وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ججز کے خطوط کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
اسلام آباد میں کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ہوئی ملاقات کی روشنی میں کابینہ کی منظوری سے انکوائری کمیشن بنایا۔
انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی مشاورت سے انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا، تصدق جیلانی نے انکوائری کمیشن کی سربراہی سے معذرت کر لی، اب عدالت عظمیٰ معاملے پر ازخود کارروائی کر رہی ہے، سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کل سماعت کی ہے، ہم نے اپنی ذمے داری ادا کی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ججز کو مشکوک خطوط ملنے کی تحقیقات ہوں گی، ججز کو موصول ہونے والے خطوط میں مشکوک پاؤڈر پر تحقیقات جاری ہیں، حکومت پوری ذمے داری سے معاملے کی تحقیقات کرائے گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر سیاست کے بجائے ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا، دھمکی آمیز خطوط پر سیاست کو نزدیک نہیں آنے دینا چاہیے، حکومت پاکستان دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات کرائے گی، مشکوک خطوط کی تحقیقات کا مقصد ہے کہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ معاشی استحکام سے ہی غربت کا خاتمہ ممکن ہے، 1.1 ارب ڈالرز کی قسط اس مہینے آئی ایم ایف سے مل جائے گی، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے لیے وزیرِ خزانہ کی میٹنگ ہو گی، آئی ایم ایف پروگرام کے لیے شرائط آسان نہیں ہوں گی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی آئی اے کی نج کاری کے شیڈول پر مکمل عمل درآمد ہو گا، ایئر پورٹس کے معاملے پر ترک کمپنی کا وفد پاکستان آئے گا، طے کیا تھا کہ پوٹینشل انویسٹرز کو پاکستان بلائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ داسو میں چینی انجینئرز سے ملاقات کر کے تسلی دی، چینی وفد بھی آیا تھا جن سے ملاقات کی، چینیوں کی میتیں چین پہنچائی گئیں، ان کی سیکیورٹی کے لیے فو ل پروف پروگرام پر فوکس ہے، صوبوں سے مل کر چینیوں کی سیکیورٹی کے لیے فول پروف پروگرام بنائیں گے۔