• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بنتے بنتے، بنےگی حکومت

یہ نہیں کہ 76 برس حکومت نہیں رہی، پاک سرزمین پر حکومت کے دونوں رنگ اب بھی سنگ سنگ لہرا رہے ہیں، یہ جھوٹ نہیں کہ ہر پاکستانی اپنے وطن سے کسی نہ کسی رنگ میں پیار کرتا ہے،ایک دن آئے گا کہ پاکستان کے باہمی اختلافات ایک مضبوط قلعہ بنیں گے، حکومت نہ بنانے کی کوشش کرکے بھی حکومت قائم ہوگئی اگر ہم ایسا کرسکتے ہیں تو دنیا بھر میں کچھ بھی کر سکتے ہیں، مگر اپنی زمین سے کھلواڑ کا ایسا پکاشوق ہے کہ اپنا ملک ہی دو ٹکڑے کر ڈالا یا ہوگیا، معیشت بہت آگے نکل جاتی لیکن حصہ بقدر جثہ رکھا، اسی حال میں خوش ہیں کچھ بھی کرسکتے ہیں اور کچھ بھی نہ کیا،یہ ملک کبھی نہیں ٹوٹے گا، البتہ اپنے کئے کا تو کوئی علاج نہیں،پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہمارے حکمرانوں کے جھوٹ میں سچ کی جھلک نظر آتی ہے، یہ ایک مثبت اشارہ ہے کہ لوگ اچھائی برائی میں توازن رکھے ہوئے ہیں، لیکن برائی میں جولذت ہے وہ اسے اہم بنائے ہوئے ہے، شاید زیادہ خرابی نے عنقریب اچھے کی امید قائم کر رکھی ہے لوگ کچھ کچھ اپنی ناکردنیوں پر پشیمان ہیں یہ اچھی نشانی ہے موجودہ حکومت میں سے ممکن ہے حکمت نکلے اور بگڑی بن جائے، کیونکہ بات بگڑ بگڑ کر سنور جاتی ہے، یہ جو ہم بیرونی طاقتوں سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں اپنی قبا چاک کردیتے ہیں، کامیابی اپنی طاقت جمع کرنے میں پوشیدہ ہے، ہمیں زمین پر رہنے کے لئے اپنی زمین کی ضرورت ہے۔ یوں لگتا ہے مزاح نگار،سنجیدگی سے قوم کو دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں اسے کہتے ہیں عارضی خوشی، حالانکہ مزاح نگارغضب کے مینجڈ ہوتے ہیں، حکومت اپنے پائوں پر کلہاڑی چلائے جب غریب پر کلہاڑی چلاتی ہے۔ وقت تقاضا کر رہا ہے کہ بگاڑو نہیں سنوارو، پیشگوئی سی دکھائی دیتی ہے کہ اگر موجودہ حکومت بن سکتی ہے تو سب کچھ بہتر ہوسکتا ہے اور بے سبب اختلاف بے سبب تباہی لا سکتا ہے۔

٭٭٭٭

مفاہمت

مفاہمت کہنے کو تو پوری دنیا کو مثبت بنا سکتی ہے، بشرطیکہ انسانیت ، مفاہمت کو واقعتاً مفاہمت سمجھے، دنیا بھر کی بات تو کر ڈالی مگر ہم اپنے ملک کی اندرونی سیاسی حالت سے آگے نہیں جاسکے، یہ بات بہت عجیب ہے کہ کے پی اور وفاق میں مفاہمت ہوگئی جبکہ وفاق کا مطلب ہی یہ ہے کہ وفاق اور اس سے جڑے سارے حصے اس کا جزو لاینفک ہوں، کیا حیرانی ہے کہ وفاق اور کے پی میں مفاہمت کوئی نئی نہیں ہے، وزیر اعظم نے بھی گویا ایک اچنبھے کی بات کی کہ سارے صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں مل کر چلیں گے تو ملک ترقی کرے گا، کیا یہ کوئی نئی بات ہےیا آئین کا حصہ۔ بہرحال ہمارے ذہن میں جو بات تھی بیان کر دی، رہی بات مفاہمت کی تو یہ ایک وسیع ٹرم ہے جس کی وسعت ریاست اور حکومت تک پھیلی ہوئی ہے۔ درحقیقت چاروں صوبے مل کر وفاق بناتے ہیں، آئین یہ واضح کرتا ہے کہ وفاق کیسے بنتا ہے، جب ملک ایک وفاق میں بندھا ہو تو ہر فرد ملک کے مقدر کاستارا ہوتا ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی جبلت میں اتفاق و اتحاد ہے،یہی وجہ ہے کہ وہ پورے ملک میں چلتےپھرتے نظر آتے ہیں، اپنے وزیر اعلیٰ اور نگراں وزیر اعظم کے دور میں بھی ملک کے اہم مسائل بالخصوص ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا کام سرانجام دیا، البتہ مہنگائی نے انتہائی بلندی کو چھوا، موجودہ حالات میں تمام بڑی پارٹیاں مفاہمت برقرار رکھنے میں بھرپور کردار ادا کریں۔ مثبت تنقید وطن عزیز کیلئے لازم ہے، کے پی کے کی حکومت کے جملہ مسائل حل کرنے کی یقین دہانی وزیر اعظم کا اہم اقدام ہے، اس وقت وطن عزیز کو مل جل کر چلنے کی ضرورت ہے، چاروں صوبوں کے وفاق کے ساتھ متفق قدم بقدم چلنے سے مسائل حل ہوں گے۔

