• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مارگیج کی شرح میں کمی کے بجائے اضافہ کیوں ہورہا ہے

لندن (پی اے) پہلی مرتبہ مکان خریدنے کی منصوبہ بندی کرنے والے لوگ مارگیج کی شرح میں اضافے کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بھی قرض دینے والے اداروں نے فکسڈ مارگیج پر سود کی شرح میں اضافہ کردیا ہے، جس کی وجہ سے قرض حاصل کرنا زیادہ مہنگا ہوگیا ہے اور اس کی وجہ سے بعض لوگوں کو مکانوں کی خریداری کا منصوبہ ملتوی کرنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے ایک اندازے کے مطابق 1.5ملین سے زیادہ موجودہ مالکان مکان کو اس سال اپنے مکان کو دوبارہ مارگیج کرانا ہے اور ان لوگوں کو توقع تھی کہ مارگیج کی شرح میں کمی ہوگی، اس میں دوبارہ اضافہ نہیں ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ مارگیج کی شرح میں کمی ہونے کے بجائے اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟۔ مارکیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے بارے پیش گوئی کیلئے پیش رفت کرتی ہے، جس کی وجہ سے مارگیج پر رقم دینے والے متاثر ہوتے ہیں، اس کے علاوہ مال کے بدلے دینے کی پالیسی بھی اس کا سبب ہوسکتا ہے، مال کے بدلے مال کی شرح سے فکسڈ شرح کی ڈیل سے متاثر ہوتی ہے۔ فی الوقت مارگیج کی فکسڈ شرح کا سبب یہ ہے کہ قرض دینے والے اداروں کے اخراجات میں اضافہ ہوجانا ہے، فی الوقت بینک آف انگلینڈ کی جانب سے شرح سود میں کسی کمی کا کوئی امکان نہیں ہے، اس لئے مارگیج کی شرح اس سے متاثر ہوگی۔ جنوری کے آخرتک 2 سال کے مارگیج کا فکسڈ ریٹ 5.55فی صد تھا، جس کے بعد سے اس میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران اس میں اضافے کے بعد یہ شرح 5.93فیصد ہو گئی، جس کی وجہ سے وہ لوگ پریشان ہوگئے ہیں، جن کو مارگیج کی اگلے چند مہینوں کے دوران تجدید کرانا ہے۔ مارگیج بروکرز کا کہنا ہے کہ عالمی اقتصادی صورت حال بہت سے لوگوں کی توقعات کے برخلاف مثبت اور حوصلہ افزا نہیں ہے، مارگیج کیلئے رقم دینے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کی شرح دوسروں کے مقابلے میں زیادہ نہ ہو لیکن اتنی کم بھی نہ ہو کہ وہ اپنا کاروبار جاری نہ رکھ سکیں۔ رائٹ موو کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں پہلی مرتبہ مکان خریدنے والے کو 85فیصد مارگیج پر اب 1,117پائونڈ ماہانہ ادا کرنا ہوں گے جبکہ اس سے ایک سال پہلے انھیں 1,056 پائونڈ ادا کرنا پڑ رہے تھے لیکن جو لوگ 2 سالہ یا 5 سالہ مدت کے بعد اب مارگیج کی تجدید کرانا چاہتے ہیں، انھیں پہلے کے مقابلے میں سیکڑوں پائونڈ زیادہ ادا کرنا پڑ سکتے ہیں کیونکہ انھوں نے پہلے جب مارگیج لیا تھا تو شرح شاید 2 فیصد سے بھی کم ہو۔ اس کے علاوہ بینک آف انگلینڈ کے فیصلے کا اس پر بہت بڑا اثر پڑے گا، اگلے مہینوں کے بارے میں مثبت صورت حال کی پیش گوئی کی جارہی ہے لیکن قرض لینے والوں کو کچھ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ یہ صورت حال جلد ہی دوبارہ تبدیل ہوسکتی ہے، بینک کی جانب سے کسی بھی فیصلے کے نتیجے میں شرح سود میں کمی ہوسکتی ہے، اس طرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ بینک آف انگلینڈ کا فیصلہ مارگیج کی شرح کے تعین میں کلیدی اہمیت کا حامل ہوگا تاہم توقع یہی کی جاتی ہے کہ بیس ریٹس میں کمی ہوجائے گی لیکن بینک آف انگلینڈ اس کا فیصلہ کب کرتا ہے اور یہ فیصلہ کب تک برقرار رہے گا، یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔ کسی بھی مارگیج کی تجدید آخری تاریخ سے کم وبیش 3 سے 6 ماہ قبل کیا جاتا ہے او ر نئی ڈیل کرتے وقت بہتر ڈیل اختیار کرنے کا موقع ہوتا ہے، غیر یقینی صورت حال میں کچھ نہ کرنے سے نقصان ہوسکتا ہے۔ فی الوقت بھی بہت سی اچھی ڈیلز دستیاب ہیں، اس لئے زیادہ بہتر ڈیل کا انتظار کرنا نقصاندہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ توقعات اور پیش گوئیاں ہمیشہ درست نہیں ہوتیں۔

یورپ سے سے مزید