• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عہد حاضر میں مہنگائی ایک بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور بڑی حد تک اس کے پیچھے آبادی کاتیزی سے بڑھتا ہوا رجحان کارفرما ہے۔عمومی طور پر فی کس آمدنی میں ہونے والا اضافہ مہنگائی کے اثرات زائل کرنے میں معاون ہوتا ہے اور پاکستان میں بھی مہنگائی کے مطابق تنخواہیں اور اجرتیں بڑھتی رہی ہیں ، لیکن کم و بیش دو دہائیوں سے جاری توانائی کے بحران نے معیشت کو ہلاکر رکھ دیاہے اور اسے سنبھالا دینے کیلئے یکے بعد دیگرے آئی ایم ایف سے کڑی سے کڑی شرائط پر جو قرضے لینے پڑ رہے ہیں ،ان کی بروقت واپسی یقینی بنانے کیلئے تنخواہوں اور اجرتوں میں گزشتہ 6سال سے اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی شرح جو 6برس قبل 33فیصد تھی، اس وقت 40فیصد سے متجاوز ،اور یہ گراف بتدریج بلندی کی طرف مائل ہے۔خوراک کی کمی انسانی جسم میں بیماریاں پیدا ہونے کی وجہ بنتی ہے ،یہی صورتحال وطن عزیز میں غالب ہےجبکہ غریب آدمی اپنے بچوں کے بارے میںصحت عامہ اور تعلیمی ضروریات کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ اسکول نہ جانے والے بچوں کی شرح اڑھائی کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ تازہ ترین میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے اپنے حالیہ جائزے میں پاکستان میں پیدا شدہ مہنگائی کو 50سال کی بلند ترین سطح پر، جبکہ بجلی اور گیس کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کو اس کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کے ہوشربا نرخوں کا اس رپورٹ میں ذکر نہیں۔ رپورٹ کے مطابق روپے کی قدر میں استحکام اور زرعی پیداوار میں اضافے کے باوجود مہنگائی بڑھی ہے۔ ا قتصادی ماہرین معیشت کو موجودہ دیوالیہ پن سے نکالنے کیلئے مراعات یافتہ طبقے کو دی گئی مفت سہولیات واپس لینے کا تقاضا کررہے ہیں، جو معاشی اصلاحات لاتے ہوئے پورا کیا جانا ضروری ہوگیا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین