اگر آپ سمجھتے ہیں کہ 55 سے 60 برس کی عمر والے افراد کا شمار بوڑھوں میں ہوتا ہے تو آپ غلط ہیں۔ بڑھاپے کی عمر سے متعلق عام پائے جانے والا خیال حالیہ تحقیق کی روشنی میں درست نہیں ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق حالیہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب 60 برس والا شخص بوڑھا نہیں ہے، بلکہ بڑھاپے کی عمر کا تعین کرنے کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں پائے جانے والا عام خیال درست نہیں ہے۔
امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن (اے پی اے) کے جریدے سائیکالوجی اینڈ ایجنگ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق عمر کے برعکس بڑھاپے کا انحصار انسان کی خوشی اور صحت پر ہے۔
عمر بڑھنے کے بارے میں مذکورہ سروے کے نتائج ایک جرمن مطالعے کے اعداد و شمار پر مبنی ہیں جس میں 14 ہزار سے زیادہ شرکاء شامل تھے جنہوں نے 25 سال کے عرصے میں 8 بار سوالات کے جوابات دیے۔
حالیہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جس عمر میں کسی شخص کو بوڑھا سمجھا جاتا ہے اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ حالیہ سروے کے مطابق ایسے افراد جو اب 60 برس کی عمر کو کراس کر چکے ہیں ان کا ماننا ہے کہ بڑھاپا 75 کے بعد شروع ہوتا ہے جبکہ انہی افراد سے ایک دہائی قبل کئے جانے والے سروے کے مطابق بڑھاپے کا آغاز 71 برس کی عمر سے ہو رہا تھا۔
امریکی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق یہ تبدیلی جزوی طور پر، متوقع عمر میں اضافے، ریٹائرمنٹ کے لیے عمر کی حد اور ہمارے سنہری دور میں مجموعی طور پر بہتر کام کرنے کی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہے۔
جس عمر میں لوگ خود کو بوڑھا سمجھتے ہیں وہ ان کی جنس، صحت اور عمومی خوشی کے لحاظ سے مختلف اور تبدیل ہوتی رہتی ہے۔
سروے کے مطابق مردوں کے مقابلے خواتین کا خیال ہے کہ بڑھاپا دیر سے شروع ہوتا ہے۔
سروے میں کہا گیا ہے کہ مرد جس عمر میں کسی کو بوڑھا سمجھتے ہیں، خواتین کے خیال میں بڑھاپا اس عمر سے تقریباً دو سال بعد شروع ہوتا ہے۔
دریں اثنا، جو لوگ تنہا رہتے ہیں یا جنہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے، وہ خوش اور صحت مند رہنے والے لوگوں کی نسبت کم عمر میں ہی خود کو بوڑھا سمجھتے ہیں۔