ہماری معاشی مشکلات کا ایک بنیادی سبب بجلی کی مہنگائی ہے۔گیس اور فرنس آئل سے بننے والی بجلی کے نرخ نیچے لانا ممکن نہیں اور پیداوار کا یہ طریقہ ماحول کی آلودگی کا باعث بھی بنتا ہے جبکہ سورج اور ہوا سے بجلی بنانے کے جدید طریقے ملک میں توانائی کے مسئلے کا شافی حل ثابت ہوسکتے ہیں۔ شمسی توانائی سولر پینلوں سے حاصل کی جاتی ہے۔ یہ پینل مقامی طور پر اب تک کسی قابل لحاظ تعداد میں نہیں بنائے جارہے لہٰذا انہیں بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے ۔ یوں اس مد میں خطیر زرمبادلہ بھی خرچ ہوتا ہے اور یہ مہنگے بھی پڑتے ہیں۔اس تناظر میں وزیر صنعت و تجارت پنجاب چوہدری شافع حسین کی جانب سے پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کے دورے کے موقع پر یہ اعلان کہ سولر پینل فیکٹریوں کو پاکستان میں پلانٹ لگانے کی دعوت دی جائے گی ، ایک اہم پیش رفت ہے۔ فاضل وزیر کے مطابق سولر پینل فیکٹریاں پنجاب انڈسٹریل زون میں قائم کی جائیں گی جو دس سال تک ٹیکس فری ہوگا۔ یہ پیشکش صنعتی شعبے کو اس جانب راغب کرنے میں یقینا بڑی معاون ثابت ہوگی۔ تاہم ملک میں بننے والے سولر پینلوں کا عالمی معیار کے مطابق ہونا اور غیرضروری منافع خوری سے پاک رکھا جانا بھی ضروری ہوگا تاکہ رہائشی اور کاروباری مقاصد کیلئے ان کا استعمال بڑے پیمانے پرکیا جاسکے ، سستی اور وافر بجلی عام ہو ، ہماری زرعی اور صنعتی پیدوار کی لاگت میں کمی آئے اور مہنگائی پر قابو پایا جاسکے۔ ہمارے سینکڑوں میل طویل ساحلی علاقے جہاں بیشتر اوقات تیز ہوا چلتی ہے، ونڈ انرجی کیلئے مثالی ہیں۔یہاں ہزاروں ونڈ ٹربائن نصب کرکے ایندھن کے کسی خرچ کے بغیر کئی ہزار میگاواٹ سستی بجلی بنائی اور رہائشی و کاروباری مقاصد کیلئے بہ سہولت استعمال کی جاسکتی ہے۔ سورج اور ہوا جیسی قدرت کی بخشی نعمتوں کے ذریعے سے معاشی ترقی کی راہیں ہمارے لیے کھلی ہوئی ہیں جن سے فائدہ اٹھانے کیلئے صرف درست فیصلوں اور اچھی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998