• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی حکومت کی کوششیں ناکام، 29 ہزار 437 غیر قانونی تارکین وطن میں سے صرف 155 کو ملک بدر کیا جاسکا

مانچسٹر (ہارون مرزا) برطانی حکومت کی غیرقانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی کوششیں ناکام ہوتی نظرا ٓرہی ہیں برطانوی حکومت گزشتہ سال چھوٹی کشتیوں پر سوار ہو کر غیر قانونی طو رپر انگلش چینل عبور کرنے والے 29ہزار 437تارکین وطن میں سے صرف 155کو ملک بدر کرنے میں کامیاب ہوئی برطانوی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ خطیر سرمایہ خرچ کرنے ‘ روانڈا ا سکیم جیسے متنازعہ قوانین متعارف کرانے ‘ فرانس کے ساتھ مل کر غیر قانونی آمدو رفت روکنے کیلئے معاہدوں سمیت راست اقدامات کے باوجود برطانوی حکومت غیر قانونی تارکین میں سے صرف0.5فیصد کو ملک بدر کر سکی۔ برطانوی وزراء نے بار بار غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا اور کہا کہ انہیں واپسی کے حق کے بغیر ہٹا دیا جائے گا۔ فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ سال چینل کو عبور کرنے والے 29ہزار سے زائد غیر قانونی تارکین وطن میں سے نکالے گئے تارکین وطن کی شرح مایوس کن قرار دی جا رہی ہے۔ ٹوری ایم پیز نے ہٹانے کو روکنے کیلئے قانونی چیلنجوں کا الزام لگایا اور کہا کہ اعداد و شمار روانڈا اسکیم کی فوری ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں جس کی انہیں امید ہے کہ وہ دوسروں کو خطرناک کراسنگ کرنے سے روکیں گے، سینئر ٹوری ایم پی نیل اوبرائن نے کہا کہ یہ صرف یہ ظاہر کرتا ہے کہ روانڈا اسکیم اتنی اہم کیوں ہے اور ہمیں اس نظام کو تبدیل کرنے کی ضرورت کیوں ہے لوگ جعلی بنیادوں پر لامحدود تعداد میں اپیلیں کر سکتے ہیں یہاں تک کہ جب لوگوں کو ہٹا دیا جاتا ہے تو وہاں تک پہنچنے میں برسوںلگتے ہیں ہمیں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں ہم بہت جلد فیصلہ کرتے ہیں ۔وہ جانتے ہیں کہ اگر ان کا جھوٹا دعویٰ ہے تو وہ یہاں نہیں رہیں گے روانڈا اسکیم جس کا کوڈ نام آپریشن ویکٹر ہے گزشتہ ہفتے شروع ہوئی ہے۔چھوٹی کشتیوں میں آنے والے پناہ کے متلاشیوں کو پکڑنے کے لیے صبح چھاپوں کے ساتھ اس آپریشن کا آغاز ہوا مردوں کے گروپوں کو ہتھکڑیاں لگا کر امیگریشن ہٹانے کے مراکز میں لے جانے سے پہلے دیکھا گیا جہاں انہیں افریقہ ڈی پورٹ ہونے تک رکھا جائے گاتاہم ہوم آفس کے وکلاء، قانونی چیلنجوں کے سلسلے میں تیار ہیں ایک لیک ہونے والی حکومتی پیش گوئی کے ساتھ کہ 75 فیصد تارکین وطن اپنی ملک بدریکو روکنے کیلئے کامیاب عدالتی جائزے لے کر آئیں گے تارکین وطن اپنی ملک بدری رکواسکتےاگر وہ ثابت کریں کہ انہیں روانڈا میں سنگین اور ناقابل واپسی نقصان کے متوقع خطرے کا سامنا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ بدھ کو کل 711تارکین وطن نے چینل عبور کیا جو اس سال اب تک ایک دن میں سب سے زیادہ ہے۔ مائیگریشن واچ کے چیئرمین الپ مہمت نے کہا کہ 2023 میں ملک بدر کئے جانےکے اعداد و شمارجو پہلی بار درخواست کیے جانے کے چار ماہ بعد ہوم آفس سے ایم او ایس کے ذریعے حاصل کیے گئے وہ شرمناک تھے چھوٹی کشتیاں اس وقت تک نہیں رکیں گی جب تک یہ واضح نہ کر دیا جائے کہ غیر قانونی طور پر چینل کو عبور کرنے والوں کو رکنے کی اجازت کا بہت کم امکان ہے۔ لیبر لیڈر سر کیر سٹارمر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو روانڈا کے لیے تارکین وطن کیپروازیں ختم کر دیں گے لیکن ٹوری ایم پی الیگزینڈر اسٹافورڈ نے کہا کہ اس اسکیم سے امیگریشن سسٹم میں اعتماد بحال ہوگا۔دوسری طرف ہوم آفس نے کہا کہ اس نے پہلے ہی26ہزارایسے لوگوں کو ہٹا دیا ہے جن کا برطانیہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اور روانڈا کے لیے نو سے 11 ہفتوں میں پروازیں شروع کر دی جائیں گی۔

یورپ سے سے مزید