اسلام آباد میں ڈی چوک اور اطراف میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی اور ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ریلی کی قیادت کرنے والوں کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آج پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاج تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔
بانئ پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ جی 11 پہنچ گیا۔
پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان نے ایک دوسرے پر زیرو پوائنٹ پل پر آنسو گیس سے شیلنگ کی۔
پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بانئ پی ٹی آئی نے احتجاج کے لیے متبادل جگہ کی ہامی بھری لیکن بشریٰ بی بی ماننے سے انکاری ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے پہلے ڈی چوک جانے کی مخالفت کی بعد میں وہ بھی ریڈ زون کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔
بانئ پی ٹی آئی نے حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق کر لیا ہے، حکومت سے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا، ملاقات میں بیرسٹر گوہر کو بانئ پی ٹی آئی نے ویڈیو میسج بھی ریکارڈ کروایا ہے۔
ذرائع کا بتانا تھا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ملاقات میں ویڈیو پیغام بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور کارکنوں کے لیے ریکارڈ کروایا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے حکومتی وفد سے بات چیت سے بانئ پی ٹی آئی کو آگاہ کیا تھا۔
اسلام آباد میں فوج طلب
دوسری جانب رات گئے شر پسندوں کے ہاتھوں 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد وزارتِ داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اسلام آباد میں فوج طلب کر لی ہے اور شر پسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق واقعے میں 5 رینجرز اور پولیس کے جوان شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ میتھیو ملر نے مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ پُرامن احتجاج کریں اور تشدد سے گریز کریں۔
میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں پاکستان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان برقرار رکھتے ہوئے پاکستانی قوانین اور آئین کا احترام یقینی بنایا جائے۔
ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی حکام سے اپیل ہے کہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کا احترام کریں۔