• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محمد عمیر جمیل، عمرمینگل، منگھوپیر، کراچی

دنیا کی پچاس فلک بوس عمارات میں سے تقریباً تین چوتھائی عمارتیں ایشیا میں واقع ہیں۔ ایشیا میں ان عمارتوں کی تعمیر یعنی 1997ء سے قبل، اکثر فلک بوس عمارتیں شمالی امریکا میں تعمیر کی جاتی تھیں۔پھر چین نے گزشتہ بیس برسوں میں پندرہ فلک بوس، بلند ترین عمارات تعمیر کیں۔ نیز، متحدہ عرب امارات نے بھی گزشتہ بیس برس میں متعدد فلک بوس عمارتیں تعمیر کی ہیں۔

نیز، دنیا بھر میں آسمان کو چُھوتی بلند و بالاعمارات کی تعمیر کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ پستی سے بلندی کی جانب اس سفر میں بہت سے ممالک ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے بھی بلند سے بلند ترعمارت تعمیر کررہے ہیں۔ آسمان کی طرف مسلسل بلند ہونے والی ان عمارات کی تعمیر کا سلسلہ اب کہاں جاکر رُکے گا، کچھ کہا نہیں  جاسکتا۔ 

بہرحال، ہم ذیل میں دنیا کی اُن دس خُوب صُورت، فلک بوس عمارات کا تذکرہ کریں گے، جو اپنی ہیئت اور تعمیر کے اعتبار سے معماروں کی مہارت اور کاری گری کی شاہ کار ہیں۔ دنیا کی یہ مشہور بلند ترین عمارتیں نہ صرف اپنی بلندی کی وجہ سے جانی جاتی ہیں، بلکہ اپنے منفرد ڈیزائن اور تعمیر میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے بھی معروف ہیں۔

دنیا بَھر میں بلند سے بلند ترین عمارتوں کی تعمیر کا یہ ہُنر ہمیشہ سے نہ صرف لوگوں کو حیران کرتا آیا ہے، بلکہ اس طرح دنیا بَھر کے تعمیراتی شعبے میں نئے ریکارڈز بھی قائم ہوئے ہیں۔ آئیے، چند ایسی عمارتوں پر نظر ڈالتے ہیں، جو اپنی بلندی، جدید طرزِ تعمیر اور انفرادیت کے باعث دنیا کی توجّہ کا مرکز ہیں۔

بُرج خلیفہ

بُرج خلیفہ کے نام سے معروف یہ عمارت، متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع ہے۔828میٹر بلند یہ عمارت 162منازل پر مشتمل ہے، جب کہ اس کی ایک منزل زیرِ زمین بھی ہے۔ برج خلیفہ کی تعمیر کے وقت اس کا نام ’’بُرج دبئی‘‘ رکھا گیا تھا، لیکن بعدازاں تبدیل کرکے برج خلیفہ رکھ دیا گیا۔ دبئی میں واقع یہ عمارت دنیا کی بلند ترین عمارت ہے، جس نے4 جنوری 2010ء کو اپنی تکمیل کے بعد تائیوان کی بلند ترین عمارت ’’تائی پے 101‘‘ کو پیچھے چھوڑ دیا۔ 

اس عمارت کا ڈیزائن ایڈریان اسمتھ کی تخلیق ہے۔ تاریخ کی اس بلند ترین عمارت کومتحدہ عرب امارات کے صدر، شیخ خلیفہ بن زاید النہیان کے نام سے منسوب کیا گیا۔ بُرج خلیفہ میں دنیا کا سب سے زیادہ بلندی پر واقع ریسٹورنٹ اور سوئمنگ پُول ہی نہیں، عمارت میں دنیا کی تیز ترین لفٹ بھی نصب کی گئی ہے، جو18میٹر فی سیکنڈ (65کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ علاوہ ازیں، 158ویں منزل پردنیا کی سب سے بلند مسجد بھی بنائی گئی ہے۔ اسی لیے آسمان کی بلندیوں کو چُھوتی یہ عمارت دنیا بھر کے سیّاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔

