چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں صوبائی جسٹس کمیٹی کا اجلاس کراچی میں ہوا۔
صوبائی جسٹس کمیٹی کے اجلاس کے نکات اور فیصلوں کی دستاویز کا جائزہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث پولیس افسران کیخلاف کارروائی کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے آبزرویش دی کہ کہا جاتا ہے منظم جرائم میں بااثر سیاسی شخصیات، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور علاقہ پولیس کی سرپرستی حاصل ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اغوا کار مغویوں پر تشدد کی ویڈیوز بھی سماجی ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ ڈکیتوں اور قاتلوں کو قانون کا کوئی خوف نہیں ہے لہٰذا صوبے بھر میں جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کچے کے ڈاکوؤں کو فرضی کارروائیوں کے ذریعے قابو نہیں کیا جاسکتا۔
چیف جسٹس نے کہا مفرور ملزمان کا ڈیٹا نادرا سے لنک کر کے شناختی کارڈ بلاک کیے جائیں۔
انھوں نے کہا شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں ملوث پولیس افسران کیخلاف کارروائی کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا پولیس پیٹرولنگ، پولیس پکٹس میں اضافہ اور نیشنل ہائی ویز سے اسپیڈ بریکرز ختم کیے جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا پی ٹی اے موبائل فونز سمز جاری کرنے کے طریقہ کار کا بغور جائزہ لے۔
انھوں نے کہا کہ ایس ایس پی اور علاقہ ایس ایچ او کسی بھی واقعے کے ذمہ دار ہوں گے۔