اسلحہ فراہم کررہے ہیں ، اور اسے بری ، بحری اور فضائی تحفظ فراہم کررہے ہیں تاکہ جس طرح اسرائیل مسلمان فلسطینیوں کا خون بہا رہا ہے اسے کوئی روک نہ دے ،اسرائیل کے خلاف جب کبھی اقوام متحدہ میں آواز بلند ہوئی تو اسے امریکہ نے ویٹو کردیا ، آج پوری دنیا میں امن پسند قومیں اسرائیل کے خلاف سراپااحتجاج ہیں لیکن اسرائیل نے فیصلہ کررکھا ہے کہ جب تک ایک اسرائیلی کے بدلے سو فلسطینیوں کو شہید نہیں کردے گا اس وقت تک وہ مسلمانوں پر حملوں سے باز نہیں آئے گا ، یہاں اب بہت سے دفاعی ماہرین کو حماس اور حزب اللہ جیسی مزاحمتی تنظیموں پر بھی شک ہونے لگا ہے کہ انھوں نے اسرائیل پر حملے کیا سوچ کر کیے تھے ؟ چند سو حماس اور حزب اللہ کے جنگجو وں نے اسرائیل میں داخل ہوکر چند سو اسرائیلی فوجیوں اور نہتے اسرائیلی شہریوں کو ہلاک تو کردیا لیکن کیا انھوں نے یہ سوچ لیا تھا کہ اس حملے سے وہ فلسطین کو اسرائیل سے آزاد کرالیں گے ؟ یا اس حملے کے بعد اسرائیل حماس اور حزب اللہ کی طاقت سے ڈر جائے گا ؟لیکن شاید حماس اور حزب اللہ کا منصوبہ یہ ہو کہ جب وہ اسرائیل میں داخل ہوکر ایک ہزار اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو ہلاک کرکے واپس آئیں گے تو اسرائیل فلسطین پر بڑا حملہ کرے گا جسے روکنے کے لیے مسلمان ممالک متحد ہوکر اسرائیل سے لڑ یںگے اور پھر یہ معاملہ عالمی اہمیت کا معاملہ بن جائے گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ، حتی ٰ

کے ایران جو حما س اور حزب اللہ کا سب سے بڑا سپورٹر ہے وہ بھی اسرائیل کی جانب سے معصوم فلسطینی شہریوں کے قتل عام پر زبانی احتجاج کے سوا کچھ نہیں کرسکا ہے جبکہ مصر، ترکی ، سعودی عرب اور پاکستان بھی اپنی اپنی مجبوریوں کے تحت اب تک تیس ہزار نہتے فلسطینیوں کا قتل عام دیکھ رہے ہیں ۔

ہمارے نبی ﷺ نے مسلمانوں کو ایک جسم کی مانند قرار دیا تھا جس کے تحت اگر جسم کے ایک حصے میں تکلیف ہو تو پورے جسم کو تکلیف ہوتی ہے لیکن اسرائیل اور فلسطین میں ستاون اسلامی ممالک جن کی مجموعی فوجی طاقت پچاس لاکھ افراد سے کم نہیں ہے اور ان کی مجموعی آبادی دو ارب افراد پر مشتمل ہے ان کو کوئی تکلیف نہیں ہے اور سب مل کر بھی امریکہ کی طرف بھکاری والی نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کو اس قتل عام سے روکے ، لیکن امریکہ اس معاملے میں اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کے علاوہ اسے اقوام متحدہ میں بھی تحفظ دے رہا ہے جبکہ اسرائیل کو کسی بھی ممکنہ حملے سے بچانے کے لیے مالی و فوجی امداد سمیت بحری اور فضائی تحفظ بھی فراہم کررہا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل پر کسی طرح کا عالمی دبائو نہیں ہے وہ مزید جتنے چاہے غریب فلسطینیوں کو شہید کرسکتا ہے۔

رمضان کے اس بابرکت مہینے میں کشمیری مسلمان بھی بھارتی جبر کا سامنا کررہے ہیں ،ہر روز بھارتی فوجی جب چاہیں جہاں چاہیں معصوم ، مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور انھیں شہید کرکے اپنی حکومت سے داد سمیٹتے ہیں ،بھارت نے کئی بار کوشش کی ہے کہ وہ بھی اسرائیل کی طرح آزاد کشمیر پر حملہ کرکے یہاں کے مظلوم عوام کی اینٹ سے اینٹ بجادے لیکن شکر ہے کہ پاک فوج فولاد کی طرح آزاد کشمیر اور پاکستان کی حفاظت کے لیے موجود ہے ورنہ پاکستانی عوام یقین رکھیں کہ بھارت کشمیر کو ہڑپ کرکے پاکستان کو نوچ کے کھا چکا ہوتا ۔

رمضان کا مہینہ ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ پاک مظلوم فلسطینیوں کی حفاظت فرما ، ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ، دنیا میں انصاف فراہم کرنے والے ادارے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل جیسی تنظیمیں بھی اسرائیل کی حمایتی نظر آرہی ہیں ، یہی حال کشمیری عوام کا بھی ہے اقوام متحدہ کی ستر سال پرانی قراردادیں کشمیری عوام کی حفاظت اور حق خود ارادیت کے لیے ناکافی ہیں ، دعا ہے اللہ تعالیٰ فلسطینی اور کشمیری عوام کو ظالموں کے شر سے نجات دلا کر انھیں آزادی اور خوشحالی عطا کرے۔ آمین

تازہ ترین