آزاد کشمیر میں کئی روز کے پرتشدد مظاہروں اور ہڑتال کے بعد بازار اور دکانیں کھلنا شروع ہو گئیں، زندگی معمول پر آنے لگی۔
احتجاجی تحریک میں جاں بحق ہونے والے 2 شہریوں کی نمازِ جنازہ آج مظفر آباد میں جبکہ تیسرے کی نمازِ جنازہ شونڑالتہ میں ادا کی گئی۔
نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد شہریوں نے بازار اور دکانیں کھولنا شروع کر دیں۔
3 افراد کے جاں بحق ہونے پر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آج آزاد کشمیر بھر میں یوم سوگ منایا گیا۔
اس سے قبل جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے آزاد جموں و کشمیر میں ہڑتال اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس حوالے سے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز حکومت نے مظاہرین کے تمام مطالبات مان لیے تھے
آزاد جموں و کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاجی تحریک ختم کرنے کے اعلان کے بعد آج 5 ویں روز ٹرانسپورٹ جزوی طور پر بحال ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ بجلی کے بلوں اور مہنگائی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر میں پُر تشدد احتجاج کیا گیا۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا تھا کہ سستا آٹا، سستی بجلی دی جائے اور اشرافیہ کی مراعات کا خاتمہ کیا جائے۔
پُر تشدد احتجاج پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز اعلیٰ سطح کا اہم اجلاس طلب کیا تھا جس میں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، وزیرِ اعظم انوارالحق اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے احتجاج کے بعد آزاد کشمیر کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دے دی۔
ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے، بجلی فی یونٹ 3 روپے مقرر کر دی گئی، 100 سے 300 یونٹ تک 5 روپے، 300 سے زائد یونٹس پر 6 روپے فی یونٹ مقرر کر دیے گئے۔
20 کلو آٹے کی قیمت 1 ہزار روپے مقرر کر دی گئی، اس سے قبل آٹے کا ریٹ 3100 روپے من تھا جس پر 1100 روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔
تیسرے اہم مطالبے پر آج پیش رفت ہوئی، اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق افسران کی مراعات میں کمی کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن بیورو کریسی اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کو حاصل مراعات کا جائزہ لے گا، کمیشن کے سربراہ اور ارکان کی نامزدگی چیف جسٹس ہائی کورٹ کی منظوری سے ہو گی، جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