• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: محمّد ہمایوں ظفر

ہمارے اسکول میں 19گریڈ کے ایک کیمپس ہیڈ تعینات تھے، جو پرائمری اور سیکنڈری سیکشن دیکھتے تھے۔ اُن کی سخت گیر طبیعت کے باعث پورا اسٹاف ہی اُن سے نالاں تھا۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی اساتذہ کو خُوب برا بھلا کہتے، حتیٰ کہ خواتین اساتذہ کو بھی نہیں بخشتے، اُنھیں بھی اکثر جھڑک دیتے۔ اُن کی بے جا سختی کے سبب، تمام اساتذہ کے لبوں پر یہی دُعا رہتی کہ اللہ تعالیٰ کسی طرح ہم سب کی اِن سے جان چھڑوادے۔ اور پھر بالآخراللہ تعالیٰ نے اساتذہ کی دعائیں سن لیں اور ایک روز اچانک اُن کا کسی اور کیمپس میں تبادلہ ہوگیا، تو سب نے سکھ کا سانس لیا، لیکن جب ان کی جگہ20گریڈ کے آفیسر کی تقرری کے آرڈر آئے، تو ہم سب یہ سوچ کر پریشان ہوگئے کہ سابقہ ہیڈ کا یہ حال تھا، تو 20گریڈ کے چیف ہیڈ ماسٹر نہ جانے کیسے ہوں گے۔ اسی تشویش میں مبتلا تھے کہ معلوم ہوا کہ چیف ہیڈ ماسٹر، سرکاشف اختر کیمپس جوائن کررہے ہیں۔

خیر، دوسرے روز نئے ہیڈ ماسٹر کی آمد پر روایتی ہار، پھول اورخوش آمدید کے کارڈز اٹھائے سب بچّوں اور اساتذہ نے انتہائی پرجوش انداز میں ان کا استقبال کیا۔ اس موقعے پر پرانے کیمپس ہیڈ نے سرکاشف اخترکا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ ’’ہمارے نئے ہیڈ نے سی ایس ایس کررکھا ہے اور ڈی او، پرائمری کے علاوہ ایجوکیشن ڈائریکٹریٹ میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔‘‘ بہرحال، اُن کے آنے کے بعد کیمپس کا ماحول جیسے یک سر بدل گیا۔ اُن کی جو بات، ہم اساتذہ کو بہت اچھی لگی، وہ یہ تھی کہ وہ انتہائی محنتی اور فرض شناس افسرتھے اور انھوں انھوں نے اپنی بھرپورمحنت سے یہ مقام حاصل کیا تھا۔ 

کیمپس کا چارج سنبھالنے کے بعد ہمیں رفتہ رفتہ اُن کی خوبیوں کا اندازہ ہوا کہ وہ صرف تعلیم ہی نہیں، تربیت پر بھی خصوصی توجّہ دیتے ہیں۔ اُن ہی کی کوششوں سے پہلے پیریڈ میں پرائمری طلبہ کے لیے ناظرہ اور سیکنڈری کلاسز کے طلبہ کے لیے قرآنِ مجید کی تعلیم کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ اسمبلی میں زرّیں اصولوں پر مبنی اچھی اچھی باتوں اوران پر عمل کی بہت ہی موثر انداز میں تلقین کی جانے لگی اور پھر اُن کے دھیمے انداز میں پڑھانے، سمجھانے کے پراثر طریقے سے بھی طلبہ پڑھائی میں خصوصی دل چسپی لینے لگے۔ اُن کے بارے میں یہ کہنا ہرگز غلط نہ ہوگا کہ ’’استاد بادشاہ نہیں ہوتا، لیکن بادشاہ گر ضرور ہوتا ہے۔‘‘ وہ ہرایک، خصوصاً خواتین اساتذہ کے ساتھ انتہائی عزّت و احترام سے پیش آنے اور اپنے دوستانہ، مشفقانہ اور ہم درد دانہ رویّے کے سبب کلیریکل اسٹاف سے لے کر نائب قاصد، لیب اٹینڈنٹ اور چوکیدار وغیرہ تک میں بے حد مقبول ہیں۔

سرکاشف نے انتہائی کم وقت میں نہ صرف تعلیم کا معیاربلند کردیا ہے، بلکہ کیمپس کی صفائی ستھرائی اور تزئین و آرائش سے اس کی حالت بدل کے رکھ دی ہے۔ باقاعدگی سے پیرنٹس، ٹیچرز میٹنگز ہوتی ہیں، تو، اساتذہ کے مسائل پر بھی بھرپور توجّہ دی جاتی ہے۔ اسی لیے ہم سب اساتذئہ، سرکاشف اختر کی بے لوث خدمات پر انھیں دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انھیں صحت کے ساتھ لمبی زندگی دے، تاکہ کیمپس اسی طرح دن دونی، رات چوگنی ترقی کرتا رہے۔ (ناز جعفری، بفرزون، کراچی)