• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: حافظ محمّد ادریس

صفحات: 205، قیمت: درج نہیں

ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی بینک اسٹاپ، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔

حافظ محمّد ادریس جماعتِ اسلامی کے سینئر رہنما اور کئی کتب کے مصنّف ہیں۔ افسانہ نگاری میں بھی خاصا نام کمایا ہے۔ ’’سرسوں کے پھول‘‘،’’ دخترِ کشمیر‘‘ اور ’’ سربکف، سر بلند‘‘ کے نام سے اُن کے افسانوں کے مجموعے شایع ہوچُکے ہیں اور افسانوں کا یہ زیرِ نظر مجموعہ پہلے بھی چار بار چَھپ چُکا ہے اور اب اِس کا جدید ایڈیشن شایع کیا گیا ہے۔ اِس میں شامل بعض افسانے پہلے ہی مختلف ادبی و علمی مجلّات کا حصّہ بن چُکے ہیں۔ اِس مجموعے میں 17 افسانے ہیں، جو قومی اور بین الاقوامی تناظر میں لکھے گئے ہیں۔ دو افسانے امریکی سیاست و معاشرت سے متعلق ہیں، تو بابری مسجد کی شہادت کے پس منظر میں لکھے گئے افسانے میں بھارت کا اصل چہرہ دِکھایا گیا ہے۔

اِس ضمن میں مصنّف کا کہنا ہے کہ’’مجھے یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ مَیں ایک نظریاتی آدمی ہوں۔ میرے نظریات نہ تو مبہم ہیں، نہ غیر معروف۔ چلتا ہوا نظام میرے نظریات سے متصادم ہے اور مَیں اِس نظام کو اُکھاڑ کر اپنے نظریات کے مطابق تبدیلی کا خواہاں ہوں۔‘‘ پروفیسر امان اللہ خاں آسی ضیائی نے اِس مجموعے کی پہلی اشاعت کے موقعے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ’’ افسانوں میں کھلم کھلا یہ بات تو نہیں کہی گئی… اور اگر یہ کہہ دی جاتی تو افسانے اور وعظ میں فرق ہی کیا رہ جاتا…لیکن سوچنے والے قاری کے لیے ہر افسانے میں یہ مل جائے گا کہ کاش! انسان اپنی فطرت پر رہتا، تو اسے ڈاکو، قاتل، مفرور بننے کی ضرورت نہ پیش آتی۔‘‘ جب کہ مولانا کمال الدین سالار پوری نے رائے دی کہ’’ مَیں نے ان کے کسی بھی افسانے میں نہ تو کہیں مفہوم کے اعتبار سے کوئی جھول محسوس کیا اور نہ اندازِ بیان میں کہیں تصنّع کا رنگ دیکھا۔ ایک بے ساختگی ہے کہ اوّل سے آخر تک چلی گئی ہے۔‘‘