• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خالد حمید فاروقی مرحوم نے مشکل حالات میں بھی صحافتی دیانتداری کو نہیں چھوڑا، مقررین، برسلز میں برسی پر تقریب

برسلز (حافظ اُنیب راشد )نامور صحافی اور دانشور اور جیونیوز کے سابق بیوروچیف مرحوم خالد حمید فاروقی کی برسی پرمنعقدہ تقریب میں بلجیم ، ہالینڈ، جرمنی، فرانس اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے صحافیوں، دانشوروں، ادباء اور شعراء کی بڑی تعداد نے مرحوم کوان کی گرانقدر صحافتی اور سماجی خدمات پر زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔تقریب کا اہتمام پاکستان پریس کلب بلجیم نے مرحوم کی دوسری برسی کے موقع پر انٹرنیشنل کونسل فار ہیومن ڈیویلپمنٹ (آئی سی ایچ ڈی) کے تعاون سے یورپی ہیڈکوارٹرز برسلز میں کیا۔ یہ تقریب دوحصوں میں منعقد ہوئی۔ پہلے سیشن کا عنوان ’’صحافت اور ڈائسپورہ‘‘ تھا اور دوسرے سیشن کے دوران دوکتابوں کی رونمائی ہوئی اور خالد حمید فاروقی کو شاعری کے ذریعے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔تقریب کے پہلے سیشن کی صدارت ممتاز دانشور راؤ مستجاب احمد نے کی جبکہ مہمانان خصوصی برطانیہ سے خالد حمید فاروقی کے دیرینہ دوست اکرم قائم خانی اور خالد حمید فاروقی ٹرسٹ کے سرپرست علی رضا سید تھے۔ تقریب کے آغاز پر پاکستان پریس کلب بلجیئم کے جنرل سیکرٹری ندیم بٹ نے مہمانوں کو خوش آمد کہا جبکہ نقابت کے فرائض پریس کلب کے صدر چوہدری عمران ثاقب نے انجام دیئے۔تقریب میں بلجیماور یورپی یونین کے لیے پاکستان کی سفیر آمنہ بلوچ اور سفارتخانہ پاکستان کے پریس قونصلر صغیراحمد وٹو (صغیرانور) اور خالد حمید فاروقی کی اہلیہ مسز ایلہ فاروقی اور بیٹی مایہ فاروقی بھی شریک ہوئیں۔اس موقع پرراؤ مستجاب نے کہاکہ پاکستان کے آئین میں اظہار رائے کی آزادی دی گئی ہے۔ ہر جمہوری ملک میں بھی یہ حق دیا گیا ہے لیکن اس حق کے استعمال کے دوران دوسروں کے حق کا خیال رکھنا بھی لازمی ہے۔انہوں نے خالد حمید فاروقی کی خدمات پر ان کی تعریف کرتےہوئے کہاکہ وہ نہ صرف ایک پیشہ ور صحافی تھے بلکہ وہ اپنے پیشہ صحافت سے بہت مخلص بھی تھے۔انہوں نے کہاکہ صحافی وہ ہے جو صحیح خبر دے اور اپنی رپورٹ مرتب کرتے ہوئے صحافتی قواعد و ضوابط کا خیال رکھے۔خالد حمید فاروقی کے دیرینہ دوست اکرم قائم خانی نے کہاکہ معاشرے میں صحافیوں کا کردار بہت اہم ہے۔ سچے اور اپنے پیشے سے مخلص صحافی معاشرے کی درستگی اور اصلاح کے لیے سچائی اور دیانتداری پر مبنی صحافت کرتے ہیں۔ انہوں نے خالد فاروقی کی سچائی اور دیانتداری کو سراہتے ہوئے کہاکہ مرحوم نے مشکل حالات میں بھی صحافتی دیانتداری کو نہیں چھوڑا اور دیگر پیشہ ور صحافیوں کی بھی حوصلہ افزائی کی۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو اور خالد حمید فاروقی ٹرسٹ کے سرپرست علی رضا سید نے کہاکہ ہم خالد حمید فاروقی کو نہیں بھول سکتے۔ وہ یورپ میں مظلوم کشمیریوں کی حمایت میں جاری ہماری جدوجہد میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے اور آوازبلند کی۔ انہوں نے ہمیشہ ہماری حوصلہ افزائی کی اور کئی اہم مرحلوں میں ہماری رہنمائی کی۔تقریب کے پہلے سیشن سے خطاب کرنے والوں میں سابق رکن برسلز پارلیمنٹ ڈاکٹر منظور ظہور، فرانس سے ممتازصحافی یونس خان، دانشور ڈاکٹر علی شیرازی، جرمنی سے صحافی عرفان آفتاب، سماجی اور سیاسی شخصیات چوہدری نصیر اور فیصل زیدی، برطانیہ سے طالبعلم سردار سلیمان خان، خالد حمید فاروقی کے صحافی دوست حاتم اور ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی خالد فاروقی کی یورپی کلاس فیلو مس بینا بھی شامل تھیں۔ اس دوران کشمیرکونسل ای یو کے سابق سینئر مشیر اور سابق یورپی سینئرسفارتکار انتھونی کرزنر کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور اس سلسلے میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔دوسرے سیشن کی صدارت سفیر پاکستان آمنہ بلوچ نے کی جبکہ مہمانان خصوصی عشرت معین سیما اور سیدہ صائمہ زیدی تھیں۔ اس موقع پر خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی۔سفیرپاکستان نے اپنی گفتگو میں خالد حمید فاروقی کی صحافتی خدمات کو سراہا۔ اس دوران جن شعراء نے اپنی شاعری کے ذریعے خالد حمید فاروقی کو خراج عقیدت پیش کیا ان میں یوسف ابراہیم، ندیم بٹ دانی، عدیل شاکر، روبینہ کوثر روبی، عدنان محسن، حر حسنین اور سعید انور بھی شامل تھے۔دوسرے سیشن کے اختتامی مرحلے میں چوہدری عمران ثاقب نے اپنی شاعری کی کتاب ’’ردعمل‘‘ کا تعارف کروایا جبکہ منظرجہانگیر نے اپنی کتاب ’’بجھے دل دی چھاں‘‘ کے کچھ حصے پیش کئے۔اس موقع پر خالد حمید فاروقی کے نام سے برسلز میں ایک لائبریری قائم کرنے کا بھی اعلان کیا گیا جس میں مرحوم کی چارسو کے قریب کتابیں رکھی جائیں گی۔ کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام یہ لائبریری ہر اتوار کو شام پانچ بجے سے رات آٹھ بجے تک کھلی رہے گی۔

یورپ سے سے مزید