• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسائلم سیکرز کو رہائشی جگہ خالی کرنے کے احکام کے بعد بے گھروں کی تعداد میں اضافہ

لندن (پی اے) اسائلم سیکرز کو رہائشی جگہ خالی کرنے کے احکام کے بعد بے گھروںکی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ انگلینڈ میں گزشتہ سال اکتوبر سے دسمبر تک کہ سہ ماہی کے دوران 5,000سے زیادہ ریفیوجیز کو بے گھر قرار دیا گیا، یہ تعداد 2022کے مقابلے میں 4گنا زیادہ ہے۔ اسائیلم حاصل کرنے کے بعد قانونی طورپر ریفیوجیز اسائلم سیکر نہیں رہتے، اس طرح وہ ہوم آفس کی جانب سے رہائشی سہولت کے حقدار بھی نہیں رہتے۔ ریفیوجی کونسل کا کہنا ہے کہ یہ لوگ رہائشی سہولت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انھیں رہنے کی جگہ حاصل کرنے کیلئے مزید وقت کی ضرورت ہے۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ وہ ریفیوجیز کو ضروری مدد فراہم کرنے کیلئے کام کررہا ہے۔ پورے گزشتہ سال کے دوران انگلینڈ میں لوکل کونسلوں نے اسائیلم سیکرز کی رہائشی سہولت سے محروم ہوجانے والے 9,580گھرانوں کو پناہ دی۔ مساوات، ہاؤسنگ اور کمیونٹیز سے متعلق محکمے (DLUHC) کا کہنا ہے کہ بے گھری کے خطرے سے دوچار ہونے والے ریفیوجیز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ قانون کے تحت اسائیلم سیکرز کو اپنے کلیم کا فیصلہ ہونے تک ہوم آفس کی رہائشی سہولتیں استعمال کرنے کا حق ہوتا ہے لیکن جب ان کا کلیم منظور کرلیا جاتا ہے تو انھیں ریفیوجی کا درجہ مل جاتا ہے، جن کو ملازمت کرنے اور سرکاری بینی فٹس حاصل کرنے کا حق حاصل ہوجاتا ہے لیکن وہ ہوم آفس کی رہائشی سہولتیں استعمال کرنے کے حق سے محروم ہوجاتے ہیں اور انھیں متبادل جگہ تلاش کرنے کیلئے 28 دن کا وقت دیا جاتا ہے۔ اس مرحلے میں اگر ریفیوجی رہائشی سہولت حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو کونسلیں اس کیلئے رہائشی سہولتیں تلاش کرتی ہے۔کونسلوں کے پاس یہ فیصلہ کرنے کی رولز موجود ہیں کہ کوئی بے گھری سے یابے گھری کے خطرے سے دوچار ہے اور نئی رہائشی سہولت حاصل کرنے کا حقدار ہے یا نہیں؟۔ ریفیوجی کونسل کے چیف ایگزیکٹو انور سلیمان کا کہنا ہے کہ کسی کو یہ کہنا کہ وہ 28دن کے اندر ملازمت اور رہائشی سہولت تلاش کرلے غیر حقیقیت پسندانہ ہے اور اس سے دربدری اور بے گھری میں اضافہ ہونا لازمی ہے۔ انھوں نے اس مدت کو دگنا کرنے کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ اگست میں حکومت نے ریفیوجیز کا درجہ حاصل کرنے والوں کو ملازمت اور کرائے کا گھر حاصل کرنے اور بینک اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت کے خطوط جاری کئے جانے سے پہلے ہی 28دن کی گنتی شروع کردی تھی، جس کی وجہ سے انھیں سرکاری رہائش گاہ چھوڑنے کے لئے بمشکل ایک ہفتہ مل سکا۔ کونسلوں کی نمائندہ لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ لوکل اتھارٹیز کو ہوم آفس کی رہائش گاہ چھوڑنے والوں کو رہائشی سہولت فراہم کرنے کیلئے مناسب مکانوں کی کمی کا سامنا ہے۔ کونسلیں ہاؤسنگ کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کی پوری کوشش کررہی ہیں جبکہ اسائیلم کلیم کرنے والوں کی پہلے ہی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ دستیاب مناسب رہائشی سہولتیں کی کمی کے پیش نظر اب ہوم آفس کی رہائشی سہولت چھوڑنے والے کو خود ہی مناسب رہائشی سہولت تلاش کرنا ہوگی۔ ایک سرکاری ترجمان کا کہنا ہے کہ جب کسی کو ریفیوجی تسلیم کرلیا جاتا ہے تو انھیں متبادل جگہ تلاش کرنے کے لئے 28دن کا وقت دیا جاتا ہے، ایسے لوگوں کو مائیگرنٹ ہیلپ اور اس کے ذیلی اداروں کی جانب سے مدد فراہم کی جاتی ہے جس میں یونیورسل کریڈٹ کارڈ اور لیبر مارکیٹ تک رسائی کا طریقہ کار بتانا اور رہائشی سہولت حاصل کرنے کے طریقہ کار سے آگاہ کرنا شامل ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ہم اسائیلم کے حوالے سےفیصلہ حاصل کرنے کے بعد متعلقہ فرد کو ضروری سپورٹ فراہم کرنے کیلئے کا م کررہے ہیں اور فیصلے کے منتظر لوگوں کی تعداد کم کرنے کے حوالے سے بہتر پلاننگ کیلئے لوکل اتھارٹیز کی مدد کررہے ہیں۔
یورپ سے سے مزید