چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے مطالبہ کیا ہے کہ ججز کے خط کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے سیکریٹری جنرل عمر ایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحبان نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے، سپریم کورٹ کے 2 سینئر ججز بھی ان میں شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ خط پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ٹرننگ پوائنٹ ہے، جج صاحبان کو اللّٰہ نے ہمت دی اور بالآخر بول پڑے، انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت نچلی عدالتوں میں مداخلت کا کہا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ خط میں لکھا ہے کہ یہ مداخلت سیاسی کیسز کے تناظر میں تھی، جج صاحبان نے سیاسی کیسز اور ٹیریان کیس کا لکھا ہے، ہائی کورٹ کے 6 ججز دباؤ سے متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز ہیں، ججز نے خط میں لکھا ہے کہ مداخلت سیاسی کیسز میں کی گئی، عدلیہ میں مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مطالبہ کیا ہے کہ جن ججز نے خط لکھا ہے ان کا اور ان کے اہل خانہ کا تحفظ یقینی بنایا جائے، اس خط پر کارروائی نہیں ہوئی تو عدلیہ سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج منصف اپنی داستان خود سنا رہے ہیں، خط میں ججز نے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا ذکر کیا ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے دباؤ میں دیے گئے اس کی کوئی وقعت نہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وکلاء عدلیہ کی آزادی کے لیے سیاسی اختلاف سے بالا ہو کر اپنی توجہ مرکوز کریں، عدلیہ کی آزادی کے لیے خط کی انکوائری اوپن کورٹ میں کرائی جائے، یہ لیٹر نہیں چارج شیٹ ہے، سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کل سے اس پرسماعت کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ ججز کے خط پر صوبائی اسمبلی میں قرارداد بھی لائیں گے، امید ہے کہ خط کی شفاف انکوائری ہو گی اور یہ اپنے انجام کو پہنچے گا، اس خط کے مطابق 6 جج دباؤ سے متاثر ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ چودہ چودہ سماعتیں ہوئیں اور جج نے کہا کہ نجانے میرے بچے کہاں ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی کی گرفتاری کے حکم نامے سے قبل ہی انہیں گرفتار کر لیا گیا، جج صاحبان کے اہلِ خانہ کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز اس معاملے کی اوپن کورٹ میں سماعتیں کریں، منصف خود آواز اٹھا رہے ہیں کہ وہ انصاف کے طلب گار ہیں، خط کے پیرا 5 میں لکھا ہے کہ ناصرف مداخلت ہوئی بلکہ ہو رہی ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ سیاسی کیسز سے متعلق خوفناک خط لکھا گیا ہے، یہ عام کیسز نہیں سیاسی کیسز میں مداخلت کا کہا ہے، عدلیہ کی آزادی کے لیے اب قوم اور وکلاء کو کردار ادا کرنا ہو گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر جج ہمارے لیے اتنا ہی اہم ہے جتنا سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج ہیں، ہم اس معاملے پر قومی اسمبلی میں قرارداد لائیں گے، ماضی کی غلطیوں کا تدارک کرنا ہو گا۔
اس موقع پر عمر ایوب نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود مجھے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا گیا، اس خط میں نشانہ صرف بانیٔ پی ٹی آئی ہیں، خط کے معاملے پر قومی اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور سپریم جوڈیشل کونسل اس کے خلاف اقدامات کرے، ججز پر دباؤ ڈالنے کے لیے کمروں میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ سمیت ہر جگہ اس مسئلے کو اٹھائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ سسٹم ایکسپوز ہو چکا ہے اور رول آف لاء نہیں، چیف جسٹس اور ممبران سپریم جوڈیشل کونسل سے اس پر کارروائی کا مطالبہ کرتا ہوں، ہر ادارہ اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کرے، بانیٔ پی ٹی آئی اور اہلیہ سمیت شاہ محمود قریشی کو بھی ٹارگٹ کیا گیا۔