سندھ ہائی کورٹ نے تحریکِ انصاف کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو پی ٹی آئی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے تحریکِ انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت محکمۂ داخلہ سندھ اور ڈپٹی کمشنر شرقی نے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔
ڈپٹی کمشنر شرقی کی جانب سے خفیہ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے جلسے کی اجازت نہ دینے پر سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروپس ہیں، فلاں فلاں ہیں، یہی وجہ ہے روکنے کی؟ جب چاہیں پٹاخہ پھوڑ دیں، جب چاہیں جو کرائیں، ان ہی حالات میں دوسرے لوگ جلسے کر کے چلے گئے، ان کو برگر پارٹی کہتے ہیں نا، پہنچا دیا نا ان کو انجام تک؟ یہی چاہتے تھے آپ لوگ؟ یہ آپ کی جمہوریت ہے؟ کب تک چلے گا یہ سب؟ جو غیر مسلم ہیں ان کا بھی ایمان یہی ہے کہ جس دن جانا ہے اسی دن جانا ہے، اس حد تک جائیں جو آپ بھی برداشت کر سکیں، ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر 50، 60 گارڈ باہر کھڑے ہوں وہ کہہ سکتے ہیں یہ سب، قومی مفاد یہ ہے کہ آئین کا تحفظ ہو، ایسے اب نہیں چلے گا کہ آپ رپورٹ لا کر تھما دیں، آپ ان پر مکمل پابندی لگانا چاہتے ہیں تو لائیں درخواست، قانون اجازت دے گا تو ہم ان پر فوری پابندی لگانے کا حکم دے دیں گے، ادارے اور ساری ایجنسیاں بیٹھ گئیں کہ جلسہ کیسے روکا جائے؟ دوسرا جلسہ ہوا سب سو رہے تھے، کون سے دہشت گرد ہیں جو ان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں؟ جب سے ملک بنا ہے یہی سنتے آ رہے ہیں کہ ملک خطرے میں ہے، ملک کو اس خطرے سے ایک ہی دفعہ نکال لائیں ، مہذب بننا چاہتے ہیں تو سب کے لیے ایک قانون بنائیں، دوسرے لوگ جلسہ کر کے گئے ہیں نا؟ کہتے ہیں کہ اجازت نہیں لی، آپ کی اجازت کے بغیر کوئی کچھ کر سکتا ہے؟ ہمیں کسی پارٹی سے کچھ لینا دینا نہیں، اذان ہو رہی ہے، یہ بھی شہادت آ گئی کہ ہمیں کسی سے کچھ نہیں لینا دینا، آپ بیٹھیں اور جائزہ لے کر ان کو جلسے کی اجازت دیں، ہمیں وہاں مت لے جائیں کہ ہمیں بہت سخت حکم دینا پڑے، بچوں کی طرح رپورٹس دے رہے ہیں کہ فلاں نے یہ کہا، فلاں نے یہ کہا، جو یہ رپورٹس دے رہے ہیں وہ سب عہدے پر ہمیشہ نہیں رہیں گے۔
عدالت نے محکمۂ داخلہ سندھ اور ڈپٹی کمشنر شرقی کی رپورٹ مسترد کر دی۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے حکم دیا کہ جلسے کی اجازت نہ دینے کا کوئی جواز نہیں، متعلقہ ادارےپی ٹی آئی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کریں، ممکن ہو تو فریقین کی رضا مندی سے کسی متبادل مقام پر جلسے کی اجازت دیں، بہت آسان ہے عدلیہ کے خلاف بات کرنا، اس کے پیچھے آپ سب ہیں، بہت آسان ہے سوشل میڈیا پر عدلیہ کے خلاف مہم چلانا، آپ کام ایسے کریں کہ عدالت آپ کے خلاف فیصلے نہ دے، کیا یہ خلائی مخلوق ہیں اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟ کہہ دیں کہ ایلینز ہیں، بچہ بچہ جانتا ہے کہ کس کی لڑائی ہے، کب تک آپ لوگ ایسے چلائیں گے معاملات؟ جلسہ ان کا حق ہے، اگر یہ ہرزہ سرائی کریں تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
عدالت نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سے سوال کیا کہ 2 مئی کو جلسہ ہوا تھا اس کی کیا رپورٹ تھی آپ کے پاس؟
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے استفسار کیا کہ آپ لوگ اس وقت کہاں تھے جب یہ جلسہ ہوا تھا؟ معذرت کے ساتھ رپورٹ میں ساری ایجنسیوں کی نالائقی جھلک رہی ہے، آئندہ 50 سال بھی یہی چلے گا، کرفیو لگا دیں اور لوگوں کے گھروں تک راشن پہنچائیں، قومی مفاد وہی ہے جو وہ سمجھتے ہیں؟ قومی مفاد تو لوگوں کا ہوتا ہے یا افراد کا، یہ بھارت اور پاکستان کی جنگ کا معاملہ تو نہیں ہے نا؟