مرڈیکا ٹاور 118

’’مرڈیکا ٹاور118‘‘ ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں واقع ایک118 منزلہ فلک بوس عمارت ہے، جو تقریباً بائیس سو فٹ اونچی ہے، دنیا کی اس دوسری بلند ترین عمارت کو پہلے ’’پی این بی118 ‘‘کے نام سے جانا جاتا تھا۔ مقامی زبان میں لفظ ’’مرڈیکا‘‘ کے معنی ’’آزادی‘‘ کے ہیں۔ مرڈیکا118 ملائیشیا کی پہلی عمارت ہے، جسے دنیا بھر میں پائیدار عمارت ہونے کا سرٹیفیکیٹ مل چکا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق یہ عمارت برج خلیفہ سے پانچ سے چھے سو فٹ کم بلند ہے۔ تاہم، اسے نہ صرف کوالالمپور بلکہ جنوب مشرقی ایشیا کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزازحاصل ہے۔ اس سے قبل کی بلند ترین عمارت ’’پیٹروناس ٹوئن ٹاورز‘‘ اب اس کے سامنے بونی معلوم ہوتی ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ دو عشرے قبل پیٹروناس ٹاورز کو دنیا کی بلند ترین عمارت کا درجہ حاصل تھا۔

شنگھائی ٹاور

چین کے شہر شنگھائی میں واقع شنگھائی ٹاوردنیا کی بلند ترین عمارتوں میں شامل ہے۔ اس کی اونچائی تقریباً 632 میٹر ہے۔ اس ٹاور کی تعمیر کا آغاز 2008ء میں ہوا اور 2015ء میں اس کا باقاعدہ افتتاح ہوگیا۔ 128منازل پر مشتمل اس عمارت کی بلندی دو ہزار فٹ ہے۔ عمارت کا ڈیزائن، چینی آرکیٹیکچر جون ژیا نے امریکی کمپنی کے تعاون سے تیار کیا۔ اس عمارت کی چھت سے شہر کے مناظر انتہائی خُوب صُورت نظر آتے ہیں۔ 

شنگھائی ٹاور کا ڈیزائن دوسری عمارتوں سے انتہائی منفرد اور انوکھا ہے، جس کی وجہ سے یہ نہ صرف چین، بلکہ ایشیا بَھر میں اپنے منفرد طرزِ تعمیر کی وجہ سے شاہ کار سمجھی جاتی ہے۔ عمارت کی بیرونی شکل ایک سو بیس ڈگری تک گولائی میں اس طرح ڈیزائن کی گئی ہے کہ عمارت نہ صرف ہوا کے دبائو کو برداشت کرتی ہے، بلکہ توانائی کی بچت میں مدد بھی فراہم کرتی ہے۔ عمارت میں بہ یک وقت سولہ ہزار افراد بآسانی رہائش اختیار کرسکتے ہیں۔

شنگھائی ٹاورکی اس عمارت میں 260کمروں پر مشتمل دنیا کے دوسرے بلند ترین ہوٹل کے علاوہ دفاتر، ریسٹورنٹس، کانفرنس رومز، پریس کلب اور ایک بڑا شاپنگ مال بھی بنایا گیا۔ ٹاور کی تعمیر میں ماحول دوست کو خاص طور پر ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے۔ 

عمارت کی بیرونی دیوار تقریباً پانچ سے چھے انچ موٹی ہے، جو موسمی اثرات سے بچائو کے علاوہ اندرونی درجہ حرارت برقرار رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔ علاوہ ازیں، عمارت میں بارش کے پانی کی ری سائیکلنگ اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والے پینلز کا استعمال کیا گیا ہے، جو اسے تعمیری لحاظ سے ایک شاہ کار بناتے ہیں۔

ابراج البیت کلاک ٹاور

ابراج البیت کلاک ٹاور، عام طور پر ’’مکّہ ٹاور‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سعودی عرب کے شہر مکّہ مکرّمہ میں واقع یہ ٹاور دنیا کے بلند ترین کلاک ٹاورز میں سے ایک ہے۔ اس کی کُل اونچائی600 میٹر ہے۔ 15 بلین ڈالرز کی لاگت سے تعمیر کردہ اس عمارت میں120 منزلیں ہیں۔ حجم کے لحاظ سے بھی یہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت سمجھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس ٹاور کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کا قوی الجثّہ گھڑیال ہے، جو میلوں دُور سے بھی نظر آتا ہے۔ 

