• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

9 مئی، عسکری اثاثوں پر حملے، پہلا سال مکمل ہونے پر یوم سیاہ منایا جائیگا

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) گزشتہ سال فوجی تنصیبات، شہداء کی یادگاروں اور بیش بہا عسکری اثاثوں پر حملوں کا پہلا سال مکمل ہونے پر نو مئی کو پورے ملک میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔ 

اس موقع پر دفاع وطن اور ملکی افواج کے خلاف سازش کرنےوالے عناصر کی مذمت کی جائے گی اور اس امر کا عہد کیا جائے گا کہ پاکستان کے دفاع اور استحکام کے خلاف حرکتوں کے مرتکب ہونے والے افراد کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں معاشرے میں کوئی حیثیت دی جائے گی۔

 ’’جنگ‘‘/دی نیوز کو حد درجہ قابل اعتماد ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ نو مئی کے واقعات کی شدید ترین لفظوں میں مذمت کرنے کے لئے مختلف مقامات اور بالخصوص ان جگہوں پر مذمتی اجتماعات منعقد کئے جائیں گے جہاں ملک دشمن شرپسند عناصر نے اپنے سرغنہ کی شہ پر حملے کرکے عسکری اثاثوں کی لوٹ مار کی تھی انہیں آتشزدگی کا نشانہ بنایا تھا اور ان کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا تھا۔ 

فوج کے سابق افسروں اور جوانوں کی تنظیموں نے نو مئی کواجتماعات کے انعقاد کی تیاریاں شروع کردی ہیں جن سے فوج کے سابق عہدیدار اور سول سوسائٹی کے سرکردہ افراد خطاب کرینگے۔

 ان اجتماعات میں عام شہری بھی شرکت کرینگے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے گزشتہ سال نو مئی کے سانحہ کے بعد واشگاف طور پر اعلان کیا تھا کہ مسلح افواج نو مئی کے یوم سیاہ کو کبھی فراموش نہیں کرسکیں گی اور نہ ہی اس سنگین اور قابل نفرت جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو معاف کیا جائے گا۔

 قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نو مئی کی تکلیف دہ وارداتوں میں ملوث افراد کے بارے میں شہادتیں یکجا کرنے کے بعد ان کی گرفتاریاں شروع کی تھیں اور بڑی تعداد میں حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا تھا ان کےخلاف تفتیش کے بعد مقدمات دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں اور فوجی عدالتوں کو سماعت کے لئے سونپ دیئے گئے تھے۔ اس سلسلے میں غیر معمولی احتیاط کے ساتھ درجہ بندی کی گئی تھی۔

 ذرائع نے یاد دلایا ہے کہ حملوں میں ماخوذ افراد کی بڑی تعداد نے مقدمات کی سماعت شروع ہونے سے قبل ہی اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کرلیا۔

 دنیا بھر میں فوجی تنصیبات اور عسکری مفادات پر حملہ آور ہونے والوں کےخلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جاتے ہیں کیونکہ یہ یقین کرلیا جاتا ہے کہ ان مقامات پر حملے کے مرتکبین فوج وار ملک کے دشمن کے سوا کوئی نہیں ہوسکتا۔ 

ایسے حملہ آوروں کے فوجی یا سول ہونے کی تخصیص نہیں کی جاسکتی۔ تاہم عدالتی امتناع کے باعث حملہ آور شرپسندوں اور ان کے سرغنوں کے خلاف مقدمات تاخیر کا شکار ہیں جس سے محب وطن حلقوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ 

اس امر کا امکان ہے کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں یہ سوال اٹھایا جائے گا کہ ان قومی مجرموں کو چھوٹ کیوں حاصل ہے۔

اہم خبریں سے مزید