قدیم زمانے سے ہی ہر طرح کی کتابوں کو مستطیل شکل میں بنایا جا رہا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ یہ سوال بہت ہی کم لوگوں کے ذہن میں آیا کہ کتابیں ہمیشہ مستطیل(rectangular) ہی کیوں ہوتی ہیں، اُنہیں چوکور (square)، گول(circle) یا پھر کس اور شکل میں کیوں نہیں بنایا جاتا؟
زیادہ تر لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ کتابیں ہمیشہ سے ہی مستطیل شکل میں بنائی جاتی تھیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابتداء میں جب عام کاغذ نہیں تھا اور پپائرس (papyrus) سے پر لکھا جاتا تھا تو پپائرس سے بنایا گیا کاغذ مستطیل نہیں بلکہ چوکور شکل کا ہوتا تھا۔
بعد ازاں، جب پپائرس کی جگہ پارچمنٹ نے لے لی، اسے جانوروں کی کھال سے بنایا جاتا تھا جس نے فولڈ ہونے پر مستطیل کی شکل اختیار کرلی اور تب سے ہی کاغذ اور کتابیں باقاعدہ مستطیل شکل میں بنائی جانے لگیں۔
اب جب لوگ صفحات اور کتابوں کو مستطیل شکل میں بنائے جانے کی یہ کہانی سنتے ہیں تو اُنہیں حیرانی اس بات پر ہوتی ہے کہ صفحات کو تو کسی بھی شکل میں بنایا یا کاٹا جاسکتا ہے تو پھر صرف مستطیل شکل ہی کیوں روایت بنی؟
اس سوال کا جواب یہ ہے کہ انسان اللّٰہ کی بنائی ہوئی ایسی مخلوق ہے جسے زندگی میں مسلسل تبدیلیاں پسند نہیں ہیں۔ اس لیے جب کتابیں مستطیل شکل میں انسان کی زندگی کا حصّہ بنیں اور اسے کتابوں کو اسی شکل میں دیکھنے اور پڑھنے کی عادت ہوگئی۔
انسان کی آنکھوں کو مستطیل شکل میں بنائی گئی کتاب پڑھنے میں آسان بھی لگتی ہے کیونکہ اس کی ہر سطر میں زیادہ سے زیادہ 10 یا 15 الفاظ لکھے جاسکتے ہیں۔
کچھ لوگوں کے خیال میں مستطیل شکل میں بنائی گئی کتاب کی بائنڈنگ یعنی کتاب کے صفحوں کو آپس میں باندھنا بھی آسان ہوتا ہے بالخصوص اس وقت جب کتاب میں 700 سے 1000 صفحات ہوں۔
اس کے علاوہ کتابوں کو مستطیل شکل میں بنانے کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ اس شکل میں بنائی گئی کتاب کو ہاتھ میں پکڑنا بھی آسان ہوتا ہے۔