• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیرقانونی تارکین وطن کا کروز بحری جہازوں کے ذریعے آئرلینڈ میں داخلے کا انکشاف، ہزاروں یورو ادائیگی کی جاتی ہے

مانچسٹر (ہارون مرزا) پناہ کے متلاشی غیرقانونی تارکین وطن برطانیہ سے کروز بحری جہازوں کے ذریعے آئرلینڈ میں داخل ہونے اور اس کے لئے ہزاروں یورو ادا کر رہے ہیں۔تارکین وطن کا کہنا ہے کہ وہ آئرلینڈ میں خود کو زیادہ محفوظ تصور کرتے ہیں کیونکہ انگلینڈ میں وہ ہمیں روانڈا بھیجنا چاہتے ہیں برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈبلن میں گرینڈ کینال پر خیموں میں رہنے والے کچھ نئے آنے والوں کے مطابق غیر دستاویزی پناہ کے متلاشی برطانیہ سے کروز بحری جہازوں کے ذریعے آئرلینڈ میں داخل ہونے کیلئے ہزاروں یورو ادا کر رہے ہیں ماؤنٹ اسٹریٹ برج اور ہبنڈ برج کے درمیان کل 85خیمے لگے ہوئے تھے یہ تعداد ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دوگنی ہوگئی ہے مصر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے مطابق وہ یہاں زیادہ محفوظ محسوس کرتا ہے بے گھر پناہ کے متلاشیوں میں سے کچھ قریبی ماؤنٹ اسٹریٹ پر واقع انٹرنیشنل پروٹیکشن آفس (آئی پی او) کے باہر سابق کیمپ سے آئے تھے باقی کچھ دن پہلے ہی برطانیہ سے آئرلینڈ پہنچے تھے ۔سائمن ہیرس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ڈیرے کو ہفتوںتک اپنی جگہ پر قائم نہیں رہنے دیا جائے گا افغانستان سے تعلق رکھنے والے 28سالہ عبدالرشید کے مطابق آئرش سمندر عبور کر کے ڈبلن جانا بہت آسان تھا کیونکہ اسے پاسپورٹ کی ضرورت نہیں تھی وہ روایتی فیری پر سوار نہیں ہوئے لیکن کروز شپ کے ٹکٹ کیلئے تقریباً 2,000یورو ادا کیے مجھے کل ہی آئرلینڈ کے لیے ایک بہت بڑی کشتی ملی یہ ایک ہوٹل کی طرح تھی اور انھوں نے ہمیں کھانے سمیت سب کچھ دیامجھے پاسپورٹ کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ انہوں نے صرف ٹکٹ چیک کیے تھے یہ میرا واحد آپشن تھا ہمیں کشتی سے اترنے سے نہیں روکا گیا اور بس چل پڑے ۔مسٹر راشد نے کہا کہ جب طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا تو وہ اپنے آبائی ملک سے بھاگنے پر مجبور ہوئے میں ایک انتہائی خوش حال گھرانے سے آیا ہوں جب تک طالبان نہیں آئےتھےکوئی مسئلہ نہیں تھا۔ میرے والد مارے گئے اور میرے باقی رشتہ داروں کو اپنا گھر چھوڑنا پڑامیں نے فرانس جانے کیلئے7000 یورو ادا کیے اور وہاں پہنچنے کیلئے چھ مختلف ممالک کو عبور کرنا پڑامیں نے فرانس میں 15ماہ گزارے لیکن انھوں نے میرے کاغذات قبول نہیں کیے۔ اس لیے میرے پاس برطانیہ جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا اس نوجوان نے تقریباً 55افراد کے ساتھ انگلش چینل کے اس خطرناک سفر کے لیے 1,700پائونڈ خرچ کیے ۔انہوں نے کہا یہ بہت خطرناک تھا اور وہاں بہت سے خاندان تھے جن کے بچے تھے لیکن جب انہیں روانڈا بھیجے جانے کے خطرے کے بارے میں معلوم ہوا تو آئرلینڈ کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔میری امید ہے کہ آخر کار آئرلینڈ میں سکونت اختیار کروں اور اپنی زندگی کو معمول پر لاسکوں گا میں افغانستان میں اپنے خاندان کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہتا ہوں۔

یورپ سے سے مزید