ہانگ کانگ میں مقیم پاکستانی اجمل سمیول ایشیا کے پہلے ڈس ایبلڈ پیرا گلائیڈنگ پائلٹ بن گئے اور اب انہوں نے ماؤنٹ کلیمنجرو سے پیرا گلائیڈ کرنے پر نظر جمالی۔
59 سالہ اجمل سمیول کراچی میں پیدا ہوئے اور ابتدائی زندگی ملتان میں گزاری۔ 1986 میں انہوں نے پاکستان آرمی سگنل کور میں شمولیت اختیار کی مگر 1987 میں ایک ٹریفک حادثے میں ان کی ریڑھ کی پیڈی متاثر ہوئی اور وہ چلنے پھرنے میں معذوری کا شکار ہوگئے۔
مگر اس معذوری کو انہوں نے اپنے خوابوں کی تعبیر کی راہ میں نہیں آنے دیا اور معذوری کے باوجود انہوں نے اڑان بھرنے کا اپنا خواب پورا کیا اور ایشیا کے پہلے ڈس ایبلڈ پیرا گلائیڈنگ پائلٹ بن گئے۔
اجمل نے پیرا گلائیڈنگ کی تربیت جنوبی افریقہ میں حاصل کی اور اب ان کی نظریں ایک عالمی ریکارڈ پر ہیں۔ وہ تنزانیہ میں واقع 5895 میٹر بلند ماؤنٹ کلیمنجرو سے پیرا گلائیڈ کرنے والے پہلے ڈس ایبلڈ پیرا گلائیڈر بننا چاہتے ہیں۔
اجمل سمعیول کا کہنا ہے کہ وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ معذوری کے باوجود بھی انسان ہر وہ چیز حاصل کرسکتا ہے جو وہ کرنا چاہتا ہے اور ان کے اس کارنامے کی وجہ سے ہر کسی کو اپنے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے کا اعتماد ملے گا۔