کلاک ٹاور کی پانچ بالائی منزلوں پروسیع و عریض میوزیم کے علاوہ شان دار شاپنگ مال بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ ٹاور پر نمازوں کے اوقات بھی خوب صورت انداز میں درج کیے گئے ہیں، جو30 کلومیٹر دُور سے بھی دیکھے جاسکتے ہیں، جب کہ یہاں سے دی جانے والی اذان تقریباً آٹھ کلومیٹر دُور تک سُنی جاسکتی ہے۔ ابراج البیت کلاک ٹاور کی تعمیر کا مقصد، مکّہ مکرّمہ کے مقدّس شہر کوحجّاجِ کرام کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیشِ نظر جدید سہولتوں سے آراستہ کرنا ہے۔ 

یہ عمارت حرم شریف کے قریب واقع ہے۔ مکّہ کلاک ٹاور میں ہوٹلز، شاپنگ مالز اور رہائشی اپارٹمنٹس شامل ہیں، جو حج اور عمرہ زائرین کے لیے سہولت فراہم کرتے ہیں۔ ٹاور کی گھڑی رات کو تقریباً دس سے گیارہ میل کے فاصلے سے دیکھی جاسکتی ہے۔ گھڑی کے اوپر تقریباً70 فٹ اونچا ہلال بھی نصب ہے، جو اسے جدید دنیا کا سب سے خُوب صُورت اور دل کش کلاک ٹاوربناتا ہے۔

پنگ این فائنانس سینٹر

پنگ این فائنانس سینٹر، چین کے شہر شینزین کے ڈسٹرکٹ فیوچیان میں واقع ہے۔ 115منزلوں پر مشتمل یہ چین کی دوسری، جب کہ دنیا کی پانچویں بلند ترین عمارت ہے، جس کی چار منزلیں زیرِ زمین ہیں۔ اس کا تعمیراتی کام 2010ء میں شروع ہوکر 2018ء میں مکمل ہوا۔ آمدورفت میں آسانی کے لیے عمارت میں 80جدید ترین لفٹس نصب کی گئی ہیں۔ شیشے کی اس عظیم الشّان عمارت میں دفاتر، ہوٹلز، دکانیں، کانفرنس سینٹرز اور شاپنگ مالز بھی بنائے گئے ہیں، البتہ یہاں رہائشی کمرے نہیں ہیں۔

اپنی بلندی اور جدید تعمیراتی ڈیزائن کے باعث مشہور’’پنگ این فائنانس‘‘ کی تعمیر کا مقصد شہر کے مالیاتی انفراسٹرکچر کو مضبوط کرناہے۔ عمارت کی کُل بلندی تقریباً1960 فٹ ہے۔ اس کی تعمیر میں ماحول دوست مواد کے علاوہ زلزلے کے خلاف مزاحمت اور آتش زدگی سے بچاؤ کے جدید ترین سیفٹی فیچرز بھی شامل ہیں۔ 

عمارت کی چوٹی پر ایک کُھلی راہ داری بھی بنائی گئی ہے، جہاں سے شہر کا 360ڈگری نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ پنگ این فائنانس سینٹر نہ صرف شینزین بلکہ پورے چین کی اقتصادی طاقت اور تعمیراتی صلاحیتوں کی عکّاسی کرتی ہے۔نیز، بلڈنگ کا جدید ڈیزائن اور ماحول دوست خصوصیات بھی اسے دنیا بھر میں ممتاز مقام کا حامل بناتی ہیں۔

لوٹے ورلڈ ٹاور

اس عمارت کا نام سُن کر آپ ضرور چونکے ہوں گے، لیکن یہ سیاسی لوٹے نہیں، بلکہ ایک فلک بوس ٹاورہے، جوجنوبی کوریا کے شہر سیئول میں واقع ہے۔ اس عمارت کی 120؍ منزلیں ہیں۔ اس کا تعمیراتی کام 2011ء میں شروع ہوکر 2016ء میں مکمل ہوا، جب کہ اس کا افتتاح 2018ء کو کیا گیا۔ اس ٹاور کا ڈیزائن ایک امریکی کمپنی نے بنایا ہے۔ 

