• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پورے ملک خصوصاً کراچی میں لوٹ مار ، ڈکیتیوں اور دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر قابو پانے میں متعلقہ اداروں کی ناکامی کی اصل وجہ کیا ہے؟ اتوار کے روز کی تین خبروں سے اس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔پہلی خبر یہ ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے پوش علاقوں میں بینک ڈکیتیاں کرنے والے ملزمان شیر مالک اور عرفان کو گرفتار کیا جن کے خلاف درخشاں اور بوٹ بیسن تھانے میں 36لاکھ اور 19لاکھ روپے کی ڈکیتی کے مقدمات درج ہیںلیکن کوئی ریکوری ظاہر کیے بغیر 17 لاکھ روپے رشوت وصول کرکے ان کے خلاف صرف غیرقانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ درج کیا ۔دوسرا واقعہ یہ ہے کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے عاطف اسلم نامی شہری کو گلشن اقبال سے اغواء کرکے تشدد کیا ، رہائی کیلئے پندرہ لاکھ روپے طلب کیے لیکن پھر اے ٹی ایم سے 2لاکھ کیش نکلواکے اور تین لاکھ کا وعدہ لے کر چھوڑ دیا۔ عاطف اسلم کوکار ٹریکر سے معلوم ہوا کہ اسے سی ٹی ڈی سول لائن لے جایا گیا تھا۔تیسری خبر اسکول بیگ میں چھوٹے ہتھیاراسمگل کرنے کی کوشش پرخیبر پختون خوا کے پولیس کانسٹبل اظہرالدین کی گرفتاری کی ہے، یہ پولیس اہلکار اسلحہ کی بین الصوبائی اسمگلنگ کے نیٹ ورک میں خاصی مدت سے شامل تھا۔یہ صرف ایک دن شائع ہونے والی خبریں ہیں جن سے یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہے کہ ہمارے نفاذ قانون کے اداروں میں ایسے بدعنوان اور جرائم پیشہ عناصر سرگرم ہیں جو لوٹ مار میں یا تو براہ راست ملوث ہیں یا ڈاکوؤں اور لٹیروں کی سرپرستی کرکے اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔نفاذ قانون کے اداروں میں مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے عناصر کے داخل ہوجانے کی وجہ یقینی طور پر بھرتیوں کے عمل میں میرٹ اور شفافیت کے بجائے رشوت اور سفارش جیسی لعنتوں کا عمل دخل ہے۔ملک میں امن و امان یقینی بنانے کے لئے ان اداروں کی ہر سطح پر اوورہالنگ کرکے مجرموںکے مددگاروں اور سرپرستوں سے ان کا پاک کیا جانا لازمی ہے۔

تازہ ترین