اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف جدوجہد کےلیے تحریک تحفظ آئین بنالی۔
کوئٹہ میں ہونا والا 6 جماعتی اپوزیشن اتحاد کا اجلاس ختم ہوا، جس کے بعد عمر ایوب،اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، لیاقت بلوچ، حامد رضا اور علامہ راجہ ناصر عباس نے میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ بلوچستان میں کل 2 جلسے کیے جائیں گے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کے خلاف تحریک تحفظ آئین بنائی ہے، جس کا صدر محمود خان اچکزئی کو نامزد کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ملک دو قوانین کا نظام ختم کرنا چاہتے ہیں، ہمارا اتحاد بننے جارہا ہے، آج دوسری میٹنگ تھی۔
عمر ایوب نے یہ بھی کہا کہ فارم 47 کی بنی حکومت کو رد کرتے ہیں، جہاں قانون کی پاسداری نہ ہو وہاں خوشحالی نہیں ہوتی۔
اُن کا کہنا تھا کہ تحریک کا نام تحریک تحفظ آئین رکھا گیا، کوآرڈینشن کمیٹی میں تمام جماعتوں کا ایک نمائندہ ہوگا، ایکشن پلان میں جلسے، بار ایسوسی ایشن اور یونیورسٹیز میں میٹنگ ہوں گی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، محنت کش کےلیے گھر کا چولہا جلانا مشکل ہوگا ہے، ہم اس محنت کش کےلیے تحریک چلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محب وطن ہونے کا سرٹیفکیٹ صرف عوام دے سکتےہیں ، ہماری پارٹی کی قیادت پر درجنوں ایف آئی آر در ج ہیں۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ تحریک بنیاد کا اعلان کیا گیا اس کا اغاز 20 سال پہلے ہونا چاہے تھا ، اگر اس وقت یہ تحریک شروع ہوتی تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کسی نے آئین نہیں توڑابلکہ آئین کی حفاظت کی ہے، آئین کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ،دنیا آمریت کے بجائے جمہوری حکومتوں کو سپورٹ کرے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس اجلاس کے اعلامیے سے ہمارا اتفاق ہے،عوام کو دیوار سے لگادیا گیا ہے، ان کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد حتمی موقف سامنے رکھیں گے۔
حامد رضا نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل تحریک میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گی ،آئین پاکستان کواس کی روح کے مطابق بحال کرنے کی ضرورت ہے ، یہ تحریک ملک کی بڑی تحریک کے طور پر سامنے آئے گی ۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ آئین پر حملہ ملک پر حملے کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن نے حالیہ الیکشن میں کھلواڑ کیا ہے،آئین کی حفاظت سے ملک خوش حال ہوگا۔