٭٭٭٭

صالح موضوع کی تلاش

رمضان المبارک میں جی چاہتا ہے کہ کوئی نیک سا موضوع زیر قلم لا کر تمام بدقلمیاں مٹا دی جائیں، مگر انسان تو اپنے گناہ لکھتا ہے مٹائے گا کس منہ سے، تاہم یہ سہولت حاصل ہے کہ شیاطین باندھ دیئے جاتے ہیں، زندگی بھر صالح موضوع کی تلاش رہتی ہے صالح کام کی توفیق نہیں ہوتی، صالح موضوع کی تلاش کا مطلب نیک عمل ہے، صالح موضوع کی تلاش نہیں، اختیار کرنا ہوتا ہے، نیکی جتلانا خود کو نیکی کے قابل نہ چھوڑنا ہے۔ صالح موضوع کی تلاش صرف کاغذ پر موضوع منتقل کرنا نہیں بلکہ اسے نہ صرف لکھنا ،عمل کرنا اور اس کی افادیت کو پھیلانا ہے۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے کہ مسلمان سر تا روح اپنے معبود کی اطاعت میں ڈھل جاتا ہے، عبادت کے زمرے میں یہ رعایت اللہ جل جلالہ کی خاص نعمت ہے کہ ’’اللہ کسی بندے کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیںدیتا‘‘۔عبادت جب ریا کاری کی صورت اختیار کرلیتی ہے تو ثواب کے بجائے عذاب میں تبدیل ہو جاتی ہے، کیا اب یہ ثابت نہیں ہوگیا کہ صالح موضوع کی تلاش نیک زندگی کی تلاش ہے، خود نیکی کرنا اپنے بدکار دوست کو جہنم کی دھمکی دینا، ریا کاری و بدکاری کی بدترین قسم ہے۔ حدیث ہے کہ ایسے نیکو کار کی نیکیاں اس کے بدکار دوست کے کھاتے میں ڈال کر اسے جہنم رسید کردیا جائے گا، لکھنے سے پہلے میں نے صالح موضوع کی تلاش میں پوری دنیا کو دیکھا تب جا کر معلوم ہوا کہ یہ موضوع بہت وسیع ہے۔

٭٭٭٭

دونوں کا دونوں میں فائدہ

O... وزیر اعلیٰ مریم نواز: لاہور میں آئی ٹی سٹی، شیخوپورہ، راولپنڈی میں لیبر کمپلیکس بنائیں گے۔

اگر اپنے دور میں یہ کچھ مکمل کرلیں تو سمجھیں پورے ملک میں گویا ایک پروجیکٹ پورا کرلیا۔ ماشاء اللہ۔

O... ڈار: امریکا کیلئے فوری طور پر ایلچی تبدیلی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔

سردست اتنا ہی’ زیر غور‘ مناسب ہے۔

O... حکمراں، اتحادی اور دیگر رمضان میں اختلافات کی لے آہستہ کریں، اختلاف کا موسم عید کے بعد رنگ لا سکتا ہے۔

O... بیرسٹر گوہر:گنڈا پور عمران کی اجازت سے شہباز سے ملے۔

اگر اجازت نہ بھی ملتی تو مونچھیں پہنچ جاتیں۔

O... ہماری بلکہ تمام ارباب حکومت کی دعا ہے کہ حکومت چلتی رہے، کیونکہ دونوں کا دونوں میں فائدہ ہے۔

٭٭٭٭

تازہ ترین