جنوبی کوریا کی یہ بلند ترین عمارت تقریباً بائیس بلین ڈالرز کی لاگت سے تعمیر کی گئی، جس کی منصوبہ بندی سے لے کر افتتاح تک 13 برس کا عرصہ لگا۔ اس بلند و بالا بلڈنگ کی 117 ویں منزل پر واقع کیفے ٹیریا سے بادلوں کا دل فریب نظارہ کیا جاسکتا ہے اور یہاں ایک ٹیلی اسکوپ بھی نصب ہے، جس سے شہر کے ساتھ کُھلے آسمان کا بھی دُور دُور تک نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر

امریکا کے شہر نیویارک میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی یہ مرکزی عمارت ’’فریڈم ٹاور‘‘ کے نام سے معروف ہے، جو 11ستمبر2001ء کے حملے میں تباہ ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی جگہ تعمیر کی گئی ہے۔ اس کی تعمیر 2006ء میں شروع ہوکر2014 ء میں مکمل ہوئی۔ ون ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی بلندی تقریباً 1760 فٹ ہے، جو اسے مغربی نصف کرّے کی سب سے اونچی عمارت کا درجہ دلاتی ہے۔ 

اس بلند ترین بلڈنگ میں مختلف دفاتراور ریسٹورنٹس بنائے گئے ہیں، جب کہ ٹاورکی چھت سے پورے نیویارک شہر کا شان دار نظارہ کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ڈیزائن میں جدید تیکنیک اور سیکیورٹی کے اعلیٰ معیارات کو خاص طور پر مدِنظر رکھا گیا ہے، جس کے باعث یہ بہت حد تک محفوظ عمارت تصوّر کی جاتی ہے۔

گوانگزو فائنانس سینٹر

چین کے گوانگزو شہر میں واقع ’’گوانگزو انٹرنیشنل فائنانس سینٹر، ’’گوانگزو ٹاور‘‘ کے نام سے مشہورایک بلند ترین عمارت ہے، جو تقریباً پانچ سو تیس میٹربلند ہے۔ اس کی تعمیر2005 ء میں شروع اور2010ء میں مکمل ہوئی۔ جدید تیکنیکس اور دل کش ڈیزائن کے باعث عمارت انتہائی خُوب صُورت نظر آتی اوراس کی تعمیر میں جو مواد استعمال کیا گیا ہے، وہ اسے ماحول دوست بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ 

اس عمارت میں کُل110منازل ہیں، جن میں سے پانچ زیرِ زمین ہیں۔ گوانگزو فائنانس سینٹر میں مختلف دفاتر، رہائشی یونٹس، ریستوران، اور شاپنگ سینٹر کی سہولتیں موجود ہیں۔ عمارت کا ڈیزائن ایک معروف امریکی فرم کی تخلیق ہے اور شہر کے معاشی و ثقافتی پہلوئوں کی عکّاسی کرتی اس عمارت کا بالائی حصّہ رات کی تاریکی میں جگمگاتا ہوا بہت ہی اچھا نظارہ پیش کرتا ہے۔

تیانجن ورلڈ ٹاور

تیانجن ورلڈ ٹاور چین کے شہر تیانجن میں واقع ہے۔ 415میٹر بلند اس ٹاور کی تعمیر 2008ء میں شروع اور2019 ء میں مکمل ہوئی۔ یہ ایک عظیم تاریخی اور سیّاحتی علامت ہے، جو شہر کے مناظر کی خوب صورتی میں اضافے کا سبب ہے۔ اس عمارت میں کل 98منازل ہیں، جن میں مختلف دفاتر، رہائشی اپارٹمنٹس اور ہوٹلز کے علاوہ عالمی معیار کے ریستوران، شاپنگ مالز اور جِم بھی موجود ہیں۔ 

تیانجن ورلڈ ٹاور کا ڈیزائن جدید تعمیراتی تیکنیکس کو بروئے کار لاتے ہوئے تیار کیا گیا ہے، جس میں شیشے کی بڑی دیواریں بھی شامل ہیں۔ نیز، اس تعمیر میں ماحول دوست مواد اور توانائی کی بچت کی تدابیر کا خاص خیال رکھا گیا ہے، تاکہ پائیدار ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔ تیانجن ورلڈ ٹاور کے قیام سے جہاں تیزی سے معاشی ترقی کو فروغ مل رہا ہے، وہیں یہ شہر کی خُوب صُورتی میں اضافے کی بھی باعث ہے۔

سنڈے میگزین سے مزید