دماغی فالج ایک اصطلاح ہے جو دماغ کی کئی بیمار حالتوں کا احاطہ کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
دماغی فالج ایک اعصابی عارضہ ہے جو دماغ اور پٹھوں کے گروپ کے درمیان رابطے کو متاثر کرتا ہے اور پٹھوں کے استعمال میں مشکلات کا باعث بھی بنتا ہے، یہ پیدائش سے پہلے، دوران یا اس کے فوراً بعد شیر خوار بچوں میں ظاہر ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں 1 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد دماغی فالج میں مبتلا ہیں، دماغی فالج سے متاثرہ بچوں اور بڑوں کو اکثر ایسے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو معاشرے میں ان کی مکمل شرکت میں رکاوٹ بنتے ہیں، ان افراد کو بصارت، تدریس، سماعت، تقریر، مرگی اور فکری خرابیوں جیسے عوارض کا سامنا ہوتا ہے۔
اس حالت میں مبتلا ہونے کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوئی ہے لیکن سائنس دانوں کا خیال ہے کہ کچھ عوامل جیسے جین میں تبدیلی، حمل کے دوران انفیکشن، دماغ میں خون اور آکسیجن کی کمی، دماغ میں خون کا بہنا، مشکل پیدائش کے دوران دماغ کو عارضی طور پر کافی آکسیجن (دم گھٹنے کے باعث) نہ ملنا، سر میں شدید زخم اور گردن توڑ بخار امکانی طور پر اس اعصابی حالت کا باعث بن سکتے ہیں۔
پٹھوں میں سختی، توازن برقرار رکھنے میں مشکل، سست حرکت، چلنے، نگلنے اور سیکھنے میں دشواری، بیماریوں کے اچانک حملوں اور پیدائش سے قبل بچے کے دماغ کی نشو و نما میں رکاوٹ وغیرہ جیسی علامات عام طور پر دماغی فالج کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
دماغی فالج کے شکار افراد کو دیگر متعلقہ مسائل کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، جن میں بصارت، سماعت اور بات چیت کرنے میں دشواری شامل ہیں۔
دماغی فالج وقت کے ساتھ مزید مشکلات کا باعث نہیں بنتا، تاہم اس کی علامات کسی بھی شخص کی زندگی میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔
دماغی فالج اس صورت میں ہو سکتا ہے جب ماں کے پیٹ میں بچے کے دماغ کی نشو و نما صحیح انداز میں نہ ہو یا اگر پیدائش کے دوران یا اس کے فوراً بعد کوئی پیچیدگیاں سامنے آئیں۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق دماغی فالج کی 4 اہم اقسام ہیں۔
Spastic دماغی فالج: اس میں پٹھے سخت اور تنگ ہوتے ہیں (خاص طور پر جب انہیں تیزی سے حرکت دینے کی کوشش کی جاتی ہے)، جس کی وجہ سے انہیں حرکت دینا مشکل ہوتا ہے اور حرکت محدود ہو جاتی ہے۔
Dyskinetic دماغی فالج: اس میں پٹھے کبھی سخت اور کبھی سُست ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے جسم کی بے ترتیب اور بے قابو حرکت یا اینٹھن ہوتی ہے۔
Ataxic دماغی فالج: اس میں توازن قائم رکھنے اور ہم آہنگی کے مسائل ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں لرزش یا غیر محتاط حرکت ہوتی ہے اور بعض اوقات جھٹکے محسوس ہوتے ہیں۔
Mixed دماغی فالج: اس میں ان افراد کا شمار ہوتا ہے جن میں دماغی فالج کی ایک سے زیادہ اقسام کی علامات ہوں۔
دماغی فالج کا فی الحال کوئی علاج موجود نہیں ہے، لیکن فزیو تھراپی، اسپیچ تھراپی، آکیوپیشنل تھراپی، ادویات اور دیگر علاج دستیاب ہیں تاکہ اس حالت میں مبتلا لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فعال اور خود مختار رہنے میں مدد مل سکے۔
اگر کسی کو اپنے بچے کی صحت یا نشو و نما کے بارے میں کوئی تشویش ہے تو اسے معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔
دماغی فالج جیسی علامات کی متعدد مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں اور ضروری نہیں کہ یہ کسی سنگین چیز کی علامت ہوں۔
بچے کو بچوں کی نشو و نما کے ماہرین کے پاس بھیجا جا سکتا ہے جو کچھ ٹیسٹ کر کے بیماری کا پتہ لگا سکتے ہیں۔
دماغی فالج بچے کی سرگرمیوں اور آزادی کو محدود کر سکتا ہے، حالانکہ بہت سے لوگ مکمل، آزاد زندگی گزارتے ہیں، بہت سے بچے اسکول بھی جاتے ہیں، لیکن کچھ کی خاص تعلیمی ضروریات ہو سکتی ہیں اور انہیں خصوصی اسکول میں جانے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔
دماغی فالج میں حالت وقت کے ساتھ ساتھ مزید خراب نہیں ہوتی، لیکن یہ حالت جسم پر بہت زیادہ دباؤ ڈال سکتی ہے اور بعد کی زندگی میں جوڑوں میں درد جیسے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
دماغی فالج کے ساتھ زندگی گزارتے ہوئے روز مرہ کے چیلنجز کا مقابلہ کرنا مشکل پڑ سکتا ہے، جو کچھ لوگوں میں ڈپریشن جیسے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