صوبائی وزیر داخلہ ضیا ء لنجار نے کراچی میں شہریوں کے قتل پر عجیب منطق پیش کردی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزیر داخلہ نے کراچی میں 3 ماہ میں اسٹریٹ کرائم کے دوران 49 افراد کے جاں بحق ہونے کو نظر انداز کردیا۔
دوران گفتگو ضیاء لنجار نے بین السطور پیغام دیا کہ کراچی والے جرائم ہونے کو ویسے ہی قبول کرلیں جیسے دوسرے معاملات کی اونچ نیچ کو کرتے ہیں، زندگی کے دیگر معاملات کی طرح جرائم بھی ایک حقیقت ہیں۔
انہوں نے 2024ء کے 3 ماہ میں اسٹریٹ کرائم میں 49 افراد کے جاں بحق ہونے کو نظر انداز کیا اور کہا کہ میڈیا کراچی کا اسٹریٹ کرائم بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ زندگی کا کاروبار ہے ، کاروبار چلتا ہے تو کرائم بھی ہوجاتے ہیں۔
ضیاء لنجار نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم ختم کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی بھی ظاہر کی۔
ان کا کہنا تھا کہ کچے کے ڈاکوؤں کی وجہ سے سکھر ملتان موٹر وے بند ہونے کی بات درست نہیں ہے۔ انڈس ہائی وے پر بھی ٹریفک چل رہی ہے، اکا دکا مسائل ہوجاتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ یومِ علی کے بعد کچے میں آپریشن شروع کیا جائے گا، ڈاکوؤں کے رشتے داروں کو گرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مطلوب ڈاکوؤں کے سرینڈر کرنے تک ان کے رشتے داروں کو نہیں چھوڑیں گے۔