گزشتہ دنوں صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر دہشت گردوں کے خود کش حملے میں 5 چینی انجینئرز کی ہلاکت نے پاکستان اور چین میں تشویش کی لہر دوڑادی اور سی پیک کے مستقبل پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے۔ واقعہ کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شانگلہ پروجیکٹ پر کام کو روک دیا گیا ہے اور چین نے ایک اعلیٰ سطحی تحقیقاتی ٹیم کو اسلام آباد بھیجا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو ایک خود کش حملہ آور نے اسلام آباد سے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ جانے والی چینی انجینئرز کی وین سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی جس کے نتیجے میں وین گہری کھائی میں جاگری اور گاڑی میں موجود 6 افراد جن میں 5 چینی انجینئرز اور ایک پاکستانی ڈرائیور شامل تھا، ہلاک ہوگئے۔ اس حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خود کش حملہ آور بارودسے بھری اپنی گاڑی روڈ کے کنارے کھڑی کرکے چینی انجینئرز کی وین کا انتظار کررہا ہے اور جیسے ہی چینی انجینئرز کی وین اس کے قریب پہنچی تو دہشت گرد نے اپنی گاڑی چینی انجینئرز کی وین سے ٹکرادی۔ چینی شہریوں کی ہلاکت کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد میں چینی سفارتخانے گئے اور چینی سفیر سے تعزیت کی۔ وزیراعظم نے داسو ڈیم کا دورہ بھی کیا اور ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام کرنے والے چینی انجینئرز سے ملاقات میں انہیں یقین دلایا کہ چینی باشندوں کی سلامتی ہماری سلامتی ہے اور انہیں فول پروف سیکورٹی دی جائے گی۔
یہ پہلا واقعہ نہیں جس میں چینی باشندوں کو نشانہ بنایا گیا ہو بلکہ سی پیک کے آغاز سے لے کر اب تک ایسے درجنوں واقعات پیش آچکے ہیں جس کا مقصد سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنا ہے۔ خیال رہے کہ چین نے پاکستان میں پاک چائنا اکنامک کوریڈور (CPEC) کے تحت 65 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور اس سے منسلک منصوبوں پر کام کرنے کیلئے چینی انجینئرز اور دیگر کارکنان کی بڑی تعداد پاکستان میں موجود ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر بھی تقریباً 500 چینی شہری مصروف ہیں اور اطلاعات ہیں کہ داسو اور تربیلا ڈیم کے بعد چینی کمپنیوں نے دیامربھاشا ڈیم پر پر سول ورک معطل کردیا ہے۔ کراچی میں تعینات چین کے قونصل جنرل یانگ یوڈونگ میرے بہت اچھے دوست ہیں۔ شانگلہ واقعہ سے کچھ روز قبل میں نے چینی قونصل جنرل کو افطار ڈنر پر مدعو کیا تھا اور انہوں نے چینی قونصلیٹ کے دیگر سفارتی حکام کے ساتھ تقریب میں شرکت کی تھی۔ واقعہ کے بعد چینی قونصلیٹ کی سیکورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے اور وہ ایک قلعہ کا منظر پیش کررہا ہے۔ میں جب چینی قونصل جنرل سے تعزیت کیلئے کئی حصار سے گزر کر چینی قونصلیٹ میں داخل ہوا تو وہاں سوگ کا سماں تھا جس کے تاثرات چینی قونصل جنرل اور ان کی ٹیم کے چہروں پر نمایاں تھے۔ اس موقع پر میں نے یانگ یوڈونگ سے چینی انجینئرز کی ہلاکت پر تعزیت کی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ دہشت گردوں کا ہدف سی پیک منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچنے سے روکنا تھا،گوکہ اس واقعہ کے بعد سیکورٹی کا ازسرنو جائزہ لینے کیلئے وقتی طور پر پروجیکٹس پر کام روک دیا گیا ہے اور سیکورٹی صورتحال بہتر ہونے پر سی پیک پر دوبارہ کام شروع کردیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ یہ 5 انجینئرز کچھ روز قبل ہی اپنی فیملی کے ساتھ چھٹیاں مناکر پاکستان پہنچے تھے اور دہشت گردی کا شکار ہوگئے۔ چینی قونصل جنرل نے بتایا کہ کچھ سال قبل 2021 میں اسی مقام پر سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں 9 چینی انجینئرز ہلاک ہوئے تھے۔
چینی اہلکاروں پر ہونے والے حالیہ حملے کو سیکورٹی کی ناکامی قرار دیا جارہا ہے جس کے باعث پاکستان پر ان حملوں کو روکنے کیلئے دبائو میں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت کیلئے پہلے سے ہی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOPs) موجود ہیں، ایک سیکورٹی ڈویژن قائم ہے جس کی سربراہی پاک فوج کے اعلیٰ افسران کرتے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں پولیس کا ایک سیکورٹی یونٹ ہے جو چینی شہریوں کی حفاظت کا ذمہ دار ہے جبکہ اس سلسلے میں فرنٹیر کانسٹیبلری کا ایک دستہ بھی موجود ہے۔واقعہ کے بعد سی پیک سے منسلک پاکستان میں مقیم چینی انجینئرز اور باشندوں کی سیکورٹی میں مزید اضافہ کردیا گیا ہے اور انہیں بلا ضرورت گھر سے نہ نکلنے کی سختی سے ہدایت کی گئی ہے۔ گوکہ ابھی تک کسی دہشت گرد تنظیم نے شانگلہ واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے مگر اطلاعات ہیں کہ دھماکے کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور واقعہ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد ملوث ہیں جنہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ چین بھی جانتا ہے کہ وہ کون لوگ ہیں جو سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کو سی پیک منصوبہ ایک آنکھ نہیں بھاتا اور اسے متنازع اور ناکام بنانے کی متواتر کوشش کررہا ہے اور اس مہم میں امریکہ بھی کھل کر بھارت کا ساتھ دے رہا ہے۔ دشمنوں کی پوری کوشش ہے کہ دہشت گردی کراکے سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز اور عملے کو ہراساں کیا جائے اور وہ واپس چلے جائیں اور پاک چین تعلقات میں دراڑ پیدا کی جائے تاکہ سی پیک منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکے مگر دشمن کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا اور ان شاء اللہ سی پیک اور اس سے جڑے بڑے منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